جاسوس

امام خمینی (رح) کے گھر کا جاسوس کون تھا؟

شاہ کے جاسوسوں سے زیادہ طلاب سے تقیہ کرتے تھے

تسنیم کی رپورٹ کے مطابق: امام خمینی (رح) کے ایک بزرگ ساتھی نے اپنی ایک یاد داشت میں لکھا ہے کہ امام(رح) جب نجف اشرف میں تھے تو شاہ کے جاسوسوں سے زیادہ طلاب سے تقیہ کرتے تھے ۔

اسلامی انقلاب کے محقق اور مصنف حمید داود آبادی  نے اپنے ٹیلگرام چینل پر امام خمینی(رح) کے گھر میں جاسوس کے عنوان سے ایک بہترین مطلب لکھا۔

شروعاتی دنوں میں جب پھلوی حکومت نے 1342 میں ایرانی عوام کی تحریک حق کے راہنما کو ترکیہ اور پھر عراق ملک بدر کیا  ملک کی سیکیورٹی اور انٹلی جنس تنظیموں نے ہر ممکن کوشش کی تانکہ امام(رح) کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔

نجف اشرف میں امام کے گھر میں جاسوس کون تھا اس بارے میں بہت زیادہ اظہار نظر کیا گیا ہے لیکن کسی ایک خاص شخص پر کوئی محکم دلیل نہیں ملی انٹلی جنس تنظیم کے لئے یہ اس قدرمہم مسئلہ تھا کہ اُس نے اپنی رپورٹ میں کبھی بھی اس شخص کا ذکر نہیں کیا بلکہ ہمیشہ ایک خاص کوڈ کے ذریعے اپنے اصلی مخبروں کو نام لیتی ہے۔

حالیہ کچھ عرصہ میں جب میں امام خمینی (رح) اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے آخری سالوں کے بارے میں تحقیق کر رہا تھا تو اس تحقیق کے دوران میں نے ایک ایسا نام دیکھا جو میرے لئے بہت جذاب تھا۔

وہ ایک عالم شخص ہے جو اپنے شجرہ پر اور یہ کہ کس عالم کا بیٹا تکیہ کرتا ہے ، وہ نجف میں بڑی ہوشیاری سے امام(رح) کے قریب آیا اور اس قربت سے اپنا فائدہ اٹھا یا۔

کچھ سالوں سے تاریخ معاصر کے بارے میں تحقیق کر رہا تھا تو پہلوی حکومت کے وزیر داخلہ اور انٹلی جنس وزیر محمد سام کرمانی کی یاد داشتوں کی کتاب  جو 1396 کو شائع ہوئی تھی کو دیکھا جس میں ایک ایسا نام تھا جسے ایک جذاب کوڈ کے ذریعے لکھا گیا تھا۔

ڈاکٹر سام کے ساتھ گفتگو جو اپنی زندگی میں اُن کے بہترین ساتھی تھے میری تحقیق کا بہترین ذریعہ بنا تانکہ میں اس مبہم چہرہ کو پہچاننے کے لئے  زیادہ تحقیق کروں اور شاہد پہلوی حکومت کے خلاف امام خمینی(رح) کی جد و جہد میں میں بھی اہم ہو۔

انٹلی جنس کی رپورٹ کے مطابق: تیرہ مہر 1344 بروز منگل بمطابق 9 جمادی الثانی 1385 کو امام خمینی (رح) اپنے بیٹے مصطفی خمینی (رح) کے ساتھ بغداد میں داخل ہوئے، جب امام خمینی (رح) کاظمین میں داخل ہوئے توڈاکٹر موسی آیۃ اللہ زادہ اصفہانی، مرحوم عبدالہادی شیرازی اور آقای خوئی کے بیٹوں نے  امام (رح) کا استقبا ل کیا۔

حجۃ الاسلام سید موسی موسوی جو آیۃ اللہ زادہ اصفہانی کے نام سے مشہور ہیں، سید موسی موسوی اصفہانی اور ڈاکٹر موسی موسوی (مرحوم آیۃ اللہ سید ابو الحسن اصفہانی کے پوتے ہیں) وہ 1309 کو عراق میں پیدا ہوئے۔

سید موسی نے اپنی ابتدائی تعلیمات کو حوزہ علمیہ عراق میں حاصل کیا اور 1332 کو بتیس سال کی عمر میں تہران گئے اور دو سال کے بعد تہران یونیورسٹی میں اپنی تعلیم کو شروع کیا  1335 کو فرانس گے پھر تین سال بعد ایران واپس آئے۔

1344 کو موسوی فرانس گئے وہاں سید ابوالحسن، صادق قطب زادہ اور ناصر خان قشقائی سے مل کر سیاسی سرگرمیان شروع کی اسی سال ایک بار پھر مصر گئے جب دیکھا کہ ان کی سیاسی سرگرمیوں کے لئے شرائط مناسب نہیں ہیں تو عراق چلے گئے اور 1347 تک وہیں پر سرگرم رہے، تقریبا دو سال تک (جمہوریت چاہنے والے ایرانی کیا چاہتے ہیں اور کیا کہہ رہے ہیں ) کے عنوان سے تقریر کرتے رہے ہیں اسی دور میں ایک تحریک نام سے ایک اخبار شائع کرنا شروع کیا اور 1346 کے آخر میں بصرہ کی یونیورسٹی میں استاد کی حیثیت سے سرگرم ہوگئے۔

وہ عراق میں پہلوی انٹلی جنس کے سابق سربراہ تیمور بختیار کے جس نے عراق میں پناہ لی تھی کے قریبی دوست تھے اور اُس کے ساتھ آنا جانا تھا، جبکہ صدام حسین کے ساتھ بھی کچھ ملاقاتیں اور میٹینگیں کی۔

حجۃ الاسلام سید محمود دعایی سید موسوی کے عراق جانے تیمور بختیار کے ساتھ اُن کے تعلقات کے بارے میں فرماتے ہیں (اصل میں کوئی بھی  حقیقی مذہبی گروہ بختیار سے نہیں ملا) صرف ایک بد نام مولوی موسی اصفہانی مرحوم سید ابوالحسن اصفہانی کے پوتے ملے تھے جو کسی بنیادی یا عقیدتی وجہ سے نہیں بلکہ مالی مشکلات کی وجہ سے ایران سے بھاگ کر عراق چلا گیا تھا کہا جاتا ہیکہ اُس نے بہت بڑے پیمانے پر مالی امور میں رد و بدل کیا جس کی وجہ سے وہ تحت نظر تھے جیسے ہی عراق پہنچا بختیار سے تعلقات بنا لئے۔

ای میل کریں