ابنا کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے مرحوم حاج فائز محمود مغنیہ کے چہلم اور شہدائے قنیطرہ کی برسی کے موقع پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ میں جاری حوادث سے امریکی اہداف کی حقیقت اور ماہیت کا بخوبی پتہ چلتا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے اسلامی مزاحمت کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم خطے میں امریکی منصوبوں کی ناکامی ، علاقائی اقوام اور حکومتوں کی کامیابی کی جب بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے اس کامیابی میں سب سے پہلے اللہ تعالی کی مدد اور نصرت شامل ہے اور اس کے بعد اسلامی مزاحمت کے شہداء ، جنابازوں اور اہلکاروں کی فداکاری ، جاں فشانی اور قربانیاں شامل ہیں۔
انھوں نے کہا مرحوم حاج فائز مغنیہ کا پورا خاندان شہید پرور ہے اور شہداء کی بدولت آج خطے میں اسلامی مزاحمت کا سربلند اور امریکہ و اس کے اتحادیوں کے منصوبے ناکام ہوگئے ہیں۔۔
سید حسن نصر اللہ نے امریکہ کی طرف سے حزب اللہ کے خلاف بے بنیاد ، گھٹیا اور جھوٹے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کے منصوبوں میں منشیات کا کار بار شامل نہیں، حزب اللہ ایک پاک و پاکیزہ اور مذہبی تنظیم ہے جس کے ایجنڈے الہی منصوبے شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ منشیات میں امریکہ ، اس کے اتحادی اور ان کے زير نظر دہشت گرد گروہ ملوث ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تجارت ایک مباح چیز ہے لیکن حزب اللہ اس مباح اور جائز امر میں بھی شریک نہیں ہے۔ امریکہ کا ہدف صرف حزب اللہ کو بدنام کرنا ہے ۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر 13 جگہوں پر تنازعہ جاری ہے اسرائيل لبنان کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنا چاہتا ہے جبکہ لبنانی حکومت اور فوج نے اسرائیل کے اس اقدام کو اشتعال انگیز قراردیا ہے اور اسرائیل کے ہر اقدام کا بھر پور جواب دینے کا اعلان کیا ہے لبنانی حکومت نے اپنے اعتراض کو یونیفل کو منتقل کیا ہے جبکہ یونیفل نے لبنان کے اعتراض کو اسرائیلی حکام تک پہنچا دیا ہے۔
لبنانی فوج نے اسرائیل کی ہر جارحیت کا جواب دینے کا اعلان کیا ہے اور حزب اللہ بھی لبنانی سرزمین کے تحفظ کے لئے لبنانی حکومت اور فوج کے ساتھ ہے اور لبنان کی مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر کسی قسم کی تبدیلی ایجاد کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ خطے میں دہشت گردوں کی بھر پور حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور وہ دہشت گردوں کو بہانہ بنا کر عراق اور شام میں باقی رہنا چاہتا ہے کیونکہ اگر خطے سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوجائے تو پھر امریکہ کا اس خطے میں رہنے کا جواز ختم ہوجائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں امریکہ اور اسرائیل کی طرف سےاختلافات ایجاد کرنے کے شوم منصوبوں کے بارے میں ہوشیار اور باخبر رہنا چاہیے۔