" استقلال ، آزادی اور اسلامی جمہوریہ" کے نعرے کے ساته ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی عمل میں آئی۔ اس کامیابی کے اہم ترین نتائج میں :ایک طرف سے ۲۵۰۰ سالہ شہنشاہی اور طاغوتی آمرانہ نظام حکومت کی سرنگونی تهی اور دوسری طرف سے ۹۸ فیصد سے زائد لوگوں کے ووٹ کے ذریعے "اسلامی جمہوریہ " کے عنوان سے دینی جمہوریت اور عوامی حکومت کا قیام تها۔ اسلامی جمہوریہ کا بنیادی آئین، اسلامی انقلاب کے اہم نتائج میں سے ایک ہے۔ اس آئین کی شق نمبر ۷ میں ہے کہ : " اسلامی جمہوریہ ایران کے اندر ملک کے تمام امور رائے عامہ کےتحت انتخابات کے ذریعے انجام پائیں گے: صدر ، اسلامی مشاورتی مجلس کے نمائندے، دوسری مجلسوں کے اراکین وغیرہ کو بهی اس آئین کی دیگر دفعات میں بیان کئے جانے والے اصولوں کے تحت رائے عامہ کے ذریعے انتخاب کیا جائے گا۔" اس شق کی بنیاد پر گزشتہ ۳۵ برسوں سے ایران قومی حکومت کا حامل رہا ہے اور مختلف شعبوں کے تمام مسئولین بالواسطہ یا بلا واسطہ عوامی رائے سے منتخب ہوئے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ کےاقتدار اور حکومتی ڈهانچے کا محور " ولایت فقیہ " ہے جو شریعت مقدسہ کی تعلیمات سے ماخوذ ہے۔ اسی طرز حکومت نے دینی حقیقت و ماہیت پر مشتمل "انقلاب" کو وجود بخشا ہے۔ اسلامی اصولوں کے سائے میں استقلال، آزادی، اجتماعی عدالت اور ترقی و پیشرفت اسلامی جمہوریہ کے اصلی مقاصد میں سے ہے اور " جدید اسلامی تہذیب " کو متعارف کرانا اس نظام کا نصب العین ہے۔" اس تحریک کے بہت سی برکتیں تهیں؛ شہنشاہی حکومت کے حصار کو توڑنا، لٹیروں اور چوروں کو ملک سے بهگانا اور شرک و نفاق کے ہاتهوں سمیت تیل چوروں اور لٹیروں کے ہاتهوں کو کاٹنا سب سے بڑی کامیابی تهی۔ یہ ایسی کامیابیاں ہیں جو اب تک ہمیں حاصل ہوئی ہیں۔ آزادی جیسی عظیم نعمت الٰہی سے آج ہماری قوم مالا مال ہے۔ ( صحیفہ امامؒ، ج۷، ص ۲۳۱)