باقی ہے میرا نقش قدم، میں نہیں تو کیا
زندہ ہے آبروئے حرم، میں نہیں تو کیا
الحـاد وکفر وظلم کے اب حوصلے ہیں پست
اونچا ہے دین حق کا علم، میں نہیں تو کیا
" خیبر شکن کی نسل کے دست جہـاد سے "
ٹوٹیں گے خودسری کے صنم، میں نہیں تو کیا
ہر عہد کے ضمیر کو بخشے گی روشنی
" میری متاع لوح و قلم " میں نہیں تو کیا
بس ایک ملک جس میں ہے اسلام کا نظام
ہیں سربلند اہل عجم، میں نہیں تو کیا
ان مجلسوں میں ہوتی ہے تحریک انقلاب
جاری رہے حسین کا غم، میں نہیں تو کیا
شفق شادانی ایم، اے - ہندوستان