انقلاب کے واقعات 15 خرداد 1342 سے کے کر 19 دی 1356 ھ ش (5جون 63/9جنوری 78ء ) کے بعد تک طرح طرح کی دشواریوں اور مشکلات کا شکار رہے ہیں۔
آیت ﷲ حاج آقائے مصطفی خمینی نجف میں پہلی آبان ماہ 1356 ھ ش (23/10/ 1977 ء) کو مخفی طور پر شہید کر دئیے جاتے ہیں۔ تمام دوستوں حتی حوزہ علمیہ میں امام خمینی(رح) کے بہت سے مخالفین کے بقول امام خمینی (رح) کی تحریک کا مستقبل ان سے وابستہ تھا۔
امام خمینی(رح) نے صبر و تحمل کے ساتھ، بڑے ہی حیرت انگیز انداز میں اس واقعہ کو خدا کے مخفی الطاف میں شمار کیا۔
آپ کے اس فرزند عزیز کی یاد میں ایران کے بہت سے شہروں میں بڑے ہی شکوہ انداز میں مجالس برپا ہوئیں۔ انقلابی مقررین نے اس موقع کو غنیمت جانا اور ان مجالس میں انہوں نے شاہی نظام کے جر ائم کا پردہ فاش کرنے کے ساتھ ہی 15 خرداد کے انقلابی اقدام کے اہداف و مقاصد سے لوگوں کو آگاہ کیا۔ ایک بار بڑے ہی وسیع دائرے میں امام خمینی (رح) کا نام لوگوں کی زبانوں پر جاری نظر آنے لگا۔
حکومت نے انتقام کا فیصلہ کیا اور روزنامہ ’’ اطلاعات ‘‘ میں 17 دی ماہ 1356 ھ ش (7/1/1978ء) کو عین اسی دن کہ جو ایران میں رضا شاہ کے ہاتھوں ’’ بے پردگی کے رواج کا دن ‘‘ کہا جاتا ہے، ایک فرضی شخص، رشیدی مطلق کی طرف سے ایک مقالہ ایران اور سرخ و سیاہ استعمار کے عنوان سے شائع کیا جاتا ہے جس میں انقلابی علماء اور امام خمینی کی کھل کر اہانت کی گئی۔
اگلے دن حوزے کے دروس کی تعطیل ہو گئی اور قم کے طلاب اور عوام پر مشتمل کثیر جماعت جلوس کی شکل میں سڑکوں پر نکل آئی اور اس مقالہ کی اشاعت پر احتجاج اور قم کے مراجع و اساتذہ کو اپنا ہم آواز بنانے کی خاطر ان کے گھروں پر گئی۔
رات کو معصومه قم مسجد اعظم میں موجود ایک کثیر جماعت کے ذریعے ’’ درود بر خمینی ’’ مرگ بر حکومت پہلوی ‘‘ کے فلک شگاف نعروں سے قم کے در و دیوار لرز اٹھے۔
اگلے دن 19 دی ماہ (9 جنوری) کو پہلے روز سے بھی وسیع پیمانے پر صبح سے ہی مظاہرے شروع ہو گئے۔ ظہر کے بعد شاہی پولیس کی گولیوں نے مجمع کو خاک و خون میں غلطاں کر دیا۔ دونوں طرف سے مقابلہ آرائی آدھی رات تک جاری رہی، کافی لوگ زخمی و شہید ہو گئے۔
19 دی ماہ (9جنوری 78ء) کے انقلابی اقدام میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کے سوئم و ہفتم کے احترامی مراسم اور بالخصوص چہلم کے مراسم کہ جو مسلسل تبریز، یزد، اصفہان، شیراز، جہرم، اہواز اور تہران میں ایک کے بعد ایک برقرار ہو رہے تھے۔ انقلاب کے دائرے کو روز بروز وسیع تر کر رہے تھے۔ امام خمینی کے تحریک آمیز اور منقلب کر دینے والے پیغامات ہر موقع کی مناسبت سے نجف سے انتہائی سرعت کے ساتھ مختلف ذریعوں سے قلیل مدت میں ایران پہنچ رہے تھے اور انقلاب کی لہر گام گام آگے بڑھ رہی تھی۔ مظاہروں کا دامن مرکزی علاقوں اور محدود اوقات کے دائرے سے باہر نکل چکا تھا۔
19 دی ماہ (9جنوری 78ء) کا حادثہ اس آتش فشاں کی ایک چنگاری تھی جس نے ایک سال بعد 22 بہمن 57 ھ ش (11 فروری 79ء) کو امام خمینی کی عاقلانہ رہبری اور ایرانی قوم کی بلند ہمتی کے نتیجے میں پہلوی حکومت اور شہنشاہی نظام کی عمارت منہدم کردی۔