درباری مولوی

مقدس نما اور درباری مولوی

امام خمینی(ره) نے دین کے مقدس قلعہ سے اس گمراہ طبقے کا مقابلہ کیا

شاید دین کی سب سے بڑی اندرونی آفت یہی دقیانوسی، تقدس کے حوالے سے ریاکاری اور درباری مولوی ہی ہیں ۔ سامراجیوں  نے جب یہ دیکھا کہ اسلامی سرزمینوں  میں  کم از کم حالیہ صدی میں  آزادی کیلئے چلنے والی اکثر اسلامی تحریکوں  کی قیادت علمائے دین اور مجاہد علماء کے ہاتھ میں  رہی ہے اس لئے وہ حقیقی اسلام کی تعلیمات سے تہی داماں  مقدس نما، درباری مولویوں  اور قدامت پسندوں  کا ایک طبقہ وجود میں  لائے تاکہ اس کے ذریعے اسلامی اور انقلابی تحریکوں  کو کچل سکیں ۔

حضرت امام خمینی  (ره) نے دین کے مقدس قلعہ سے اس گمراہ طبقے کا مقابلہ کیا۔ آپ  (ره) نے قدامت پرستی اور مقدس نمائی کا مقابلہ ۱۵ خرداد ۱۳۴۲ ھ ش (۵ جون ۱۹۶۳ ء) کی تحریک سے بھی قبل شروع کردیا تھا۔ خالص محمدی  ؐ اسلام سے نابلد اس طبقے کے ہاتھوں  بہت سختیاں  جھیلیں  اور طعنے برداشت کئے۔ آپ خداوند متعال پر توکل کرتے ہوئے، دوراندیشی، صبر اور ثابت قدمی سے کام لیتے ہوئے اور انہی صفات کو علماء، روشن خیال اور دیندار طلاب اور ملت کے اندر پیدا کرتے ہوئے دینی تعلیمی مرکز اور اسلامی معاشرے میں  اس طبقے کی گمراہ کن تحریک کے سدّ راہ ہوئے۔ اس سلسلے میں  آپ (ره) کے بعض ارشادات کی جانب اشارہ کیا جاتا ہے:

’’درباری، خود کو مقدس ظاہر کرنے والے اور قدامت پسند مولویوں  کی پہلے کمی تھی نہ اب ہے۔ دینی مدارس میں  ایسے افراد اب بھی پائے جاتے ہیں  جو انقلاب اور خالص محمدی  ؐ اسلام کے خلاف کام کررہے ہیں ۔ آج بعض ریاکار مولوی خود کو عابد وزاہد ظاہر کر کے یوں  دین، انقلاب اور نظام کی جڑیں  کاٹنے میں  مصروف ہیں  جیسے اس کے علاوہ انہیں  اور کوئی کام ہے ہی نہیں ۔ دینی مدارس میں  قدامت پسندوں  اور خود کو مقدس ظاہر کرنے والے احمقوں  کا خطرہ کوئی معمولی نہیں  ہے۔ عزیز طلاب ان خوشنما سانپوں  سے لمحہ بھر غفلت نہ برتیں ۔ یہ لوگ اﷲ تعالیٰ کے دشمن اور امریکی اسلام کے مبلّغ ہیں ‘‘۔(صحیفہ امام، ج ۲۱، ص ۹۱)

آپ مزید فرماتے ہیں : ’’آج اسلامی معاشرے کی حالت یہ ہوگئی ہے کہ ریاکار مقدس افراد اسلام اور مسلمانوں  کے اثر ورسوخ سے مانع ہیں ۔ اسلام کے نام پر اسلام پر ضرب لگاتے ہیں ۔ معاشرے میں  موجود اس گروہ کی جڑیں  دینی مدارس میں  پائی جاتی ہیں ‘‘۔(ولایت فقیہ، ص ۷۳)

آپ درباری مولویوں  سے خبردار کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’یہ آپ کے دین کو نابود کر کے دم لیں گے۔ ان کو ذلیل کردینا چاہئے تاکہ اگر لوگوں  کے درمیان ان کی کوئی عزت ہو تو وہ خاک میں  مل جائے۔ اگر ان کو رسوا نہ کیا جائے تو یہ امام زمان  ؑ کی رسوائی اور اسلام کی نابودی کا باعث بنیں  گے۔ ہمارے جوانوں  کو چاہئے کہ ان کے عمامے اتار ڈالیں ‘‘۔(ولایت فقیہ، ص ۲۰۲)

آپ ان کی وابستگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’یہی بے خبر ہیں  جو اپنے ظالم وجابر آقاؤں  کی حکومت کو سند جواز عطا کرتے ہیں  اور مظلوموں  کو اپنے جائز حقوق حاصل کرنے سے روکتے ہیں  اور ضرورت پڑنے پر خدا کی راہ میں  جہاد کرنے والوں  اور آزادی کیلئے لڑنے والوں  کے فسق اور کفر کے فتوے لگاتے ہیں ‘‘۔(۱۳۶۶ ھ ش میں  حجاج کرام کے نام امام خمینی  (ره) کا پیغام)

ای میل کریں