ارنا- پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بانی اسلامی انقلاب حضرت امام خمینی (رح) کے مزار پر حاضری دے کر ان کو خراج عقیدت پیش کیا۔
رپورٹ کے مطابق ایران کے دورے پر آئے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے وفد کے ہمراہ پیر کی رات بانی اسلامی انقلاب حضرت امام خمینی کے مزار پر حاضری دے کر مزار پر پھول چڑہاتے ہوئے آپ سے خراج عقیدت پیش کیا۔
اس تقریب میں، امام خمینی کی مقدس بارگاہ کے منتظین ادارے کے متولی حجت الاسلام والمسلیمن سید "حسن خمینی" اور ایرانی وزیر برائے مواصلات اور شہری ترقی "محمد سلامی" عمران خان کے ہمراہ تھے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان، گزشتہ روز ایرانی مذہبی شہر مشہد پہنچ گئے جہاں گورنر جنرل خراسان رضوی نے ان کا استقبال کیا۔
انہوں نے مشہد میں امام رضا کے پاک روضے پر حاضری دے کر آپ سے خراج عقیدت پیش کیا اور زیارت کے بعد دارالحکومت تہران پہنچ گئے جہاں ایرانی صدر مملکت نے ان کا استقبال کیا۔
وزیر اعظم پاکستان نے پیر کے روز ایرانی صدر مملکت اور سپریم لیڈر کیساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
پاک ایران تعلقات کے فروغ میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے: صدر روحانی
رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مملکت "حسن روحانی" اور پاکستان کے وزیر اعظم "عمران خان" کے درمیان پیر کے روز وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔
اس موقع پر ایرانی صدر نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان معاشی، بنیادی انفراسٹرکچر اور سیکورٹی شعبوں پر تعاون کیلئے بہت بڑی صلاحیتیں موجود ہیں جن کو فعال کرنے کے ذریعے دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید تیزی سے اضافہ کرسکتے ہیں جو ایران اور پاکستان سمیت خطے کے مفادات میں ہیں۔
انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان بے انتہا مشترکات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ باہمی تعلقات کے فروغ کی راہ میں کسی دوسرے فریق کو دخل اندازی کی اجازت نہیں دیں گے۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ امریکہ نے خطے میں فوجی مداخلتوں سے علاقے کی سلامتی اور معیشت کو بہت نقصان پہنچا ہے اور موجودہ صورتحال میں خطی ممالک کو آزادانہ طورپر اپنے مفادات کے حصول کیلئے منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔
صدر روحانی نے امریکہ کی جانب سے القدس شریف کو ناجائز صہیونی ریاست کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے اور گولان ہائٹیس کے علاقے پر ناجائز صہیونی ریاست کی حاکمیت کو تسلیم کرنےسمیت پاسداران اسلامی انقلاب کو نام نہاد دہشتگرد قرار دینے، ایران جوہری معاہدے سے امریکی کی علیحدگی اور دہشتگردی کے حوالے سے پاکستان کے خلاف غیر تعمیری مواقف اپنانے کو حالیہ مہینوں میں امریکہ کے خطرناک اقدامات میں سے قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں خطی ممالک جیسے ایران اور پاکستان کو ایک دوسرے کیساتھ مل بیٹھ کر علاقے میں قیام امن و استحکام اور ممالک کے خلاف سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔
ایرانی صدر نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی سطح ایسی ہونی چاہیے جس سے دہشتگرد عناصر کا پتہ چل جائے کہ یہ دونوں ملک کس قدر انسداد دہشتگردی کے حوالے سے پرعزم ہیں۔
انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان معاشی تعلقات کی توسیع پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ سرحدیں، مضبوط اور تجارتی سرحدیں ہونی چاہیں۔
صدر روحانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، مختلف شعبوں بشمول تیل، گیس، پیٹروکیمیکل، سیاحت، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں پاکستان کیساتھ تعلقات کی توسیع پر تیار ہے۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان بینکنگ تعلقات کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بینکنگ تعلقات کے مسائل کے حل کے لئے ہم تجارت اور باہمی لین دین کے حوالے سے مقامی کرنسی کا استعال کر سکتے ہیں۔
صدر روحانی نے ایران اور پاکستان کے درمیان ریلوے شعبے میں تعلقات کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران و پاکستان اور ترکی تعاون اقتصادی تنظیم ایکو کے بانی ہیں اور اس تنظیم کے فریم ورک کے اندر وہ مشرق اور مغرب کے درمیان ٹرانزٹ کیلئے ایک راہداری قائم کرسکتے ہیں۔
انہوں نے اسلام آباد- استنبول کے درمیان ریلوے لائن کی توسیع اور اس کے ذریعے پاکستان اور چین کو یورپ کیساتھ منسک کرنے کو خطے میں ایک مثبت اور اہم تبدیلی قرار دے دیا۔
صدر روحانی نے کہا کہ ایران اور پاکستان کو افغانستان میں عدم استحکام کی وجہ سے بہت سارے نقصانات اٹھانا پڑتا ہے لہذا ایران اور پاکستان کے مشترکہ مقاصد میں سے ایک پایدار امن قائم کرنے کی حمایت اور مدد ہے۔
اس موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ دہشتگرد عناصر ایران اور پاکستان کے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کے درمیان تفرقہ اور افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں لہذا ہم ان کیخلاف ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے اپنی سرزمین کو ہمسایہ ممالک بالخصوص ایران کیخلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ اس طرح کے اقدامات پاکستان کے مفادات میں ہیں۔
عمران خان نے ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی توسیع پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ایران کیساتھ مختلف شعبوں بالخصوص تیل اور گیس کے شعبوں میں باہی تعلقات کو بڑھانے کیلئے ایک مناسب مکنیزم کا جائزہ لے رہا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان، ایران کیساتھ طویل المدتی تعلقات کا خواہاں ہے او اسی حوالے سے ہم خطے کے سارے مواقع اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
انہوں نے دہشتگردی کو پاک ایران تعلققات کے فروغ کی راہ میں سب سے رکاوٹ قرار دیتے ہوئے انسداد دہشتگردی کے حوالے سے ٹھوس اقدمات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے اپنے دورہ ایران کو پاک ایران تعلقات کے درمیان نئے باب کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرنے اور دونوں فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کےنفاذ سے سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان، افغانستان اورعراق میں امریکی مداخلت کی مخالف ہے اور ہم ایران جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی، القدس شریف کو ناجائز صہیونی ریاست کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے اور گولان ہائٹیس کے علاقے پر ناجائز صہیونی ریاست کی حاکمیت کو تسلیم کرنے کے مخالف ہیں اور ان فیصلوں کو بین الاقوامی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