جوان نیوز کے شعبہ ثقافتی کی رپورٹ کے مطابق:افسانہ بایگان ٹیلیویژن پروگرام چہل چراغ کی مہمان تھیں۔
ایران سینما کی اداکارہ کہ جنھوں نے اپنے اداکاری سے کافی اہم کام انجام دے ہیں، چہل چراغ پروگرام میں اُس نے اپنے نہ بھولنے والے سفر کربلا جو گذشتہ سال پہلی بار چہل چراغ کاروان کے ساتھ کیا اس سفر معرفت جس کو آج میلیوں لوگ طے کر رہے ہیں، کے بارے میں کہا: اگر اربعین کے سفر میں معرفت نہ ہو تو کسی بھی انسان کو فائدہ نہیں یعنی زوال سے کمال تک پہنچنے کی حرکت ہو مجھے اپنی منزل کی طرف بڑ ھنا ہے۔ کربلا کا سفر ایک منفرد سفر ہے جہان شروع ہوتے ہی جذبہ حسینی کا احساس ہونے لگتا ہے۔
اس پروگرام کے مہمان نے کہا: اربعین کا سفر ایک روحانی سفر ہے جس کے تمام ذرات ایک پہیلی کی طرح مرتب کئے گے ہیں جن میں سے کسی کو بھی ہٹا کر دوسرے کو ان کی جگہ نہیں رکھ سکتے اس سفر کے کچھ عرصہ بعد بھی جب انسان اس سفر کے بارے میں سوچتا ہے سفر کی عظمت میں اور اضافہ ہوتا ہے، شاید اس وقت انسان حیرت انگیز ہو لیکن جتنا وقت گذرتا جاتا ہے حیرت بڑھتی جاتی ہے ۔
انھوں نے مزید کہا مجھے یہ سعادت انیس سال کی عمر میں نصیب ہوئی کہ سربداران سیریل میں کام کروں لیکن میرا کام تلوار کی نوک سے گذرا کیونکہ جب عہدہ داروں نے دیکھا اور کہا اصلا اس طرح کی شخصیت کو نہیں دیکھایا کیونکہ ایک مغل دربار کی عورت کے حجاب پر کافی اعتراض تھے ۔
لیکن کچھ دن بعد کہنے لگے انعام دیں کیونکہ امام (رح) نے سیریل کو دیکھا اور فرمایا اس کو کیوں سینسر کیا جائے اگر ترکان بانو کی شخصیت فاطمہ کی طرح ہو تو ان دونوں کے کردار میں کیا فرق ہو گا ،سیریل جس طرح بنا ویسے ہی دیکھایا گیا اور مجھے بھی موقع ملا کے میں بھی عالم معنویت میں قدم بڑھاوں کئی بار امام کو یاد کیا واقعا ان کی روح کو آرام نصیب ہو میری اداکاری زندگی کو سنوار دیا۔
افسانہ بایگان نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے ایران کے عرفا اور ادبا کو یاد کیا اور ان کے ذریعے معرفت حاصل کرنا ضروری ہے اور اس سوال کے جواب میں کے کیا وجہ ہے کہ فنکار عاشورہ کے بارے میں کم کام کرتے ہیں کہا:میری نظر میں ہنری کاموں کو بغیر کسی تعصب،عشق اور معرفت کے ساتھ انجام دیا جاے ہمیں یہ ماننا چاہیے کہ فنکار ایسا انسان ہے جس کی معرفت دوسروں سے زیادہ ہے اور یہ پہچان اس کو دی گی ہے۔
اب اگر وہ اپنی قدر نہیں کرتا ور دوسرے راستہ پر چلتا ہے ایک دوسری بحث ہے لیکن حقیقت یہ ہے کے فنکار حقیقت کہنے کے لئے ہے ہمیں فنکاروں کی اس معرفت پر اعتماد کرنا چاہیے اور ان پر اتنا دباو نہ ڈالیں خصو صا اُن لوگوں پر جن کا معلوم ہے ان کے دل میں محبت اہل بیت ہے اور اسلامی انقلاب کی محبت ان کے دل میں ہے اور انقلاب ان کے لئے ایک حقیقی مسئلہ ہے اور اس بات پر یقین رکھتے ہیں کے اس سرزمین سے ایک واقعہ رونما ہوگا جب ان کا یقین اس حد تک ہے تو ان کو کام کرنے کی اجازت دی جاے۔
مجھے فخر ہے کے میں اسلامی انقلاب کے دوران اپنے ملک میں زندگی گذار رہی ہوں اب جو بھی میری باتوں سے ناراض ہو وہ اپنی حالت کے بارے میں سوچے میں حقیقت بیان کر رہی ہوں۔