ایرانی انقلابی امت پر مسلط کردہ ناپسندیدہ جنگ کی وجہ سے مجاہد وجانثار خواتین کیلئے ایک تاریخی موقع فراہم ہوا کہ اپنے ایمانی وجود وانسانی اقدار کے گوہرکو خوبصورت اور واضح ترین شکل میں پیش کریں اور امام خمینی (ره)کیلئے ایک ایسا موقع فراہم ہوا کہ آپ معاشرہ کے اساسی امور اوراپنی تقدیر میں خواتین کی شرکت کیلئے ایک اور وجہ کو بیان فرمائیں ، اسی بنا پر امام خمینی (ره)کے ارشادات کے بنیادی موضوعات میں مسلط کردہ جنگ، دفاع مقدس کی ضرورت، خواتین کے حضور کی وجوہات اور ان کی جہادی جدوجہد جیسے موضوعات کاتذکرہ پایا جاتا ہے، فوجی ٹریننگ سے لے کر محاذ جنگ کی ضروریات پوری کرنے نیز تربیت اولاد ،اپنے شوہروں اور دیگر رشتہ داروں کو میدان جنگ میں جا نے کی رغبت لشکر اور فوج میں شامل ہونا یہاں تک کہ خود خواتین کا دفاعی جنگ میں شرکت کرنا جوکہ مر د وعورت دونوں کی ذمہ داری ہے ، یہ سب چیزیں دینی نظریہ کے اعتبار سے روشن اور ناقابل انکار تجزیہ واستدلال، رکھتے ہیں ۔
’’صدر اسلام میں خواتین جنگوں میں مردوں کے ساتھ شرکت کرتی تھیں ، ہم دیکھتے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ خواتین مردوں کے شانہ بہ شانہ یا ان سے آگے صف قتال میں کھڑی ہوئی ہیں ، خود اور اپنے بچوں اور جوانوں کو کھو چکی ہیں ، لیکن اس کے باوجود ڈٹی ہوئی ہیں ‘‘۔(صحیفہ امام، ج ۶، ص ۳۰۰)
’’خدا نخواستہ اگرکسی زمانے میں مملکت پر کوئی حملہ آور ہو تو تمام مرد و عورتوں کو قیام کرنا چاہیئے، دفاعی مسئلہ ایسا نہیں ہے کہ اس کی ذمہ داری صرف مرد پر ہو یا ایک طبقہ سے خاص ہو ،بلکہ سب کو جانا چاہیئے سبھی کو اپنی مملکت کا دفاع کرنا چاہیئے ‘‘۔(صحیفہ امام، ج ۱۱، ص ۴۲۴)
فوجی ٹریننگ مختلف شکلوں میں خواتین کیلئے ضروری ہے ،اور اس کی دلیل کاملاً واضح ہے ، جیسا کہ امام خمینی (ره) ایک واضح خطاب میں عورتوں سے بیان کرتے ہیں :
’’اگر سب پر دفاع واجب ہو گیا تو دفاع کے مقدمات پربھی عمل کرنا واجب ہوگا ،جیسے فوجی تربیت اور عسکری کار روائیوں کے طریقہ ہائے کار، البتہ جن کیلئے یہ ممکن ہو ،ایسا نہیں ہے کہ ہم پر دفاع واجب ہو ،لیکن دفاع کرنے کا طریقہ معلوم نہ ہو،بلکہ ہمیں دفاع کرنے کا طریقہ معلوم ہونا چاہیئے ،البتہ جہاں آپ فوجی تربیت حاصل کر رہے ہیں وہ فضا اور ماحول صحیح ہونا چاہیئے ، اسلامی ماحول ہو ،تمام اعتبار سے پاکیزگی محفوظ ہو ، تمام اسلامی جہتیں محفوظ ہونا چاہیئے‘‘ ۔ (صحیفہ امام، ج ۲۰، ص ۷)