پزشکیان اور ان کی کابینہ نے امام خمینی رہ کی قبر پر فاتحہ خوانی اور تجدید عہد کیا
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان اور ان کی کابینہ کے ارکان نے ہفتۂ دولت کے آغاز پر پیر کی صبح (۳ ستمبر) حضرت امام خمینیؒ کے مرقد پر حاضری دی۔ اس موقع پر انہوں نے پھولوں کی چادر چڑھائی، فاتحہ خوانی کی اور امام انقلاب اسلامی و شہداء کے ساتھ تجدیدِ عہد کیا۔ اس تقریب میں تولیت حرم، حجت الاسلام سید حسن خمینی بھی موجود تھے۔
وفد نے بعدازآں شہداء، بشمول شہید بہشتی، شہید رجائی و شہید باہنر کی قبور پر بھی فاتحہ خوانی کی اور انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر امام خمینی رہ کے پوتے آیت اللہ سید حسن خمینی نے خطاب میں کہا کہ تاریخ میں ہر شے پیدا ہوتی ہے اور فنا ہوجاتی ہے، لیکن اہلِ ایمان کی نگاہ میں اصل مقصد شہادت فی سبیل اللہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعمال کی ظاہری صورت ایک جیسی ہوسکتی ہے، لیکن ان کی اصل اہمیت خدا کے لیے ہونا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ حکومت کے ہر قدم اور ہر فیصلے میں نیتِ الٰہی ہو، نہ کہ ذاتی مفاد۔ سید حسن خمینی نے مزید کہا کہ آج سب سے اہم موضوع اتحاد اور یکجہتی ہے۔ ایران نے جنگ کے دوران ثابت کیا کہ جب پوری قوم متحد ہو تو بڑے سے بڑا دشمن بھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے زور دیا کہ اعتماد، یکجہتی اور غریبوں کی مدد پر توجہ ہونی چاہیے۔
وہیں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اختلافات اور جھگڑے ہواے نفس سے پیدا ہوتے ہیں اور اگر نفس پر قابو پالیا جائے تو معاشرے میں انصاف اور محبت قائم ہوسکتی ہے۔ انہوں نے حضرت علیؑ کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام یا تو دینی بھائی ہیں یا انسانی برابری میں شریک، لہٰذا حکمرانوں کا اولین فرض محبت و خدمت ہے۔
صدر نے کہا کہ اگر حکمران عوام سے سختی اور بدسلوکی کریں تو یہ خدا کے خلاف کھڑے ہونے کے مترادف ہے۔ انہوں نے عہد کیا کہ ان کی حکومت ہر اُس شخص کی مدد لے گی جو مسائل کے حل میں کردار ادا کرسکتا ہے، نہ کہ کسی کو سیاسی اختلافات کی بنیاد پر کنارے لگایا جائے۔
پزشکیان نے زور دیا کہ اندرونی اتحاد اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہی دشمن کے خلاف اصل ہتھیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور صہیونی طاقتیں مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن اگر امت مسلمہ متحد ہو تو کسی کو جرات نہیں کہ اس پر حملہ کرے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ یہ صرف نعروں سے نہیں بلکہ عمل سے ظاہر ہونا چاہیے کہ حکومت عوام کی خدمت کے لیے ہے، نہ کہ اقتدار کے لیے۔ صدر نے وعدہ کیا کہ وہ پوری قوت کے ساتھ مسائل کے حل، اتحاد اور انسجام کے فروغ کے لیے کوشش کرتے رہیں گے۔