رسول اکرم (ص) کی ذاتی زندگی کے بارے میں امام خمینی (رح) کے اشارات کلیدی اور قیمتی نکات کے حامل ہیں:
رسول خدا (ص) کا عالمین کے لئے رحمت ہونا
پیغمبر (ص) جس طرح مومنین کے لئے رحمت اور ہمدرد تھے، کفار کےلئے بھی تھے، کفار کے لئے ہمدرد تھے یعنی آپ پر اس بات کا اثر ہوتا تھا کہ یہ کفار اپنے کفر پر باقی رہیں اور آخر کار جہنم کے حقدار ہوں۔ ان کے لئے ہمدردی کرتے تھے۔ آپ کی دعوت ان کافروں کو نجات دینے کے لئے تھی، ان گنہکاروں کو۔ خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے: اس کی مثال یہ ہے کہ تم خود کو ہلاک کرنا چاہتے ہو ان لوگوں کے لئے جو ایمان نہیں لاتے ہیں۔ اسی طرح آپ (ص) متاثر ہوتے تھے کہ یہ لوگ ایمان کیوں نہیں لاتے، یہ لوگ نجات حاصل کیوں نہیں کرتے۔ جب ایک گروہ کو کسی ایک جنگ میں (تاریخ میں موجود ہے) ان کفار کو ہاتھ پاؤں باندھ کر لائے اور کہنے لگیں ہم انھیں زنجیر کے ساتھ جنت میں لے جائیں گے۔ اب ہمیں اس طرح لا کر ہدایت کرنا چاہتے ۔ نور ہدایت تھے، جس طرح مومنین کے لئے صلح و آشتی رکھتے تھے اسی طرح دوسروں کے ساتھ بھی تھے جز ان لوگوں کے جو کینسر کا غدہ تھے کہ اس کا جڑ سے خاتمہ ہونا چاہیئے اور معاشرہ سے نابود ہونا چاہیئے۔
مدینہ فاضلہ
پیغمبر (ص) نے ایک عادلانہ حکومت کی تشکیل جس کی بنیاد آسمانی قوانی پر استوار تھی اور 20/ اور کچھ سال کی طاقت فرسا کوششوں، الہی منطقی گفتار، عادلانہ سیرت و کردار اور عظیم اخلاق کے ساتھ آسمانی اور زمینی طاقتوں اور دلوں اور خدائی پاکیزہ راہ میں جانثاری کا جذبہ رکھنے والے مجاہدوں کی مدد سے ایک اساسی تشکیلات قائم کرنے میں کامیاب ہوئے جس کی بنیاد عدالت اور توحید پر قائم تھی۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں اور دنیا کی تواریخ میں پڑھا ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) زندگی کے آخری لمحہ میں توحید الہی، کلمہ توحید اور آراء و عقائد کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش سے دریغ نہیں کیا۔ یہاں تک دین ، آئین اور مدینہ فاضلہ کے نظام کی بنیاد استوار ہوگئی۔
(کشف الاسرار، ص 106)
مذہب جعفری
ہمیں فخر ہے کہ ہمارا مذہب جعفری ہے اور ہماری فقہ جو ایک بحر بے کراں ہے اس مذہب کے آثار میں سے ایک ہے۔
(منتخب کلمات، ص 28)