اسرائیل کو مہلت دینا اسلامی ممالک کی غلطی تھی

اسرائیل کو مہلت دینا اسلامی ممالک کی غلطی تھی

سلامی ممالک کی موجودہ پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بڑے افسوس کے ساتھ عرض کرنا پڑ رہا ہے کہ ایک غلطی اسلامی حکومتوں اور ملتوں، خصوصاً عرب حکومتوں اور ملتوں

اسرائیل کو مہلت دینا اسلامی ممالک کی غلطی تھی

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی نے اپنے ایک بیان میں اسلامی ممالک کی موجودہ پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بڑے افسوس کے ساتھ عرض کرنا پڑ رہا ہے کہ ایک غلطی اسلامی حکومتوں اور ملتوں، خصوصاً عرب حکومتوں اور ملتوں نے کی؛ اور ایک غلطی ہم نے ایران میں کی۔ وہ غلطی جو تمام مسلمانوں، خصوصاً عرب ملتوں اور حکومتوں نے کی یہ تھی کہ انہوں نے اسرائیل کو مہلت دی۔ حکومتوں کے ذاتی مفادات نے رکاوٹ ڈالی کہ اسرائیل کی آواز کو شروع ہی میں دبا دیں اور اسے طاقت حاصل کرنے نہ دیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہماری نصیحتوں پر، جو ہم نے بیس سال یا اس سے کچھ کم عرصے تک مسلسل کیں اور انہیں اسرائیل کے خلاف اتحاد کی دعوت دی، ذاتی اغراض مانع بن گئیں کہ وہ ہماری بات کو قبول نہیں کریں۔ مہلت دیتے رہے یہاں تک کہ بات یہاں تک پہنچی کہ آج اسرائیل کا ظالمانہ ہاتھ دراز ہو گیا ہے، اور وہ جنوب لبنان کو آگ میں جھونک رہا ہے اور فلسطین کو پیچھے دھکیلنا چاہتا ہے۔ ہم بار بار کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل ـ یہ فساد کی جڑ ـ بیت المقدس پر اکتفا نہیں کرے گا۔ اگر اسے مہلت دی گئی تو تمام اسلامی ممالک خطرے میں ہوں گے۔ پچھلی غلطی کا تدارک ہونا چاہیے، اور وہ ہے مسلمانوں کا اتحاد اور ’’حزبِ مستضعفین‘‘ کی تشکیل، مستکبرین کے خلاف ـ جن کے سر پر امریکی جانی ہے اور اس کا بدترین فاسد نوکر اسرائیل ہے۔ یہ غلطی اسلامی حکومتوں اور خصوصاً عربوں کی تھی، اور انہیں چاہیے کہ اس غلطی کی تلافی کریں اور اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اور وہ غلطی جو ہم نے کی یہ تھی کہ ہم نے انقلابی طریقے سے عمل نہیں کیا اور ان فاسد طبقات کو مہلت دی۔ نہ ہماری انقلابی حکومت، نہ انقلابی فوج، نہ انقلابی پاسداران، ان میں سے کسی نے بھی انقلابی عمل نہیں کیا۔ اگر ہم نے جب اس فاسد حکومت کو توڑا اور اس فاسد دیوار کو گرایا، اس وقت انقلابی طریقے سے عمل کیا ہوتا، تمام فاسد اخباروں کے قلم توڑ دیے ہوتے، تمام فاسد رسائل اور اخبار بند کر دیے ہوتے، ان کے سربراہوں کو عدالت میں کھڑا کیا ہوتا، فاسد جماعتوں پر پابندی لگا دی ہوتی، ان کے لیڈروں کو ان کے انجام تک پہنچا دیا ہوتا، بڑے بڑے میدانوں میں پھانسیاں دے دی ہوتیں اور مفسدین و فاسدین کو ختم کر دیا ہوتا، تو یہ مشکلات پیش نہ آتیں۔ میں اللہ تعالیٰ کے حضور اور ملتِ عزیز کے سامنے معافی مانگتا ہوں، اپنی خطا پر معذرت خواہ ہوں۔ ہم انقلابی لوگ نہیں تھے، ہماری حکومت انقلابی نہیں ہے، ہماری فوج انقلابی نہیں ہے، ہماری ژاندارمی انقلابی نہیں ہے، ہماری پولیس انقلابی نہیں ہے، ہمارے پاسداران بھی انقلابی نہیں ہیں؛ میں بھی انقلابی نہیں ہوں۔ اگر ہم انقلابی ہوتے تو انہیں اظہار وجود کی اجازت نہ دیتے۔ ہم تمام پارٹیوں پر پابندی لگا دیتے۔ تمام محاذوں کو ممنوع قرار دے دیتے۔ صرف ایک جماعت، اور وہ ہے ’’حزب اللہ‘‘، حزبِ مستضعفین۔

ای میل کریں