ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے اہم واقعات

ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے اہم واقعات

شاہ نے اسلامی اقدار کے مقابلہ کرنے کے لئے ہجری شمسی کلینڈر کی جگہ پر جعلی شہنشاہی کلینڈر کا اجراء کیا


1۔ سن  1341ش مطابق 1963ء

شاہ نے صوبائی اور ملکی انجمنوں کے نام سے معروف لائحہ کو منظور کرانے کا فیصلہ کیا۔ اس قانون کے مطابق قرآن سے قرآن کی قسم کی قید کو حذف کرادے اور اس کی جگہ پر کسی بھی آسمانی کتاب کی قسم کھائی جائے۔ اس صورت میں قانون اساسی کی روشنی میں ملک کا رسمی دین شیعہ اسلام سے مشروط دین پر سوالیہ نشان لگ جاتا۔ امام خمینی (رح)شاہ کے اس اقدام کی مخالفت میں بہت سارے علماء کے ہمراہ سرفہرست ہیں۔

 

2۔ سن 1342ش مطابق 1964ء

6/ اصل پر مبنی شاہ کا انقلاب سفید؛ عملی ہوا تو امام خمینی (رح)نے خاص کر اس سلسلہ میں شاہ کی مخالفت کی اور قم میں جوشیلی تقریر کی اور آخرکار امام خمینی (رح)گرفتار ہوگئے اور آپ کی گرفتاری کے بعد تہران اور بڑے بڑے شہروں میں بڑے پیمانے پر احتجاجات ہوئے۔ شاہی حکومت نے عوامی عظیم تحریک کو خاک و خون میں غلطان کردیا۔ عوام کا یہ قیام 15/ خرداد کے نام سے مشہور ہے۔

 

3۔ سن 1344 ش مطابق 1966ء

شاهی حکومت انقلاب سفید اور کیپٹولیشن کے بارے میں امام  خمینی کا بار بار مخالفت کی وجہ سے امام خمینی (رح)کو ترکیہ جلاوطن کردیا اور اس کے بعد وہاں سے عراق جلا وطن کردیا۔

 

4۔ سن 1350ش مطابق 1972ء

سخت اقتصادی حالات اور ناگفتہ بد شرائط میں 2500/ سالہ جشن، بے شمار فضول خرچیوں اور دینی اور ثقافتی گراوٹوں کے ساتھ منعقد ہوا۔ امام  خمینی نے ان محفلوں کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ حکومت شیعہ مذہب کی مخالف اور اس سے ناسازگار ہے۔

 

5۔ سن 1351ش مطابق 1973ء

ایران کی افواج بالخصوص دفاعی فوج کمیونیسٹوں کا مقابلہ کرنے کے لئے سلطان قابوس کی درخواست پر عمان میں داخل ہوگئیں۔ امریکہ ایران کو مشرق وسطی میں اپنا مرکز سمجھ رہا تھا اس لئے اس نے شاہ کو اطمینان دلایا کہ ان سے ترقی یافتہ اسلحوں کو خریدا جا سکتا ہے۔

 

6۔ سن 1352ش مطابق 1974ء

دنیا کے اکثر اسلامی اور تیل والے ممالک نے اسرائیل کے حامی ممالک کے تیل پر پابندی لگائی لیکن شاہ نے ان پابندیوں میں شامل ہونے سے انکار کیا اور ایسے حالات میں اسرائیل کی ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کی۔ اس سال میں تیل کی قیمت کافی بڑھی ہوئی تھی۔ یہی اور سبب ہوا کہ شاہ بے شمار دولت کے سہارے اپنی حکومت کی راہ کو زیادہ سے زیادہ ہموار کرے۔

 

7۔سن  1354ش مطابق 1976ء

خوزستان میں باڈر پر متعدد چھڑپوں کے بعد ایران اور عراق حقوقی حکومت کے حوالہ سے اروند دریا اور باڈر کے مسائل میں توافق ہوا۔ صلح کا معاہدہ (قرارداد الجزائر) پر الجزائر کے مسئلہ پر ایک دوسرے نے دستخط کئے۔ یہ معاہدہ ایران کے شاہ اور عراق کے صدر جمہوریہ کے معاون (صدام حسین) کے درمیان دونوں کی دستخط سے طے پایا۔

