حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین جواد محدثی نے اپنے خصوصی مضمون میں "درس عاشوراء" کے سلسلے میں اس اہم سوال کا جواب پیش کیا ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے یزید سے بیعت کیوں نہ کی؟ ان کے مطابق، امامؑ کا انکار کسی شخصی عناد یا سیاسی اختلاف کا نتیجہ نہ تھا بلکہ ایک گہری قرآنی اور دینی بصیرت پر مبنی فیصلہ تھا جو اسلام کے اصل اصولوں کی پاسداری کے لیے ضروری تھا۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق، حکومت صرف اسی کا حق ہے جو:
قرآن کا گہرا فہم رکھتا ہو،
عملی طور پر دیندار ہو،
اور اللہ کا مطیع ہو۔
امام حسین علیہ السلام نے اسی اصول کی بنیاد پر یزید جیسے فاسق و فاجر حکمران کی بیعت سے انکار کیا، کیونکہ وہ قرآن، دیانت اور عدل کی راہوں سے منحرف ہو چکا تھا۔
اسلامی نظام میں قیادت ان افراد کے لیے ہے جو عوام سے زیادہ آگاہ، عادل اور متقی ہوں، تاکہ وہ سماج کو خدا کے دین کے مطابق منظم کریں۔ جبکہ بنو امیہ نے طاقت، دھوکہ اور نفاق کے ذریعے حکومت پر قبضہ کر رکھا تھا، اور اسلامی اقدار کو پامال کر رہے تھے۔
امام حسینؑ کا قیام درحقیقت ایک الٰہی جهاد تھا تاکہ امتِ مسلمہ کو دوبارہ راہِ حق، عدالت اور تقویٰ کی طرف لوٹایا جائے، اور ظالم و فاسق حکمرانوں کے ہاتھوں میں امت کی تقدیر نہ رہے۔
امامؑ کی بیعت سے انکار نے واضح کر دیا کہ باطل کی اطاعت ممکن نہیں، چاہے اس کی طاقت کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، اور یہی عاشورا کا سب سے بنیادی درس ہے: ظلم کے مقابل خاموشی نہیں، قیام ہی ایک واحد راستہ ہے۔
اَلسَّلامُ عَلَیْکَ یا اَبا عَبْدِاللّهِ الْحُسَیْن (علیهالسلام)