اسلامی نقطہ نگاہ سے اولاد کا کسی عہدہ پر فائز ہونا بھی تربیت والدین کا مرہون منت ہے اور فاطمۃ الزہراء(س) اس بات سے بخوبی واقف تھیں۔
وہ پر آشوب دور جس میں ظلم و تشدد کا دور دورہ تھا جس میں انسانیت کا دور دور تک نام و نشان نہیں تھا جس زمانہ کے ضمیر فروش بےحیا انسان کے لبادہ میں حیوان صفت افراد انسان کو زندہ در گور کرکے فخر و مباہات کیا کرتے تھے جو عورت ذات کو ننگ و عار سمجھتے تھے یہ وہ تشدد آمیز ماحول تھا جس میں ہر سمت ظلم و ستم کی تاریکی چھائی ہوئی تھی اسی تاریکی کو سپیدی سحر بخشنے کےلئے افق رسالت پر خورشید عصمت طلوع ہوا جس کی کرنوں نے نگاہ عالم کو خیرہ کردیا اسی منجلاب میں ایک گلاب کھلا جس کی خوشبو نے مشام عالم کو معطر کردیا ایسے ماحول میں دختر رحمة العالمین نے تشریف لا کر اس جاہل معاشرہ کو یہ سمجھا دیا کہ ایک لڑکی باپ کےلئے کبھی بھی زحمت نہیں ہوتی بلکہ ہمیشہ رحمت ہوتی ہے لیکن وہ حقیقت فراموش اس حقیقت کو بھلا بیٹھے تھےکہ جو وجہ خلقت انسان ہے وہ بھی ایک عورت ہے؛ فاطمۃ الزہراء (س) دنیا میں کیا آئیں اور معاشرہ عرب میں ایک انقلاب برپا ہوگیا؛ گویا کہ کل انسان تاریکی میں تھا فاطمہ کی آمد نے اس کی تاریکی کو تنویر سے بدل دیا؛ فاطمہ باغ رسالت کا وہ تنہا ترین پھول ہے جس کی نظیر ناممکن ہے۔
پروردگار نے مردوں کی ہدایت کےلئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو روئے زمین پر بھیجا نبوت کے بعد سلسلہ امامت جاری کیا لیکن فاطمہ زہرا (س) عالم نسواں کی تنہا ترین سردار ہیں؛ آپ ہی ہیں سورہ کوثر کی مصداق:
انا اعطیناک الکوثر فصل لربک وانحر / ان شانئک ھو الابتر ما ھذا کلام البشر
فاطمہ زہراء(س) رسول اللہ(ص) سے اس قدر محبت و شفقت سے پیش آتی تھیں کہ رسول (ص) فرماتے نظر آئے: فاطمة ام ابیھا؛ فاطمہ اپنے باپ کی ماں ہے!
فاطمہ زہراء (س) بحیثیت مادر
چونکہ پروردگار عالم کا یہ مصمم ارادہ تھا کہ پیشوائے دین اور خلفائے رسول، صدیقہ طاہرہ کی نسل سے ہوں اسی لئے آپ کی سب سے بڑی اور سخت ذمہ داری تربیت اولاد تھی، تربیت صرف اسی کا نام نہیں ہےکہ اولاد کےلئے لوازم زندگی اور عیش و آرام فراہم کردئے جائیں اور بس!
اسلامی نقطہ نگاہ سے اولاد کا کسی عہدہ پر فائز ہونا بھی تربیت والدین کا مرہون منت ہے۔ فاطمہ اس بات سے بخوبی واقف تھیں کہ انھیں اماموں کی پرورش کرنی ہے ایسے بچوں کی پرورش کرنی ہےکہ اگر اسلام، صلح سے محفوظ رہتا ہے تو صلح کریں؛ اگر اسلام کی حفاظت جنگ کے ذریعہ ہو رہی ہے تو جھاد فی سبیل اللہ کےلئے قیام کریں؛ چاہے ظہر سے عصر تک بھرا گھر اجڑ جائے لیکن اسلام پر آنچ نہ آئے؛ اگر اسلام ان کے گھرانہ کے برہنہ سر ہونے سے محفوظ رہتا ہے تو سر کی چادر کو عزیز نہ سمجھیں۔
عزیزو دوستو! فاطمہ (س) ان کوتاہ فکر خواتین میں سے نہیں تھیں کہ جو گھر کے ماحول کو معمولی شمار کرتی ہیں بلکہ آپ گھر کے ماحول کو بہت بڑا اور حساس گردانتی تھیں۔ آپ کے نزدیک دنیا کی سب سے بڑی درسگاہ آغوش مادر تھی اس کے بعد گھر کا ماحول اور صحن خانہ بچوں کےلئے عظیم مدرسہ تھا، ایسا نہ ہو ہم خود کو ان کا شیعہ شمار کرتے رہیں لیکن ان کی سیرت سے دور دور تک تعلق نہ ہو ان کے احکام و فرامین پس پشت ڈال دیں۔
اسی طرح، آج ۲۰ جمادی الثانی ۱۳۲۰ ھ، ق کو ایران کے شہر "خمین" میں بنت رسول حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی طیب و طاہر نسل کے خاندان میں، آپ ہی کے یوم ولادت با سعادت پر، روح اللہ موسوی الخمینی کی پیدائش ہوئی۔
پروردگارا ہمیں سیرت اہل بیت علیہم السلام پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عنایت فرما