جنوبی افریقہ میں ایرانی کلچر ہاوس کی جانب سے امام خمینی کی ستائیسویں برسی کے موقع پر(عدالت امام خمینی کی نظر میں )کے عنوان سے ایک علمی کانفرنس منعقد کی گئی۔
ابنا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ میں ایرانی کلچر ہاوس کی جانب نے امام خمینی کی ستائیسویں برسی کے موقع پر(عدالت امام خمینی کی نظر میں )کے عنوان سے ایک علمی کانفرنس منعقد کی جس میں ہائرسکینڈری ممازولو کے پرنسیپل اور اساتید نے شرکت کی اس ہائر سکینڈری اسکول تقریبا 700 طالبعلم زیر تعلیم ہیں اور یہ اس علاقہ کے بڑے اسکولوں میں سے ایک ہے۔
امام خمینی کی شخصیت کے مختلف پہلووں،امام خمینی اور نلسون مندلا میں پائی جانے والی مشترک باتیں،اسلامی انقلاب اور امام خمینی کا تعلیمات اور ایران کی جوہری کامیابیاں اس کانفرانس کے اہم موضوعات تھے۔
اس کانفرنس کے شروع میں حاضرین کو آج کا ایران اور اسلامی انقلاب اور اس کی کامیابیوں کی تشکیل میں امام خمینی کے کردار کے بارے میں ایک دستاویزی فلم دیکھائی گئی۔
امام خمینی اور مغرب کے مفادات کا مختلف ہونا مغرب اور ایران میں دشمنی کا سبب ہے
اس کے بعد جنوبی افریقہ میں ایران دوست انجمن کے بانی اور امام کے نظریات کے ماہرہارون عزیز نے جدید ایران کے بارے میں امام خمینی رہ کی سیاست اور پالیسی کے بارے میں بولتے ہوے کہا:انقلاب کے بعد ایران اور جنوبی افریقہ کے روابط ایران کی جانب سے ماندلا کو دعوت دینے کی وجہ سے مستحکم ہوے اے این سی کے اس مسلمان ممبر نے اسلامی انقلاب اور امام خمینی اور مغربی دنیا کے مفادات میں موجود تضاد اور اختلاف کو ایران کے مغرب کے اہم چیلنجوں اور اختلاف کی وجہ بتاتے ہوے کہا اسلامی انقلاب کے بعد ایران کا تعلیمی معیار الہی نظام کے مطابق ہے انھوں نے ایران اور مشرق اور مغرب کے تعلیمی معیار کا مقایسہ کرتے ہوے کچھ نکات کی طرف اشارہ کیا۔
ہارون عزیز دستاویزی فیلم میں دیکھائے جانے والے دستاویزات کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا کہ :آج علمی میدان میں ایران کی کامیابی الہی نظام کی وجہ سے ہے ۔
انھوں نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں امام کی زندگی پر مختصر روشنی ڈالی اور شہنشاہی نظام کے ساتھ امام کی جنگ کا مقایسہ جنوبی افرقہ میں مندلا کی تحریک ساتھ کرتے ہوے کہا امام ایک تاریخی شخصیت تھے جسکا تجزیہ کیا جا سکتا ہے۔
ایران، بانی اسلامی انقلاب کے افکار اور خداوند کے کرم سے آگے بڑھ رہا ہے اسی طرح کانفرنس میں جنوبی افریقہ میں ایران کے ثقافتی صلاح کار نے بھی تقریر کرتے ہوے کہا کی تمام شعبوں میں آزادی اور کامیابی امام کی عالمانہ نظریات اور سیاست کی پیروی کا نتیجہ ہےجو انھوں نے اسلامی انقلاب کے بانی کی حثیت سے مطرح کی ہیں یہی وجہ ہے آج دنیا کی بڑی طاقتیں ایران سے ناراض ہیں اور ہمیشہ اس کوشش میں ہیں دنیا کے سامنے ایران کی شبیہ کو خراب کیا جاے۔
ایران کے ثقافتی صلاح کار نے کہا:ایران امام کی نظریات کی پیروی اور خداوند کی مدد سے آج تک آگے بڑھا ہے اور دوسرے ملکوں کے لئے ایک نمونہ عمل بن کر سامنے آیا ہے ۔
ایران کے متعلق حاضرین معلومات کا جائزہ لینے کے لئے ایک سوالنامہ تقسیم کیا گیا جسکو حاضرین نے پر کیا۔
کانفرانس کے دوران ایک روزہ تصویری نمایشگاہ (آج کا ایران)کے عنوان سے اس اسکول میں لگائی گی جسکا ہدف اسکول کے عہدہ داروں اساتید اور طلاب کی ایران مزید شناخت بڑھانا تھا۔