ابنا۔قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گزشتہ روز تہران میں پروفیسرز، مختلف یونیورسٹیوں کے بورڈز کے اراکین اور سائنسی شعبے میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبا کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کے دوران عالمی یوم القدس کی آمد کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس دن کا مطلب اپنے گھر بار کو چھوڑنے والے مظلوم فلسطینی قوم کا دفاع کرنا نہیں بلکہ آج فلسطین کا دفاع کرنے کا مطلب فلسطین سے بڑھ کر ایک ناقابل انکار حقیقت کا دفاع کرنا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ صیہونی حکومت کے خلاف جدوجہد سامراجی اور ظالمانہ سیاسی نظام کے خلاف جدوجہد ہے اور اسی لئے امریکی سیاستدان خوفزدہ ہیں اور وہ ایسے اقدامات کو اپنے لئے سنگین اور نقصان دہ سمجھتے ہیں۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے طلباء کی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں استاد کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا: استاد کے مثبت اور منفی کردار کے طلباء پر بھی مثبت اور منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں لہذا اساتید اگر مؤمن، دیندار، انقلابی اور ملک و قوم کے وفادار ہوں گے تو وہ طلباء کی صحیح اور درست سمت میں راہنمائی کریں گے اگر ان کی نظریں اغیار پر جمی ہوں گی تو وہ طلباء پر منفی اثرات مرتب کریں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا طلباء کی تعلیم اور تربیت میں اساتید کو اپنا اہم اور مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک کی یونیورسٹیوں کی پیشرفت اور سائنسی ترقی کو بڑھانے پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ مغربی ممالک ایران کی سائنسی ترقی سے خوش نہیں ہیں اور وہ ایران میں جدید سائنس کو لانے کے خلاف سازشیں کرتے ہیں اور پہلوی کے دور میں یورپ نے بالکل ہی ایران کی یونیوسٹیوں میں جدید سائنس و ٹیکنالوجی کو منتقل نہیں کیا بلکہ یونیورسٹیوں کو مغربی طرز پر بنانے کی کوشش کی۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی وجہ سے ایران کی یونیورسٹیاں انحرافی رجحانات سے نکل کر جدید سائنس و ٹیکنالوجی کی یونیورسٹیوں میں تبدیل ہو گئے اور اس دور کے بہت سے طلباء آج ایسے اساتید میں تبدیل ہو گئے جو یونیورسٹیوں میں اسلام و انقلاب کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