سیرت فاطمی میں ولایت کے نقش و نگار

سیرت فاطمی میں ولایت کے نقش و نگار

امام خمینی کی نظر میں انسان سازی میں عورت کا کردار، قرآن کے برابر ہے۔

امام خمینی کی نظر میں انسان سازی میں عورت کا کردار، قرآن کے برابر ہے۔

رسا نیوز رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کی استانی محترمہ خانم رثایی نے " آخری زمانے کی خاتون کے سلوک میں شوہر کی ولایت کا کردار " کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس میں حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی ناشناختہ قدر و منزلت کی شناخت پر زور دیتے ہوئے کہا: ہم خواتین کو حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے حق کی پہچان ضروری ہے اور ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ کیوں ان کے پر ظلم ڈھائے گئے؟ جس کے نتیجے میں وہ جوانی کے عروج میں درجہ شہادت پر فائز ہوئیں؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی  معرفت میں کوتاہی کے نتیجے میں ہم اپنے اعمال اور کردار کے ذریعے انہیں صدمہ پہنچائیں۔

حوزہ علمیہ کی استانی نے اس نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ دشمن نہیں چاہتا کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی شخصیت کے تمام پہلو اسلامی سماج میں پوری طرح واضح ہوں تاکہ آج کے دور کی خاتون بھی ماضی کی اکثر خواتین کی طرح جہالت کی وادی میں باقی رہے، کہا: حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کسی خاص زمانے سے مخصوص نہیں تھیں تاکہ یہ کہا جائے کہ آج کے دور میں ان کا طرز عمل غیر موثر ہے؛ بلکہ انسانی اقدار اور اخلاقی اصول، زمانے کی گردش سے کبھی بھی فرسودہ نہیں ہوتے۔

انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امام خمینی کی نظر میں انسان سازی میں عورت کا کردار، قرآن کے برابر ہے، کہا: حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے القاب میں سے ایک « حرّه » ہے جس کو عرب لوگ نسلی اعتبار سے معزز لوگوں کےلئے استعمال کرتے ہیں لیکن دینی ثقافت میں اس شخص کو کہا جاتا ہے جو شیطان کی قید و بند سے آزاد ہونے کے ساتھ ظلم کے خلاف بر سر پیکار ہو۔

حوزہ علمیہ کی استانی نے امیرالمومنین علیہ السلام کی حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: امیر المومنین علیہ السلام  کے بقول اگر حضرت زہراء سلام اللہ علیہا نہ ہوتی تو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کے بعد منافقین کی پہچان ناممکن تھی۔

محترمہ رثایی نے اپنی گفتگو کے دوران سیرہ فاطمی میں شوہر کی ولایت کے نقش و نگار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت زہراء سلام اللہ علیہا، آزادی کے تمام تر خد و خال، اطاعت اور بندگی اور شوہر کی ولایت کو خدا کی اطاعت کا لازمہ سمجھتی ہیں۔

حوزہ علمیہ کی استانی نے مزید کہا: جو لوگ عورت کی آزادی کو اس کی سرکشی، بغاوت اور خود آرائی میں قرار دیتے ہیں وہ در حقیقت عورت کو عائلی نظام اور دینی اصولوں کے خلاف بغاوت پر اکساتے ہیں، ایسے لوگ دینی تصور کائنات سے عاری ہیں اور وہ در اصل خواتین میں مذہبی اور اخلاقی اقدار کے خلاف نفرت کو فروغ دے رہے ہوتے ہیں۔

ای میل کریں