فلسطینیوں کی نسل کشی، اسرائیل کیخلاف مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے

فلسطینیوں کی نسل کشی، اسرائیل کیخلاف مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے

غزہ پر صہیونی بربریت پر مسلم حکمرانوں کی خاموشی ناقابلِ فہم ہے

فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کے خلاف مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ غزہ میں جنگ بندی اور نسل کشی کے خلاف آسٹریلیا میں سڈنی ہاربر پُل پر بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، یہاں سیکڑوں افراد نے مارچ بھی کیا، جس میں وکی لیکس کے بانی جولین اسانج، لیبر پارٹی ساؤتھ ویلز کے سربراہ اور یہودی مظاہرین نے بھی شرکت کی۔ ادھر تل ابیب میں بھی اسرائیلی شہریوں نے نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔

 

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور قیدیوں کو رہا کروایا جائے۔ ساحل پر جمع اسرائیلی مظاہرین نے فلسطین میں شہید بچوں کی تصاویر کے ساتھ احتجاج کیا۔ لندن اور مانچسٹر میں خالی برتن بجاتے سیکڑوں لوگوں نے احتجاجی ریلی نکالی جبکہ مراکش میں امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا گیا۔

 

مظاہرین نے امریکی حمایت سے غزہ میں نسل کشی اور جبری قحط کے خلاف نعرے بلند کئے۔ اس کے علاوہ فرانس، جنوبی افریقا اور یمن میں بھی غزہ کے حق میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

 

غزہ پر صہیونی بربریت پر مسلم حکمرانوں کی خاموشی ناقابلِ فہم ہے

غزہ

حجت الاسلام والمسلمین حجت‌الله سروری نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بربریت، قتل عام اور نسل کشی صرف فلسطینیوں کے خلاف نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے، اور اسلامی دنیا کی خاموشی اس دردناک المیے کو مزید گہرا کر رہی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ آج غزہ میں بھوک، بیماری اور قحط کی جو ہولناک صورت حال ہے، وہ تاریخ کی بدترین انسانی تباہیوں میں سے ہے۔ یونیسف کے مطابق پانچ لاکھ سے زائد افراد بھوک کے شدید خطرے میں ہیں، جن میں ستر ہزار افراد موت کے دہانے پر ہیں۔

 

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اسلامی حکومتیں اور مسلمان عوامی نمائندے اس وقت بے حسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ بچے، عورتیں اور معصوم انسان صرف اس لیے شہید ہو رہے ہیں کہ وہ حق پر ہیں، مگر دنیا خاموش ہے۔

 

حجت الاسلام سروری نے کہا کہ اسرائیلی فوج دانستہ طور پر خوراک کے مراکز کو نشانہ بناتی ہے، تاکہ بچے اور بیمار بھوک سے مر جائیں۔ اگر آج پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ یا حضرت عیسیٰ علی نبینا و آلہ وعلیہ السلام ہم سے پوچھیں کہ تم نے مظلوموں کے لیے کیا کیا؟ تو کیا جواب دیں گے؟

 

انہوں نے کہا کہ قرآن مجید نے یہودیوں کی سنگدلی اور فساد انگیزی کو واضح کیا ہے اور مسلمانوں کو خبردار کیا ہے۔ آج امت مسلمہ پر فرض ہے کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرے، ورنہ تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی۔

ای میل کریں