جماران نیوز کی رپورٹ کے مطابق: مرحوم میریان 1360 سے اسلامی ایران کے رہبر کبیر کی خدمت میں سرگرم تھے مرحوم اپنی بیماری کے با وجود بھی امام خمینی رح کے دفتر میں حاضر ہو کر وہاں پر آنے والے غریبوں کی مشکلات کو حل کرنے کو کوشش کرتے تھے۔
جماران امام بارگاہ میں مجالس شھدا ء اور سید الشھدا کی عزاداری کرانا ان کی زندگی کی شاندار سرگرمیوں میں سے ایک تھی جو آج بھی جماران کے لوگوں اور عاشقان ابا عبداللہ کے درمیان باقی ہے اسی مناسبت سے امام خمینی رح کے پوتے نے تسلیتی پیغام جاری کیا ہے:
جماران نیوز کی رپورٹ کے مطابق:
حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی
بسمہ تعالی
امام کے دفتر اور بیت کے بہترین دوست ابوالشھید مرحوم سید رحیم میریان کی وفات سے ان کے احباب اور ہمیں دکھ پہنچا ہے جس دن سے امام جماران میں آے تھے آیۃ اللہ طاہری اصفہانی نے انھیں دنوں میں مرحوم کو جماران میں بھیجا تھا شروع میں امام کے بارڈی گارڈ کے طور پر جبکہ بعد میں امام رح کے دفتر میں خدمت کرتے رہے چھتیس سال تک لگا تار امام کے دفتر سے مرحوم کے دلی لگاو نے بہت ساری یادیں ہمارے لئے چھوڑ دی ہیں۔
مرحوم کے شھید بیٹے کے ساتھ میری دوستی اور دلی لگاو بھی مرحوم کی یاد دلاتا ہے مرحوم کی پاک دلی، مشکلات کا مقابلہ کرنا جو گزشتہ کچھ سالوں سے مرحوم کے ساتھ تھیں مرحوم کی صفات میں سے ہیں۔
خدا وندمتعال مرحوم کی مغفرت فرماے اور لواحقین مرحوم کی اہلیہ، فرزندان اور خصوصا ہمارے بھائی سید احمد میریان کو اجر عظیم عنایت فرماے ۔
سید رحیم میریان ابن سید جواد 1324 کو اصفہان میں پیدا پوے۔
وہ آزاد کاموں میں سر گرم تھے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اور سپاہ پاسداران انقلاب کی تشکیل کے بعد اس انقلابی ادارہ میں شامل ہوگے۔
ان کی مخلصانہ خدمت اس بات کا سبب بنی جس کی وجہ سے آیۃ اللہ طاہری نے اُن کو مرحوم احمد آقا کے پاس بیھجا اور آٹھ شھریور 1360 کو تھران پہنچیں اور بیت امام میں حاضر ہو کر خدمت گزاروں اور حضرت امام کے بیت شریف کے گارڈز میں شامل ہوے۔
اُن یاد داشتوں کی بنا پر جو امام خمینی کے باڈی گارڈز اور خدمتگزاروں کی یاد داشتوں کی کتاب میں ذکر ہوئی ہیں امام خمینی رح سے مرحوم کی پہلی ملاقات بارہ بہمن 1357 کو ہوئی تھی کردستان کے واقعات کے بعد اُن کو کردستان میں ایک مشن کے لئے بیھجا گیا۔
اس میشن کے ختم ہونے کے بعد وہ پاسداران انقلاب کی فوج میں شامل ہو گے اور آٹھ شھریور 1360 کو امام خمینی رح کے باڈی گارڈ کے طور پر منصوب ہوے۔
انھوں نے امام خمینی رح کے بیت کے بارے میں اپنی یاد داشت میں لکھا ہے:
امام خمینیؒ کے گھر میں ، امام خمینیؒ کے گھر کے مخارج اور اسی طرح احمد آغا کے گھر کے مخارج کی ذمہ داری میرے اوپر تھی امام کے گھر کے مخارج حسن صانعی کے ذریعے ادا ہوتے تھے ہمارے جوان جاتے اور خرید کرتے تھے اور ہر مہینہ مجھے حساب دیتے تھے اور مجھ سے رقم وصول کرتے تھے۔
میں بھی اس حساب کتاب کو جمع کر کے ایک کاغذ پر لکھ لیا کرتا تھا اور صانعی صاحب تک پہنچا دیتا تھا صانعی صاحب بھی اس کو امام رح تک پہنچاتے اور امام رح سے اسکی رقم وصول کیا کرتے تھے امام خمینی رح نے اپنے لئے معین کیا ہوا تھا کہ اُنکے گھر کا خرچہ ہر مہینہ بیس ہزار تومان ہو اگر سے کم ہو بہت بہتر لیکن بیس ہزار سے زیادہ نہ ہو۔