 

8۔ سن 1355 ش مطابق 1977ء

شاہ نے اسلامی اقدار کے مقابلہ کرنے کے لئے ہجری شمسی کلینڈر کی جگہ پر جعلی شہنشاہی کلینڈر کا اجراء کیا۔ شاہ کی حکم سے اس سال ملک کی تمام رسمی تاریخیں 2535 شہنشاہی میں بدل گئیں۔ امام خمینی (رح)کے بڑے بیٹے حاج مصطفی خمینی اسی سال شہید کردیئے گئے۔ اس کی مناسبت سے ملک کے مختلف مقامات پر عالی شان مراسم بر پا ہوئے اور مجلسیں ہوئیں۔

 

9۔ دی ماہ 1356ش مطابق جنوری 1978ء

امریکہ کا صدر جمہوریہ جیمی کارٹر ایران آیا۔ اس نے شاہ کی قیادت میں ملک کو جزیرہ ثبات کا نام دیا۔ اطلاعات اخبار نے اس ماہ میں امام خمینی (رح) کے خلاف توہیں آمیز مقالہ نشر کیا۔ اس سازش پر اعتراض کرنے کی غرض سے قم کے لوگوں نے 19/ دی کو قیام کیا کہ شاہی حکومت کے توسط اسے خاک و خون میں غلطاں کردیا گیا۔

 

10۔ بہمن ماہ 1356ش مطابق فروری 1978ء

شاہی حکومت کا قم کے لوگوں کے ساتھ ناروا سلوک باعث ہوا کہ تبریز کے لوگوں نے شہدائے قم کے چہلم کے عنوان سے مراسم برپا کئے۔ یہ پروگرام بھی حکومت کی سازشوں کی نذر ہوگیا اور خون کی ہولی کھیلی گئی۔ اس کے بعد چہلم تبریز کے نام سے اصفہان، ورامین اور ملک کے دیگر مقامات پر پروگرام ہوئے۔ ان انقلابوں کو کچلنے کی وجہ سے اربعین نامی قیام نے جنم لیا اور پورے ملک میں پھیل گیا۔

 

11۔ مرداد ماہ 1357ش مطابق اگست 1978ء

شاہ کے نوکروں نے انقلابیوں کو بدنام کرنے کے لئے آباد ان کے سینما گھر کو آگ لگادی اور اس کا الزام انقلابیوں پر لگایا لیکن یہ واقعہ حکومت کے خلاف لوگوں کے غم و غصہ کے مزید شعلہ ور ہونے کے باعث ہوا۔

 

12۔ شہریور 1357ش مطابق اگست 1978ء

تہران کی ژالہ اسکوائر میں لوگوں کا وسیع پیمانہ پر قایم خاک و خون میں غلطاں ہوا۔ حقیقی مقتولین کی تعداد اگر چہ بتائی نہیں گئی لیکن ناقابل انکار شواہد بے شمار بے گناہ لوگوں کے قتل ہونے کی گواہی دے رہے تھے۔ یہ تلخ انسانی حادثہ جمعہ خونین (جمعہ سیاہ) کے عنوان سے شاہی حکومت کے دفتر جرائم میں درج ہوگیا۔

 

13۔ مہر 1357ش مطابق ستمبر 1978ء

شاہ نے امام خمینی (رح)پر دباؤ ڈالنے اور آپ کو دسترس سے باہر کرنے کے لئے عراقی حکومت کو تحریک کیا کہ ان کو عراق سے نکال دیا جائے۔ کویت کے امام خمینی (رح)کو قبول کرنے سے انکار کے بعد امام (رح) فرانس ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔

 

14۔ آبان 1357ش مطابق اکتوبر 1978ء

شاہ نے حکومت کو ازہاری بہائی ایک فوجی کے حوالہ کردیا تا کہ اکثر لوگوں کو کچلنے کے بعد اپنی لرزتی حکومت کی بنیادوں کو مستحکم کرے۔ امام (رح) نے پیرس میں جمہوری اسلامی قائم کرنے کے نظریہ کو کہ آپ نے بارہا واضح اور ضمنی طور پر بیان کیا تھا کو میڈیا کے حوالہ کردیا، اس امر نے عالمی عکس العمل دکھایا۔

