1357بہمن مہینے کے شروع میں اسلامی ملک میں امام خمینی (رح) کی واپسی کی خبر سے قوم کے درمیان ایک ناقابل یقین خوشی پائی جاتی تھی۔ ملک کے مختلف کونوں سے مسلمانوں نے اپنے راہنما کے استقبال کے لئے تہران کی طرف سفر شروع کیا ملک کے ہوائی جہاز کے ملازموں نے جنہوں نے کچھ عرصہ کے لئے ہڑتال کر رکھی تھی اعلان کیا کہ ہم ایک ہوائی جہاز پرواز انقلاب کے نام سے انقلاب کے راہنما کو منتقل کرنے کے لئے تہران سے پیرس لے جائیں گے اخبارات امام خمینی (رح) کی واپسی کے بارے میں لکھ رہے تھے اور ریڈیو اور ٹیلیویژن سے امام خمینی (رح) کی واپسی کو براہ راست دیکھایا گیا۔
شاہ کے فرار ہونے اور امام خمینی (رح) کی واپسی کی خبر سے حزب اللہ کے سپاہیوں اور انقلابی مومنین کی حوصلہ افزائی ہوئی اُس رات کو اُن کی اللہ اکبر کی آواز گذشتہ راتوں سے زیادہ مستحکم ہو چکی تھی امام خمینی (رح) کے استقبال کی کمیٹی اپنا کام شروع کر چکی تھی اور رہبر انقلاب امام خمینی (رح) کی واپسی کے مقدمات کو فراہم کرنے میں مصروف تھی۔
امام خمینی (رح) نے دو بہمن کو امریکہ کے سابق وزیر عدلیہ کلارک جس نے امام (رح) سے ملاقات کی درخواست دی تھی امام خمینی (رح) نے دو بہمن کو نوفل لوشاتو میں اسے ملاقات کی اجازت دی اور اس سے ملاقات کی کلارک نے امریکہ میں جانے کے بعد نیوز پیپر کو اپنے دیئے گے ایک انٹرویو میں کہا:حضرت امام خمینی (رح) نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ شاہ پور بختیار کی حکومت کی حمایت نہ کرے اور ایران کےمعاملات میں کسی قسم کی مداخلت سے بچے۔
کلارک نے مزید کہا: حضرت امام خمینی (رح) کو ایران میں اکثریت کی حمایت حاصل ہے لہذا شیعوں کے راہنما کی شرکت کے بغیر ایران کے مسائل و معلاملات کو حل کرنا نا ممکن ہے (روزنامۀ اطلاعات، مورخۀ 3/11/57)
امام خمینی (رح) کی واپسی نے سب سے زیادہ امریکہ کے جنرل ہیزر پریشان تھے وہ امریکی حکومت کے نظام کو برقرار رکھنے کے ذمہ دار تھے ہیزر نے اپنے ایک بیان میں کہا: میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ کو اصلی خطرہ کو پہچان لینا چاہیے تھا اصلی خطرہ جو امریکہ کے لئے تباہ کن ثابت ہوا وہ امام خمینی (رح) کی ایران میں جلدی واپسی تھی۔
جہاں آج تک فوج میں شاہ کے با وفا لوگ موجود ہیں وہیں امام خمینی (رح) کے چاہنے والے بھی فوج میں موجود ہیں اور کچھ لوگ کومنسٹ ہیں مسلح فوجی دستے یہ بات جان چکے تھے کہ امام خمینی (رح) کی واپسی کا مطلب مکمل طور پر شاہ کی حکومت کا خاتمہ ہے۔(مأموریت در تهران، ص 178(
انقلاب کے دشمنوں کی کاروائیاں اس حد تک پہنچ چکی تھیں کہ وہ قومی سلامتی کونسل کی میٹینگ میں ائیر فورس کی جانب سے ہوائی اڈے کو بند کرنے پر مجبور ہو گے اور ریڈیو پر اعلان کر دیا کہ مہر آباد کا ہوائی اڈہ مشکلات کی وجہ سے بند ہے۔
ہوائی اڈے کے بند اور امام خمینی (رح) کو ایران آنے سے روکنے کی خبر شایع ہوتے ہی تہران اور ایران کے دوسرے شہروں میں لوگ سڑکوں پر اتر آے اور حکومت کے خلاف مظاہرے کئے تہران اور تہران میں موجود دوسرے شہروں کی عوام مظاہرہ کرتے ہوے مہر آباد ہوائی اڈے کی طرف بڑھے اور ہوائی اڈہ کو بند کرنے کی وجہ سے حکومت کے خلاف اپنے غصہ کا اظہار کیا وہیں ائیر فورس کے کچھ اہلکار نے ہوائی اڈے کو بند کرنے اور انقلاب کے راہنما کی واپسی کو منسوخ کرنے پر اعتراض کیا اور مظاہرے کی شکل میں آیۃ اللہ طالقانی کے گھر کی طرف بڑھے۔