اسلامی انقلاب نے عام لوگوں خصوصا معاشرے کے غریب اور پسمانده لوگوں کی معیشت اور اقتصاد کےحوالے سے بہت بڑی تبدیلی لائی۔ طاغوت کے زمانے میں سو فیصد ایرانی عوام میں سے بہت کم لوگ فلاحی سہولیات سے بہرہ مند تهے ۔ دیہاتوں اور شہروں میں معاشرے کا ایک بڑا حصہ غربت و افلاس میں مبتلا تها۔ اسلامی انقلاب نے اس صورتحال کو بدل ڈالا اور بہت ساری خلاف ورزیوں، استعماری طاقتوں کی پابندیوں اور آٹه سالہ مسلط کردہ جنگ کے باوجود غرباء اور امراء کی اقتصادی ناہمواری کو کافی حد تک دور کر دیا ہے۔ انقلاب کے بعد چهوٹے شہروں اور دیہاتوں سے غربت کے خاتمے کے لئے کچه انقلابی تنظیمیں بنائی گئیں اور ہر انجمن نے ملک اور لوگوں کی اقتصادی صورتحال کو بدلنے میں مؤثر کردار ادا کیا۔ جہاد سازندگی، مسکن فاؤنڈیشن اور امام خمینیؒ امداد کمیٹی، ان انجمنوں کے بعض نمونے ہیں۔ گزرتے وقت کے ساته ساته سیاسی ترقی اور عدالت اجتماعی کی بنیاد پر ملک کے اندر خدمت رسانی اور اقتصادی آثار کے باعث زندگی کے بہت سارے اصول بدل گئے۔ اسلامی جمہوریہ کے آئین میں حقیقی سیاستوں میں سے ایک غربت کے خاتمے کے لئے جد و جہد کرنا اور بے روزگار یا کم آمدنی والے افراد کی مالی مدد کرنا ہے ۔ اسلامی نظام اور انقلاب کے آثار و نتائج کا یہ حصہ کوامام خمینیؒ اس طرح بیان کرتے ہیں:
" مملکت ایران کے محترم سربراہوں نے شدید اقتصادی بائیکاٹ اور آمدنی کی کمی کے باوجود ، معاشرے سے غربت کے خاتمے کے لئے اپنی تمام تر کوششیں کی ہیں۔ پوری ملت، حکومت اور مسئولین کا مقصد یہی ہے کہ ہمارے معاشرے سے کسی نہ کسی دن غربت و افلاس کا خاتمہ ہو اورملک کے صابر اور غیور عوام کو مادی و معنوی زندگی میں سہولتیں میسر ہوں۔ خدا وہ دن نہ دکهائے کہ ہماری سیاست اور ملک کے سیاسی مسئولین غریبوں کی حمایت سے منہ پهیرتے ہوئے سرمایہ داروں کے حامی بنے ہوئے ہوں نتیجتاً غنی اور دولت مند لوگوں پر نوازشیں ہوں اور ہی زیادہ معتبر سمجهے جائیں۔ " ( صحیفہ امامؒ، ج۲۰، ص ۳۴۱)
" یہ علمائے اسلام، محققین اور اسلامی ماہرین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلامی دنیا پر حاکم غلط اقتصادی سسٹم کے بدلے غریبوں اور بدحالوں کے لئے مفید ، تعمیراتی پروگراموں اور منصوبوں کو سامنے لائیں اور مستضعفوں اور مسلمانوں کو معاشی غربت کی گهاٹیوں سے باہر نکالیں۔ البتہ اسلامی مقاصد خصوصا اقتصادی منصوبوں کو پوری دنیا میں پهیلانا اور مشرقی اشتراکیت و مغربی سرمایہ داری کی ناقص اقتصادی پالیسیوں کا مقابلہ کرنا ، اسلام کی وسیع اور عالمی حاکمیت کے بغیر آسان نہیں ہے۔ " ( صحیفہ امامؒ، ج۲۰، ص۳۴۰)