 

15۔ آذر 1357ش مطابق نومبر 1978ء

عید فطر، تاسوعا اور عاشورا کے موقع پر تہران میں احتجاجات نے ملیون افراد پر مشتمل اجتماع کی شکل اختیار کرلی۔ کروڑوں لوگوں کا یہ مجمع اور شاہ کا خوف باعث ہوا کہ شاہ لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے اپنے ایک پرانے دشمن یعنی قومی محاذ کے پیچھے جائے۔ شاپور بختیار قومی محاذ کا واحد رکن تھا کہ اس نے وزیر اعظم کی پیشکش قبول کی۔

 

16۔ دی 1357ش مطابق دسمبر 1978ء

ایران کا شاہ ایسے بحرانی حالات میں ایران سے فرار کرنے پر مجبور ہوا۔ شاہ اپنی بیوی فرح دیبا کے ہمراہ،  نوٹوں، سکّوں، موتے، چاندی، جیولیز اور ایران کے لوگوں کی دولت سے بھرے 384 سوٹ کیس کے ساتھ ملک سے بھاک گیا اور مصر کے اسوان شہر چلا گیا۔

 

17۔12 /بہمن 1357ش مطابق  31/ جنوری  1979ء

امام خمینی (رح)اپنے وطن سے 15/ سال دور رہنے کے بعد کروڑوں ایرانیوں کے استقبال اور عالی شان اقتدار کے ساتھ تہران آئے۔ آپ نے بہشت زہرا میں انقلابی اور ہلادینے والی ایک تقریر میں شاہی حکومت کے سربراہوں کی خیالی آرزوں پر پانی پھیردیا۔

 

18۔ 15 /بہمن 1357ش مطابق 3/ فروری 1979ء

امام خمینی (رح)نے تہران کے مدرسہ رفاہ میں مہندس بازرگان کو رسمی طور پر عارضی وزیر اعظم کے عنوان سے انتخاب کیا۔

 

19۔ 19 /بہمن 1357 مطابق 7/ فروری 1979ء

ہمافران ہوائی فوج کے افراد نے امام خمینی (رح)کی رہائشگاہ پر آکر آپ کی بیعت کی۔ پھر اس بیعت کی تصویر نشر ہونے کے بعد شاہی گارڈ نے ہوائی فوج کی چھاونی پر حملہ کردیا۔ شاہی گارڈز کی ہوائی فوج سے مڈبھیڑ نے لوگوں کو ہمافران کی حمایت پر ابھارا اور یہ امر شاہی گارڈ کی شکست کا سبب ہوا۔

 

20۔ 21/ بہمن 1357 مطابق 8/ فروری 1979ء

حکومت نے رسمی طور پر فوجی حکومت کا اعلان کردیا تا کہ اپنے اس حربہ سے لوگوں کو خاموش کرکے بغاوت کی راہ ہموار کرے۔ امام خمینی (رح)نے اپنی دوراندیشی سے لوگوں کو سڑکوں پر آنے کی دعوت دی۔ فوج نے رسمی طور پر بے طرفی کا اعلان کیا اور لوگ چھاونیوں میں جاکر مسلح ہوگئے۔

 

21۔ 22/بہمن 1357 مطابق 10 / فروری 1979ء

ظہر سے پہلے، تہران کے سارے اسٹرٹیجک علاقے انقلابیوں کے قبضہ میں تھے۔ بختیار ایک پوشیدہ ٹھکانہ پر جاکر چھپ گیا اور وزیر اعظم کی پوسٹ انقلابیوں کے ہاتھ لگ گئی۔ پورے ملک کی سٹی کونسل، ساواک، تہران اور دیگر شہروں میں موجود پولس کے ٹھکانے اور ساری فوجی چھاونیوں، نیاوران کا قصر سعد آباد، شورای ملی اور سنا جیسی دو پارلیمنٹ اور آخر کار ایران کے قومی اور ملی ریڈیو اور ٹیلیویژن انقلابیوں کے ہاتھ آگئے اور شہید محلاتی کے ذریعہ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کا پیغام ایران کی ساری عوام کے لئے پڑھا گیا۔

 

 

 

ای میل کریں