امام خمینی(رح) اور اتحاد بین المسلمین

امام خمینی(رح) اور اتحاد بین المسلمین

اے جماعتوں! اے گروہوں! اگر تم اپنے ملک کے خیرخواہ ہیں اور اپنی قوموں کے ہمدرد ہیں، تو جان لیجئے کہ اپنوں کو گروہوں میں ٹکڑا ٹکڑا کرنا ملتوں کیلئے قاتل زہر ثابت ہوگا ۔ ۔ ۔

امت مسلمہ کی ہمبستگی اور اتحاد وانسجام، صدر اسلام سے دور حاضر تک، بااخلاص علمائے اسلام کی دیرینہ آرزو رہی ہے اور جس قدر عالمی سامراج نے دنیائے اسلام پر مختلف طور وطریقوں سے حملات کئے ہیں اسی قدر اسلامی قوتوں میں وحدت کی ضرورت کا احساس اور وحدت کے داعیوں کی فریادیں بلند ہوئی ہیں۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اس خواہش کا اصل واہم مقصد، استعماری طاقتوں کی سیاسی، ثقافتی، اقتصادی اور عسکری یلغار کے سامنے متحدہ اسلامی محاذ کا قیام ہے۔

دور حاضر میں اٹهنے والی وحدت کی آوازیں گزشتہ ہر دور سے زیادہ بلندتر ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ مسلمان مفکرین کے گفتار وکردار میں وحدت کی تعریف اور تصور کیا یکسان ہے؟ منطقاً ایسا نہیں ہوگا۔ لیکن کونسے نظریئے کو حقیقت پسندانہ قرار دے سکتے ہیں اور افراط وتفریط کا شکار بهی ہم نہ ہوں؟!

یہاں ہم ان تمام افکار وجذبات کا پوری طرح احترام کرتے ہوئے حضرت امام خمینی(رح) کا نظریہ جو افراط وتفریط سے دور ہے، میرا اور بہت سوں کے خیال میں البتہ، آپ کی خدمت میں پیش کررہے ہیں جو منزل کے حقیقتـجو لوگوں کیلئے چراغ راہ ثابت ہوسکتا ہے۔ انشاء اللہ تبارک وتعالی۔

امام خمینی(رح) کے نزدیک " اتحاد " ایک اسٹریٹجک عمل ہے، آپ(رہ) فرماتے ہیں:

ہم سب کو معلوم ہے کہ ہماری کامیابی کا راز، ایمان اور مؤمنین کے آپس میں اتحاد تها جس طرح قرآن مجید نے فرمایا ہےکہ تم ایک دوسرے کے بهائی ہیں اور ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔ ۔ ۔ اس فکر میں رہیں کہ آپس میں اخوت اور بهائی چارے سے معاملات ومشکلات نمٹا دیں اور اس قرآنی اصول پر کاربند رہیں کہ مؤمن آپ میں بهائی ہیں ۔ ۔ ۔

حضرت امام(رہ) کے ارشاد، آسمانی کلام پاک " انما المؤمنون اخوة " کی طرف اشارہ ہے جو اخوت واتحاد اور بهائی چارے پر تاکید فرما رہا ہے۔

آپ (رحمت اللہ علیہ) نے دوسری جگہ پر صدر اسلام انسجام واتحاد کے نتیجہ کی طرف اشارہ کرتے، فرماتے ہیں:

آغاز اسلام میں، اسلام اور مسلمین کی فتح وظفر کا راز، وحدت کلمہ اور قوت ایمانی تها، یہی قوت تهی جو ایک کمزور لشکر کو اس دور کے عظیم سلطنتوں پر غلبہ دی، اسلام کے تیس نفری لشکر خالد بن ولید کی قیادت میں، دشمن کے صف اول میں موجود ساٹه ہزار رومی فوج پر قابو پـا لیا۔ یہ اسلام کی طاقت تهی جو آگے بڑهتی تهی، اور ہم امت مسلمہ اسلام کی قوت سے، اسلام کو آگے کی طرف بڑهانے چاہئے۔

صحیفہ امام(رہ)، ج7،ص66

اور آپ(رح) دنیائے اسلام بلکہ تمام مستضعفین اور محرومین کے حق میں یہ تمنا اور سفارش فرماتے ہیں کہ:

میں امید کرتا ہوں کہ جو رمز وراز ایرانی عوام کی کامیابی کاباعث بنا، وہی رمز وراز، تمام مستضعفین کیلئے نمونہ عمل بن جائے اور وہ کوڈ، اتحاد کلمہ اور اسلام پـر اعتماد تها۔

ج7،ص140

امام امت، بانی اسلامی جمہوریہ ایران، امام خمینی(رح) نہایت دکه اور اسلامی جذبات کے تحت، فریضہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بجالاتے ہوئے تمام احزاب اور فرقوں کو ناصحانہ کلمات میں فرماتے ہیں:

اے جماعتوں! اے گروہوں! اگر تم اپنے ملک کے خیرخواہ ہیں اور اپنی قوموں کے ہمدرد ہیں، تو جان لیجئے کہ اپنوں کو گروہوں میں ٹکڑا ٹکڑا کرنا ملتوں کیلئے قاتل زہر ثابت ہوگا ۔ ۔ ۔

تم لوگ، ملت کی کامیابی کے راز سے محروم ہو رہے ہو۔ تمهارے حسن نیت ہے لیکن شیاطین جو ناپاک نیت اور عزائم رکهتے ہیں، کے وسوسوں کی زد میں آچکے ہوں۔ اللہ تبارک وتعالی فرماتے ہیں: "وَ اعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّه جَمیعاً وَ لَا تَفَرَّقُوا"  اتحاد واجتماع کی طرف ارشاد اور اختلاف وتفرقہ سے اجتناب کا حکم دے رہا ہے۔ تم اپنے عملی کردار سے اجتماع امت کو تفرقہ میں بدل رہے ہو۔ نفسانی خواہشات کو اپنے سے دور کریں اور ملت کے ساته ایک ہی راستہ پر چلیں۔

ج8،ص478۔

ہماری دلی خواہش ہے کہ مذکورہ بالا وصایا کو مدنظر رکهتے ہوئے تمام اسلامی مذاہب، جو اصولوں میں متفق ہیں، منجملہ کلمہ طیبہ "لا الہ الا اللہ ومحمد رسول اللہ" ان کے ورد زبان اور دل کا اعتقاد ہے، اس اتفاق واتحاد کو معیار قرار دے، ایک دوسرے کے عقائد کا با اخلاقی محمدی(ص) احترام کرتے، اسلام ومسلمین کے مشترکہ دشمنوں کے مقابلے کیلئے " یـد واحدہ " بنے اور اللہ سبحانہ وتعالی کے اس نــدائے بر حق کہ  إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُکُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّکُمْ فَاعْبُدُونِ  پر دل سے بلند آواز کے ساته عملی لبیک اللہم لبیک کہیں۔ آمین یا رب العالمین

اس دن کی امید وانتظار کرتا ہوں۔

والسلام علی من اتبع الہدی

ای میل کریں