انتباہات اور رکاوٹیں

انتباہات اور رکاوٹیں

امام خمینی(ره) ہمیشہ باطن کی جانب توجہ دلاتے رہے

امام خمینی(ره) کے نزدیک اگرچہ اسلامی عدالت کا نفاذ ممکن ہے لیکن اس سلسلے میں  بعض رکاوٹوں  کا سامنا ، ان کا مقابلہ اور ان پر غلبہ پانا پڑتا ہے۔ قیادت کی خصوصیات میں  سے ایک یہ ہے کہ عوام کے دلوں  میں  منزل تک پہنچنے کی امید بھی زندہ رکھے اور راستے کی رکاوٹوں  سے بھی آشنا کرے اور بوقت ضرورت خطرات سے بھی آگاہ کرے۔ امام خمینی(ره)  نے تمام میدانوں  میں  منجملہ غربت کے خاتمے اور اسلامی عدالت پسندی کی برقراری کے میدان میں  یہ اسلوب بھر پور انداز میں  اور مکمل طور پر اپنایا اور آپ نے بڑے اہتمام کے ساتھ راستے  کی رکاوٹوں  کا بیان کیا۔ ہمیں  رکاوٹوں  کی تشخیص کے لئے دشمنوں  کی خصوصیات اور ان کے ناموں  کے بیان کئے جانے کی توقع نہیں  کرنی چاہئے۔  امام خمینی(ره)  ہمیشہ باطن کی جانب توجہ دلاتے رہے۔آپ کا خیال تھا کہ بنیادی رکاوٹوں  کو اپنے نفس میں  تلاش کرنا چاہئے۔  اگر انسان اپنی خواہشات نفس پر غلبہ پالے  تو بیرونی دشمنوں  پر غلبہ پانا آسان ہوجاتا ہے۔  یہی وجہ ہے کہ امام خمینی(ره)  کے نزدیک منہ زوروں  اور دنیا پرستوں  کے مقابلے کی راہ میں  سب سے بڑی رکاوٹ حب دنیا سے عبارت ہے۔ (جہاد اکبر، ص ۵۶)

 تکلفات جو کہ دنیا کو مدنر رکھنے کا نتیجہ ہیں ، دوسری رکاوٹ ہیں ۔ امام خمینی(ره)  نے ہمیشہ علما اور حکام کو ان کی جانب متوجہ کیا ہے اور سب کو ان سے بچنے کی تاکید کی ۔آپ اس بات پر بہت زور دیتے تھے کہ: ’’ جب تکلفات زیادہ ہوجائیں  تو اصل مقصد نظروں  سے اوجھل ہوجاتا ہے‘‘۔  (صحیفہ امام،  ج ۱۹ ، ص ۵۰)

خودآرائی اور آسائش پسندی ایک اور رکاوٹ ہے جو انقلاب اور اسلامی جمہوریہ کے نظام کے لئے خطرہ ہے۔  اسی لئے امام خمینی(ره)  خبردار کرتے ہیں  کہ خود آراء ، جہاد سے الگ تھلک رہنے والوں  اور محروموں  کی تکلیف سے نابلد افراد کو بنیادی عہدوں  پر فائز ہونے کاحق حاصل نہیں  ہے۔

’’جولوگ عالیشان گھروں  میں  آرام و سکون  سے پڑے ہوئے ہیں  جن کو ناداروں  اور انقلاب کے حامیوں  کی تکالیف کا کوئی احساس نہیں  تھا جو فقط تماشائی بنے رہے تھے اور ذرا برابر سرگرمی نہیں  دکھائی ان کو اہم عہدوں  پر فائز ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں  ہے۔ اگر یہ لوگ ان عہدوں  پر قابض ہوجائیں  تو ممکن ہے کہ ایک ہی رات میں  انقلاب کو بیچ ڈالیں  اور قوم کی محنتوں  پر پانی پھیر دیں ‘‘۔ (صحیفہ امام ،  ج ۲۰، ص  ۱۲۴)

اہم عہدوں  پر امراء کے فائز ہونے سے جہاں  نظام کو خطرات لاحق ہوتے ہیں  وہیں  انقلاب کی ساکھ اور حیثیت بھی داغدار ہوجاتی ہے ’’اس بات کی کوشش کی جانی چاہئے کہ ناجائز ذرائع سے دولتمند بننے والے اور دین کو دنیا کے عوض بیچ ڈالنے والے افراد ہمارے انقلاب کے کفر اور غربت کے خاتمے پر مبنی روشن پہلو کو داغدار نہ کر سکیں  اور حکام کے دامن پر خدا تعالیٰ سے بے خبر امراء کی حمایت کا شرمناک دھبہ لگا سکیں ‘‘۔  (صحیفہ امام ،  ج ۲۰، ص  ۱۲۴)

 امام خمینی(ره)  نے اسلامی حکومت کی پالیسی کو سرمایہ داروں  کے حق میں  اور محروموں  کی حمایت سے دستبرداری میں  تبدیل کرنے کے بارے میں  شدید انتباہات دئیے ہیں  ،  کیونکہ ایسی پالیسی انبیاء اور ائمہ معصومیں  (ع)  کی سیرت کے منافی ہے ’’خدا وہ دن نہ لائے جب ہماری پالیسی اور ہمارے ملک کے حکام کی پالیسی محروموں  کی حمایت سے ہاتھ روکنے اور سرمایہ داروں  کی حمایت کرنے پر استوار ہو۔  اغنیا ء اور دولتمندوں  کی زیادہ عزت کی جائے اور ان پر زیادہ توجہ دی جائے، نعوذ باللہ ،  کیونکہ یہ چیز انبیاء  اور امیر المومنین (ع) اور ائمہ معصومین (ع) کی سیرت اور روش سے میل نہیں  کھاتی ہے‘‘۔  (  صحیفہ امام،  ج ۲۰، ص ۱۲۹)

ای میل کریں