ابنا ۔ کل اسلامی جمہوریہ ایران سمیت پوری دنیا میں جمعۃ الوداع کے موقع پرعالمی یوم القدس کی بڑی بڑی ریلیاں نکالی گئیں۔ عالمی یوم القدس کی ریلی کا پاکستان اور ہندوستان کے ذرائع ابلاغ میں وسیع پیمانے پرانعکاس ہوا ہے۔ ہندوستان سے شائع ہونے والے اخبار، روزنامہ انقلاب نے اپنی شہ سرخی کچھ اس طرح سے لگائی ہے:
"یوم القدس پر 85 ممالک میں قدس ریلیاں نکالی گئیں۔ ایران کے 900 شہروں میں فلسطین کی آزادی کا مطالبہ کیا گیا اور قبلہ اول کی بازیابی کے لئے دعاؤں کا اہتمام کیا گیا اور اسرائیل مردہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔"
ہندوستان ہی سے شائع ہونے والے ایک اور اخبار صحافت کی شہ سرخی اس طرح تھی:
"یوم القدس کے موقع پر ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے۔"
روزنامہ صحافت نے اس شہ سرخی کے ذیل میں لکھا ہے کہ یروشلم صرف فلسطینیوں کا نہیں یہ اسلام کا گھر ہے۔ یہاں اسلام کی تیسری سب سے بڑی مقدس جگہ مسجدالاقصی ہے اور ہر مسلمان کا ہی نہیں ہرانسان کا فرض ہے کہ وہ یروشلم اور مسجدالاقصی پر فلسطینیوں کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے اسرائیل کو اس بات پر مجبور کرے کہ وہ یروشلم سے اپنی غیر قانونی بستیوں کو ہٹائے۔
القدس کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مفتی اشفاق حسین کا کہنا تھا کہ امریکہ، نیٹو اورعرب کے بدعنوان وہابی آمروں کے بل پر اسرائیل فلسطین پر ظلم کر رہا ہے جسے ہندوستان کے مسلمانوں نے نہ کبھی برداشت کیا اور نہ کبھی برداشت کریں گے۔
پاکستان کے ذرائع ابلاغ نے بھی عالمی یوم القدس کی ریلیوں کو کوریج دی۔ اسی سلسلے میں پاکستان سے شائع ہونے والے اخبارجنگ نے اپنے آج کے شمارے میں لکھا ہے کہ پاکستان بھر میں عالمی یوم القدس کے موقع پر بڑی بڑی ریلیاں نکالی گئیں جن میں مقررین نے اپنے خطاب میں شیعہ سنی اتحاد پر زور دیتے ہوئے فلسطین کی آزادی کے لیے مشترکہ جدوجہد کا مطالبہ کیا۔
کراچی میں یوم القدس کے موقع پر فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کے لیے پہلی ریلی امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام نمائش سے تبت سینٹر تک نکالی گئی۔
شرکاء طاغوتی قوتوں کے پرچم کو روندتے اور نذرآتش کرتے ہوئے روایتی راستوں پر گامزن رہے، تبت سینٹر پرخطاب میں مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ مسلمان اپنے اتحاد سے سازشوں کو ناکام بنائیں گے، جماعت اسلامی کے اسداللہ بھٹو بولے فلسطین کی آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان سندھ کے تحت مرکزی یوم القدس ریلی ریگل چوک سے شروع ہو کر کراچی پریس کلب پر ختم ہوئی۔ ریلی میں خواتین اور بچوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ علامہ شہنشاہ نقوی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں سب کو آواز بلند کرنا چاہیے۔
دونوں ریلیوں کی سیکورٹی کے لیے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے اور ریلی کے راستوں کو رکاوٹیں لگاکر بند کردیا گیا۔