لوگوں کے قیام اور شاہ کے ملک چھوڑنے کے بعد پہلوی کی آخری امید شاہ پور بختیار تھی جس کو وزیر اعظم بنایا گیا تھا شاہ پور پہلوی اور ان کے گربی حمایت کاروں کی آخری امید باقی بچی ہوئی تھی جس کے مقابلہ میں لوگوں کے زبردست مظاہرے ہر روز بڑھتے جا رہے تھے جن کا نعرہ آزادی اور ایک اسلامی حکومت کا انعقاد تھا لوگ اس تحریک میں امام خمینی کی سربراہی میں مطرح ہوئے ۔
امام خمینی رہ نے فرمایا تھا میں اسی وقت واپس آوں گا جب شاہ ملک سے نکل جائے گا شاہ کے بھاگنے کے بعد 26 دی 23،57 کو امام نے واپسی کا ارادہ کیا جیسا کہ طے پایا تھا کہ جمعرات 5 بہمن 1357 کو واپسی ہو گی لیکن ایر پورٹس کو بند کر دیا گیا جس وجہ یہ واپسی اسی دن نہ ہو سکی بختیار کے اس کام سے لوگ کافی ناراض ہوگئے اور سڑک پر اتر آئے اور بختیار کے خلاف نعرے لگانے لگے اور بختیار کی حکومت کو مجبور کیا۔
اسی دوران شہنشاہیت کونسل کے سر براہ سید جلال تہرانی نے پاریس میں امام کے سامنے استعفی پیش کردیا اور اس بات کا اعلان کیا کہ یہ کونسل غیر قانونی ہے بالاآخر لوگوں کے مظاہروں نے بختیار کو مجبور کیا کہ ایئر پوٹ کھول دے میڈیا والوں نے بھی اعلان کردیا تھا کہ وہ ائر پورٹ سے امام کی آمد کو لایو ٹیلیکاسٹ کریں گے مہر آباد ائیر پورٹ انقلاب کی اس پرواز کے استقبال کے لئے تیار تھا۔
12 بہمن 1357 کو تاریخ کا سب سے بہترین استقبال ہوا ایئر فرانس کا جہاز صبح 9 بجے مہر آباد ائیرپورٹ پر اترا اما م 15 سال کی ہجرت کے اطمینان قلب سے اپنے ملک کی زمین پر قدم رکھا۔
سینکڑوں رپوٹر ، فوٹوگرافر اور کیمرہ مین موجود تھے جو امام کی اس تاریخی آمد کو کیچ کرنے کے لئے تیار تھے استقبال کرنے والوں کی تعداد 33 کیلومیٹر تک موجود تھی جو تقریبا 4 سے 8 میلیون تک تھی ۔امام ائیرپورٹ سے سیدھے بہشت زہرا تشریف لے گے وہاں شہدا کو سلامی پیش کی اور اُس مقام پر تاریخی تقریر کی ۔
اس تقریر میں امام نے وزیر اعظم شاہ پور بختیار کی حکومت کو غیر قانونی قرار دیا اور فرمایا: میں اس قوم کی مدد سے حکومت بناوں گا اس طرح امام نے دس دنوں میں 2500 سالہ قائم پہلوی حکومت کو ہمیشہ کے لئے ختم کردیا۔