قاضی نے درس کا سلسلہ منقطع کیا اور فرمایا: اے سیّد روح الله! جابر حکمراں اور ظالم حکومت کا مقابلہ کرتے ہوئے مزاحمت اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
آیت الله شیخ عباس قوچانی جو سیر و سلوک اور راہ طریقت میں آیت الله العظمی آقا سیّد علی قاضی مرحوم کے وصی تھے، فرمایا کرتے تھے: نجف اشرف میں آیت الله قاضی مرحوم کے ساتھ ہماری نسشتیں ہوا کرتی تھی، عام طور پر لوگ ہمآہنگی کے ساتھ ان جلسوں میں شریک ہوتے تھے اور ان جلسوں میں شریک افراد ایک دوسرے کو جانتے تھے، ایک دفعہ کسی نشست میں ایک نوجوان سید کی اچانک آمد پر سید قاضی نے درس کا سلسلہ منقطع کیا اور اس جلسے میں حاضر ہونے والے نوجوان سید کا احترام کرتے ہوئے ان سے فرمایا: اے سیّد روح الله! جابر حکمراں اور ظالم حکومت کا مقابلہ کرتے ہوئے مزاحمت اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ اس وقت کی بات تھی کہ دور دور تک عوامی حلقوں میں انقلاب اسلامی سے متعلق سرگوشی تک نہیں پائی جاتی تھی لیکن اسلامی انقلاب کے بعد ہمیں مرحوم قاضی کی گفتگو کا فلسفہ سمجھ میں آرہا تھا کہ اس دن مرحوم قاضی نے نوجوان سید سے مخاطب ہوکر بڑے احترام کے ساتھ اس انداز میں کیوں گفتگو کی تھی؟
آیت الله نصر الله شاه آبادی نے فرمایا: امام کے نجف اشرف جلا وطن کئے جانے سے پہلے میں نے خوزستان صوبے میں جنگ ہوتے ہوئے خواب میں دیکھا جس میں کھجور کے درختوں کے سروں کو تن سے جدا کیا گیا تھا، امام کی نجف اشرف آمد پر میں اپنا خواب امام سے بیان کیا تو انہوں نے فرمایا: میں تم سے ایسی بات کہنے جا رہا ہوں جس کا تذکرہ میری حیات میں کسی سے نہیں کرنا ہے۔ اس کے بعد امام نے فرمایا: جب میں آپ کے پدر بزگوار آیت الله شاه آبادی سے کسب فیض کرتے ہوئے سیر و سلوک میں مصروف تھا تو انہوں نے مجھ سے فرمایا: آپ انقلاب کےلئے قدم اٹھائیں گے اور اس میں آپ کامیاب ہوں گے اور اس دوران خوزستان میں جنگ واقع ہوگی جس میں ہماری برادری (شاه آبادی) کے ایک فرد کی شہادت واقع ہوگی۔
حوالہ: کتاب اسوه عارفان، ص۹۲ (آیت اللہ سید عبدالکریم کشمیری کی سوانح حیات میں)
http://mfpa.ir/article