امام خمینی(ره) نے غافل اور خاموش مسلمان اقوام کے جسم میں دینی حیات پھونکنے اور ان میں تحرک اور انقلاب پیدا کرنے کے لئے شد و مد کے ساتھ سچے اسلام کو پیش کیا جو تحرک، انقلاب اور سعی و تلاش کا دین ہے۔ دشمن کے غلط پروپیگنڈوں کو جن کی وجہ سے مسلمان برسوں تک خواب غفلت میں رہے تھے کہ آپ (ره) نے ناکام بناتے ہوئے مسلمانوں کو بیدار کیا اور اسلام کو تحرک سرگرمی اور حیات عطا کی۔
بانی اسلامی جمہوریہ ایران نے اس سلسلے میں فرمایا ہے: ’’اسلام تحرک کا دین ہے اور قرآن مجید تحرک کی کتاب ہے یعنی طبیعت سے عالم کی طرف حرکت مادیت سے روحانیت کی طرف حرکت اور عدل و انصاف کی راہ میں حرکت اور منصفانہ حکومت کے قیام کے لئے تحرک۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جو لوگ مشرق کو لوٹنا چاہتے تھے اور مسلمان اقوام کو اپنا غلام بنانا چاہتے تھے انہوں نے ایسے پروپیگنڈے کئے جن پر خود مشرق والوں میں سے ان لوگوں نے جو اسلام اور توحیدی دین سے غافل تھے یقین کرلیا۔ انہوں نے توحیدی ادیان کہ جو سب کے سب حرکت کے دین ہیں ، کے برعکس دیانتداری کو معاشرے کا افیون قرار دیا ہے، یعنی ان کا کہنا تھا کہ دین لوگوں کو سلانے کے لئے آیا ہے! علما اور مذہبی رہنما درباری ملا ہیں اور علما سرمایہ داروں کے آلہ کار ہیں ۔ یہ ایسے پروپیگنڈے ہیں جو شاید کئی صدیوں کے دوران کئے جاتے رہے ہیں ۔ اگر آپ انبیاء کے حالات اور تاریخ کا مطالعہ کریں اور اسلام اور صدر اسلام کی تاریخ کا جائزہ لیں جو ہمارے دور سے زیادہ نزدیک ہے تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ان کے پروپیگنڈوں کے برعکس انبیاء لوگوں کو آگاہ و بیدار کرنے کے لئے اور ان افیونیوں کو اور خواب غفلت میں پڑے ہوئے لوگوں کو جگانے کے لئے آئے تھے ۔ کیا اسلام لوگوں کو غفلت کی نیند سلانے کے لئے آیا ہے یا یہ کہ قرآن ایک رزمیہ کتاب ہے؟ قرآن طاقتور مشرکین کے مقابلے میں جنگ کی کتاب ہے، پیغمبر اکرم ؐ نے ان سرمایہ داروں اور آمر و جابر طاقتوں اور مشرکین کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے جو لوگوں کو لوٹتے رہتے تھے۔
تحریک تمباکو بادشاہ وقت کے خلاف چلائی گئی تھی۔ مشروطہ (آئینی) تحریک حکومت کے خلاف جدو جہد تھی ، دو طاقتیں ایسی ہیں کہ اگر یہ باقی رہیں تو ان (دشمنوں) کے آقا ایران کے مفادات کو نہیں ہڑپ کر سکتے۔ ماہرین کو اس بات کا علم ہوچکا تھا کہ اگر یہ دونوں طاقتیں مشرقی ممالک میں موجود رہیں تو وہ مشرق سے ہاتھ ڈھو بیٹھیں گے ، ایک طاقت اسلام کی ہے اور دوسری علمائے کرام کی۔
یہ اسلام جس کی تحریک سے یہ حکومت سرنگوں ہوگئی، یہ اسلام کا تحرک تھا اور اس کی پکار تھی جس نے حکومت کا خاتمہ کر دیا تھا۔ دشمن اس طاقت کو کچلنا چاہتے تھے لیکن یہ اسلام کی طاقت تھی کہ اس بڑے بند کو توڑ ڈلا اور یہ علمائے کرام کی طاقت تھی جس نے ہر جگہ عوام کو میدان کی طرف بھیجا‘‘۔ (صحیفہ امام، ج۸، ص ۲۹۱)
دین اسلام سے متعلق امام خمینی(ره) کی واضح ہدایات معاشرے میں دین کی عظمت میں اضافہ اور اسلام کی طاقت سے دنیا والوں کو روشناس کرانے کا باعث بنیں ۔ سلمان رشدی کے خلاف امام خمینی(ره) کے تاریخی فتوے اور اس کے بعد اس کی جان کو خطرات لاحق ہونے سے دنیا بھر میں لوگوں کو عظمت اسلام کی ایک جھلک نظر آنے لگی اور پوری دنیا میں یوم القدس کے موقع پر ایسی تحریک اور یک جہتی وجود میں آئی ہے کہ آج مختلف ممالک کے مسلمان متحد ہوکر ایک ہی دن پکار کر کہتے ہیں : ’’ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ جائے‘‘