غربت کے خاتمے اور معاشرتی عدالت کی برقراری کی کوشش کے سلسلے میں امام خمینی(ره) کی ہدایات پر عملدر آمد کے لئے ضروری تھا کہ آپ انتباہات دینے اور خطرات سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ عوام اور حکام کو صحیح راستے کی نشاندہی بھی کرتے۔ اس سلسلے میں ااپ نے ایک جانب ضروری ہدایات جاری کیں اور دوسری جانب دین کے ہادیوں اور ان عظیم شخصیات کی مثالیں پیش کیں جنہوں نے عملی طور پر سادہ زندگی اور دنیا کی زرق و برق سے بے اعتنائی کے ذریعے محرموں کی حمایت اور معاشرتی عدالت کی برقراری کی کوشش کو اپنا شعار بنا رکھا تھا ۔
’’اسلامی نظام اور عادل حکومت کے تمام منتظمین ، کارکنوں ، قائدین اور راہنماؤں پر لازم ہے کہ امراء اور آسائش پرستوں کی بجائے غریبوں ، ناداروں اور مفلسوں کے ساتھ زیادہ میل جول ، دوستی اور ان کے ہاں آمد و رفت رکھیں ۔ غریبوں اور ناداروں کے ساتھ رہنا اور خود انہی میں سے جاننا اور قرار دینا وہ عظیم فخر ہے جو اولیا کے حصے میں آیا ہے اور یہ امر افواہوں اور اعتراضات کا عملی طور پر قلع قمع کر دینا ہے‘‘۔ (صحیفہ امام، ج ۲۰، ص ۱۲۹)
امام خمینی(ره) نے عوام اور طاغوتوں کے ساتھ اپنائے جانے والے روئیے کی نوعیت کے سلسلے میں امام خمینی(ره) نے انبیا کرام(ع) خصوصاً پیغمبر اکرم (ص) کی سیرت کو بہترین مثال قرار دیتے ہوئے تمام حکام، عوام اور علما کو اس کی پیروی کی دعوت دی ہے۔ آپ فرماتے ہیں :
’’انبیاء کرام (ع) کی سیرت یہ رہی ہے کہ وہ طاغوت کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے اور غریبوں ، کمزوروں اور ناداروں کے ساتھ فروتنی سے پیش آتے یہاں تک کہ جس زمانے میں رسول اللہ (ص) نے مدینے میں حکومت تشکیل دی تو جب کوئی عرب مسجد میں آتا وہ پوچھتا کہ تم میں سے محمد کون ہے؟‘‘۔ (صحیفہ امام، ج ۱۶، ص ۲۶۸)
دوسری مثال شخصیت حضرت علی (ع) کی ہے ۔ امام خمینی(ره) نے بار ہا آپ کی عملی سیرت کا ذکر کیا ہے اور حکام، علما اورعوام کو سادہ اور آلودگیوں سے پاک زندگی بسر کرنے، ظلم و ستم اور طبقاتی اختلافات کے خاتمے، مظلوموں کی بے دریغ حمایت اور محروم اور مصیبت زدہ طبقات کی امداد کے سلسلے میں امام المتقین ؑ کی پیروی کرنے کی تاکید کی ہے۔ (صحیفہ امام، ج ۲۱، ص ۲۴)
انبیائے کرام (ع) اور ائمہ معصومین (ع) کے علاوہ صدر اسلام میں مالک اشتر (رح) اور عصر حاضر میں شہید آیت اللہ مدرس (ره) جیسے علماء سادہ زندگی گزارنے، محروموں کی حمایت اور ظالموں کا مقابلہ کرنے کی بنا پر ان افراد کے زمرے میں شامل ہیں جن کو امام خمینی(ره) نے مثالی حیثیت سے پیش کیا ہے۔ (صحیفہ امام، ج ۱۶، ص ۲۶۸ ۔ ۲۷۰) اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام میں سے یہ شرف صدر محمد علی رجائی شہید اور وزیر اعظم حجۃ الاسلام والمسلمین باہنر شہید کو کہ جن کا تعلق نادار طبقے سے تھا اور جن کو محرمووں کی حمایت کے جرم میں شہید کیا گیا، حاصل ہوا کہ ایک ایسی ہستی نے کہ جس سے عصر حاضر میں دنیا بھر کے مستضعفین آس لگائے ہوئے تھے ۔ ان دونوں کا شمار سادہ زندگی گزارنے والی مثالی شخصیات، عوام کے خادموں اور ظالموں اور منہ زور طاقتوں کے مقابلے میں ثابت قدم رہنے والے انسانوں کے زمرے میں شمار کیا۔ (صحیفہ امام، ج ۱۶، ص ۲۶۵)