اخلاق کے جاودانی اصول

اسلام کی جامعیت و تکمیل

پس قانون اسلام کو خدا نے کامل اور تام بتایا ہے

مکتب اسلام ایک جامع اور وسیع مکتب ہے اس نے انسان کی زندگی کے صرف ایک ہی رخ اور پہلو پر توجہ نہیں  دی ہے بلکہ تمام پہلوؤں  سے بنیادی طور پر بڑی دقت کے ساتھ توجہ دی ہے۔ اسلام انسان کی زندگی کے تمام مسائل اور واقعات پر نظر رکھتا ہے، انسان اس دنیا اور انسانی معاشرہ میں   زندگی بسرکرنے کیلئے بہت سے مسائل میں  اپنی ذمہ داری معلوم کرنے کا محتاج ہے اور اسلام ایک ایسا کامل دین ہے جس نے تمام ضرورتوں  کو بیان کردیا ہے۔

صرف وہی دین خاتم الادیان بن سکتا ہے جس کی تما م تعلیمات اور پیغامات میں  یہ خوبی ہو کہ انسان کو اپنی زندگی کے تمام مراحل میں  سعادت حاصل کرنے کیلئے جن چیزوں  کی ضرورت ہو تو وہ سب اس دین میں  موجود ہوں  وہ کامل وجامع ہو اور وہ دین پوری تاریخ میں  ہر قسم کی تحریف وتبدیلی سے محفوظ ہو اور اسلام ہی صرف ایسا مکتب ہے جس کا اخلاقی نظام، جامع، کامل اور ثابت وپائیدار ہے اور اس کے اخلاقی اصول، نسبی اور متغیر نہیں  ہیں ۔

امام خمینی (ره) نے قانون اسلام کی جامعیت وکمال کے بارے میں  یوں  مرقوم فرمایا ہے:

جب یہ بات ثابت ہوچکی کہ اسلام کا قانون ہمیشہ کیلئے اور ہر شخص کیلئے ہے اور خود خدا نے بھی سورہ مائدہ کی تیسری آیت میں  حضرت امیر المومنین ؑ کو خلافت کیلئے نصب کرنے کے بعد دین کے کامل ہونے اور نعمت کے تمام ہونے اور اسلام سے اپنے راضی وخوش ہونے کا اعلان فرمایا ہے:     { الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی وَرَضِیتُ لَکُمْ الْإِسْلاَمَ دِینًا}۔

پس قانون اسلام کو خدا نے کامل اور تام بتایا ہے اور جو قانون خدا کی نظر میں  کامل وتام ہو تو کوئی دوسرا اسے نسخ وباطل نہیں  کر سکتا اس کے علاوہ اگر قانون الٰہی کو پارلیمنٹ منسوخ کرنا چاہے تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ قانون الٰہی کی خلاف ورزی ہوجائے گی جسے عقل تسلیم نہیں  کرتی پھر خدا بھی کوئی قانون نہیں  بھیجے گا کیونکہ اس نے نبوت کاسلسلہ ختم کر دیا ہے جیسا کہ ہم نے دیکھا۔ (  کشف اسرار، ص۳۹۴)

اسی طرح امام خمینی (ره) نے کتاب چہل حدیث میں  اس سے متعلق لکھا ہے:

انسانی زندگی کے تمام مراحل میں  ایسا محکم قانون اور ایسی محکم شریعت جو دنیا وآخرت کے تمام امور میں  کامل وتام ہو موجود نہیں  ہے اور اس کے برحق ہونے کی یہی سب سے بڑی دلیل ہے ۔۔۔ ایک شریعت کے احکام میں  استحکام، حسن نظام اور اس کی مکمل ترتیب جو تمام مادی ومعنوی، دنیوی واخروی اور اجتماعی وانفرادی ضروریات کو بیان کرے ہمیں  اس بات کی طرف ہدایت کرتی ہے کہ اس کا قانون گزار اور اسے منظم کرنے والا ایسا علم رکھنے والا ہے جو بشر کی تمام ضروریات پر محیط ہے۔ (شرح چہل حدیث، ص ۲۰۱)


ای میل کریں