جے پلس:سید عبدالحسین 1288ش کو شہر شیراز میں ایسے خاندان میں پیدا ہوے جنھوں نے 800 سال سے علم و فضیلت میں اپنے آپکو ثابت کیا ہوا تھا آپ کے والد اس وقت سیدالشہداء کی زیارت کے لئے گئے ہوئے تھے کیونکہ آپ کی ولادت عاشورہ کے نزدیک ہوئی تھی اس لئے آپ کا نام عبدالحسین رکھا گیا۔
اس شہید کی جد وجہد کی تاریخ رضا شاہ پہلوی کی دوران حکومت اور پردہ کو ہٹانے کے دور کی طرف پلٹتی ہے یہاں تک کہ ان کو منبر پر جانے سے منع کر دیا تھا لیکن ان کے ارادہ میں کوئی بھی فرق نہیں پڑا اور انھوں نے اپنی جد و جہد کو جاری رکھا انھوں نے تبلیغ کے لئے منبر کی جگہ زمین کو انتخاب کیا۔
آیۃ اللہ دستغیب کی جدو جہد شاہی صہیونی کے چھ بلوں کے معاملہ میں اپنی اونچائی تک پہنچی آخر کار 15 خرداد 1342 کو جب امام خمینی رح کی تحریک شروع ہوئی ان کو گرفتار کر کے تہران میں تبعید کر دیا لیکن انھوں نے اپنی جدو جہد اور شیراز کے لوگوں کی راہنمائی کو اس عرصہ میں کافی ہوشیاری سے انجام دیا اور 1356 تک اپنے گھر میں نظر بند ہو گے اور لوگوں کے شدید دباو کی وجہ سے صہیونی طاقت پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گی۔
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد انھیں صوبہ فارس کی عوام کی نمایندگی میں آئینی ماہرین کی پہلی میٹینگ میں انتخاب کیا وہ امام خمینی(رح)کے خیر خواہوں میں سے تھے نو مرداد 1358 کو امام رح کے حکم سے شیراز کے امام جمعہ منصوب ہوئے اس حکم میں ذکر ہوا ہے کہ شیراز کے معزز افراد نے ایک خط کے ذریعے درخواست کی ہے آپ وہاں کے امام جمعہ ہوں لہذا بہتر ہے کہ جناب عالی نماز جمعہ کو شیراز میں پڑھیں ۔(صحیفہ امام ج9، ص257)
سید عبدالحسین دستغیب نے پر خیر و برکت اور خدمت خلق کی زندگی گزارنے کے بعد آخر کار بیس آذر 1360 کو اس شہر کی گلیوں میں جہاں نماز جمعہ کو قائم کرنے کے لئے گئے تھے اپنے وجود کو دیواروں پر نقش بنا کر اور اس طرح حق تعالی کی ملاقات کو چلے۔
اس دل ہلانے والے حادثہ پر انقلاب کے راہنما نے ایرانی قوم کے لئے ایک پیغام بھیجا اس پیغام کے ایک حصہ میں ذکر ہوا ہے حضرت حجۃ الاسلام والمسلمین شہید حاج سید عبدالحسین دستغیب کہ جو اخلاقیات کے استاد، با شعور اسلام اور جمہوری اسلامی کے پابند تھے ان کو اُن کے بعض ساتھیوں کے ساتھ شہید کر کے زمانے کے طاقتور مجرموں کی نوکری کی تانکہ ایران کی اس جدو جہد والی قوم کو نقصان پہنچائیں اور ان کے ہدف کو کمزور بنا دیں(صحیفہ امام ج10، ص418)
جماران کے بزرگ شیعت کی سرخ تاریخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ذکر کیا ہے:اسلام کی بڑی قوم نے کوفہ کی مسجد کے محراب سے لیکر کربلا کے جنگل تک اور تاریخ میں خدا کی راہ اسلام کے لئے بہت ساری قربانیاں دی ہیں اور ایران شہادت کے اس رجحان سے الگ نہیں ہے اسلامی انقلاب کے کونے کونے ان حسینی شہیدوں سے بھرے ہوئے ہیں۔(صحیفہ امام،ج 10، ص 417)
امام خمینی(رح) نے آیۃ اللہ دستغیب کی شہادت کے دوسرے دن صوبہ سمنان کی ائمہ جمعہ سے ملاقات میں آیۃ اللہ دستغیب کی اہم خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:آپ لوگ شاید آیۃ اللہ دستغیب کو کم پہنچاتے ہوں گے لیکن میں ان کو جانتا ہوں وہ ایک مہذب انسان،اخلاق کے استاد،لوگوں کی راہنما اور ان کی ہر بات میں روحانیت، خداوند اور اسلام کی طرف دعوت ہے ان کا ہدف یہ ہیکہ جو زیادہ اسلام کی تبلیغ کر رہا ہے اُن کو زیادہ مورد حملہ قرار دیا جائے(صحیفہ امام، ج 10، ص 425)۔
وہ ان شہادتوں کی میدان جنگ اسلام کے سپاہیوں کی پیروی مانتے ہیں کہ آج بھی ہم ایک دوسری طرح سے دیکھ رہے ہیں کہ دشمن آج بھی ہمارے سائنسدانوں کے سامنے قاصر ہیں اسی طرح اسلامی انقلاب کے راہنما دشمنوں کی مذمت کرتے ہوئے جن کے ہا تھ شہداء کے خون سے رنگین ہیں فرمایا:انھوں نے غیب پر ایمان اور محبوب سے عشق کی لذت کو درک نہیں کیا اور وہ رات کے ایسے پرگانی ہیں جو سورج سے فرار کرتے ہیں اور ایسے مردہ ہیں جو زندوں کی شکل میں اپنی ظالمانہ کاروائی سے سچ کو روکنا چاہتے ہیں اور اپنی بدخیالی سے اسلام کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔(صحیفہ امام ج10، ص463)