مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ مسلم حکومتیں ہیں:امام خمینی(ر۰)

مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ مسلم حکومتیں ہیں:امام خمینی(ر۰)

مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ مسلم حکومتیں ہیں

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی رہ نے اپنے ایک بیان مسلمانوں کی مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانوں کا مسئلہ صرف بیت المقدس نہیں ہے، یہ تو ان مسائل میں سے ایک ہے۔ کیا افغانستان مسلمانوں کا مسئلہ نہیں؟ کیا پاکستان، ترکی، مصر اور عراق مسلمانوں کے مسائل میں شامل نہیں؟ ہمیں یہ جانچنا ہوگا کہ یہ تمام مسائل کہاں سے پیدا ہوئے ہیں اور ان کا حل کیا ہے۔ کیوں مسلمان دنیا بھر میں حکومتوں اور بڑی طاقتوں کے دباؤ میں ہیں اور اس کا حل کیا ہے؟ تاکہ تمام مسائل پر غلبے کا راز ہاتھ آ جائے اور بیت المقدس، افغانستان اور دیگر مسلم خطے آزاد ہو جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کا اصل مسئلہ مسلم حکومتیں ہیں۔ یہی حکومتیں مسلمانوں کو اس حال تک لے آئی ہیں۔ عوام مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہیں۔ عوام اپنی فطری صلاحیت سے مسائل حل کر سکتے ہیں، مگر مسئلہ حکومتوں میں ہے۔ جب آپ تمام اسلامی ممالک کا جائزہ لیں تو کم ہی ایسی جگہ ملے گی جہاں مسائل حکومتوں کی وجہ سے پیدا نہ ہوئے ہوں۔ یہی حکومتیں بڑی طاقتوں سے تعلقات اور ان کے آگے جھکاؤ کی وجہ سے مسلمانوں کے لیے مشکلات پیدا کرتی ہیں۔ اگر یہ رکاوٹ ختم ہو جائے تو مسلمان اپنے مقاصد تک پہنچ جائیں گے۔

رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آپ نے دیکھا کہ ہمارا مسئلہ دوسروں سے زیادہ پیچیدہ تھا — معزول شاہ کی شیطانی طاقت سب سے زیادہ تھی، اس کے حمایتی بڑی طاقتیں اور تقریباً تمام اسلامی و غیر اسلامی حکومتیں تھیں۔ لیکن اس مسئلے کا حل کسی دوسرے ملک یا طاقت سے مدد لے کر نہیں نکلا، بلکہ خود عوام نے نکالا۔ ہماری قوم خوف سے بہادری، مایوسی سے یقین، خود پر توجہ سے خدا پر توجہ، اور تفرقے سے اتحاد کی طرف بدلی۔ یہ معجزہ نما تبدیلی ہی اس بڑے مسئلے کے حل کا سبب بنی، جسے دنیا بھر میں ناممکن سمجھا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ نہ سمجھیں کہ ایران کے پاس اس وقت اسلحہ تھا۔ ایران کا ہتھیار پتھر، لکڑی اور مٹھی تھا، مگر اس کے پاس معنوی ہتھیار موجود تھا — مکتب پر ایمان، خدا پر ایمان، طاقت کے اصل سرچشمے پر بھروسہ، اور وحدتِ کلمہ۔ آج جو اسلحہ عوام کے پاس ہے، وہ معزول شاہ کے حامیوں سے بطورِ غنیمت ملا ہے، ورنہ کوئی ہتھیار نہیں تھا، صرف ایمان تھا۔ مرکز سے لے کر سرحدات تک ہر شخص ایک ہی بات کہتا تھا — ہمیں اسلام چاہیے، ہمیں اسلامی جمہوریہ چاہیے۔ اسپتالوں میں مریض، اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ، خواتین اور مرد سب کا یہی نعرہ تھا۔ ابرقدرتوں نے ہمیں جس غفلت کی نیند میں سلایا ہوا تھا، اللہ کی طرف سے ایک چمک نے ہمیں بیدار کیا اور اس ناممکن مسئلے کو حل کر دیا۔

ہمارا اصل مسئلہ معزول شاہ اور اس کا ٹولہ تھا، اور اس کا حل خود قوم نے نکالا۔ نہ کوئی بندوق باہر سے آئی، نہ کسی غیر ملکی حکومت نے مدد دی، بلکہ سب مخالف تھے۔ عراق اور کویت سخت مخالف تھے، مصر کا حال سب جانتے ہیں، اور دیگر ممالک کی حکومتیں بھی ایسی ہی تھیں۔ اس کے باوجود، جب تمام طاقتیں ایک طرف اور ہماری خالی ہاتھ قوم دوسری طرف تھی، تو قوم نے حملہ کر کے اس مضبوط قلعے کو توڑ ڈالا، جسے ناقابلِ شکست سمجھا جاتا تھا

ای میل کریں