مشترکہ جامع ایکشن پلان ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کی توثیق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت یورپی ممالک نے کی ہے۔
آیت الله پاشمی رفسنجانی نے 16 آذر یوم طلبہ کے موقع پر طلباء کے ایک گروپ سے ملاقات کے دوران کہا: میری دلی خواہش تھی کہ یوم طلبہ کے موقع پر طلباء سے گفتگو کروں اور اس وقت آپ سے ملاقات کرکے مجھے خوشی ہو رہی ہے۔
جماران کے مطابق، پاشمی رفسنجانی نے بعض طالب علموں کی جانب سے تنقید اور شکایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: طلباء کی شکایات اور تنقید بھی حوصلہ افزائی کا باعث بنتی ہے جو اس بات کی عکاسی کرتی ہےکہ کتنی دلچسپی کے ساتھ وہ مسائل کا تجزیہ کرتے ہیں۔
آیت الله نے عورتوں اور لڑکیوں کے بڑے پیمانے پر تعلیمی ارتقاء کو موجودہ دور کے جوانوں کی اہم خصوصیت قرار دیتے ہوئے کہا: بدقسمتی سے، ماضی میں ثقافتی اور سماجی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے خاندانی نظام کے خدشات کے علاوہ، خود معاشرہ بھی اس غلط تصور تک پہنچا تھا کہ خواتین کو گھر کی چار دیواری میں محدود رہنا چاہئے، تاہم انقلاب اسلامی نے اس غلط تصور پر خط بطلان کھینچا اور آج ایرانی خواتین ملک کی سرحد کو عبور کرتے ہوئے تعلیمی مسائل سمیت کھیل اور اولمپیاڈ جیسے میدانوں میں نمایاں کردار حاصل کرچکی ہیں۔
انہوں نے امریکی کانگریس کی جانب سے ایران کے خلاف حالیہ پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: امریکہ میں موجود صیہونی لابی جو روز اول سے مشترکہ جامع ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے کےلئے سرگرم تھی، نے اپنے اس اقدام سے ایرانی حکام اور عوام کے درمیان اختلاف ڈالنے کی کوشش کی ہے تاہم سیاسی لحاظ سے ہمیں بہت ہوشیاری سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
آغا رفسنجانی نے کہا: مشترکہ جامع ایکشن پلان (جوہری معاہدہ) ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کی توثیق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت یورپی ممالک نے کی ہے اور امریکی کانگریس اس معاہدے کو یکطرفہ طریقے سے ختم نہیں کر سکتی، کیونکہ امریکی حکومت پوری دنیا کا ترجمان نہیں۔
امریکی حکومت، مذاکرات میں شامل جماعتوں میں سے ایک ہے جبکہ مذاکرات میں شامل دوسرے فریق ہر طرح سے اپنی حکومتوں کے سفارتی اور سیاسی وعدوں کا بھر پور دفاع کرینگے۔
تشخیص مصلحت نظام کونسل کے چیئرمین نے جوہری فیوز (کھانے) سے متعلق ایران اور دنیا کے سابقہ کردار اور توانائی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کےلئے شمسی توانائی سے متعلق سائنسدانوں کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: مشترکہ جامع ایکشن پلان کے نتیجے میں حاصل ہونے والی عظیم کامیابیوں کے تسلسل میں ایران کا شمار دنیا کے سات اہم ممالک میں ہونے لگا ہے۔
صدر تشخیص مصلحت نظام کونسل نے اپنے خطاب کے اختتام پر طالب علموں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا: ایران آپ کا ہے، لہذا آپ کو علم اور آگاہی سے لیس ہونا چاہئے۔
ماخذ: جماران ویب سائٹ