قدس کادن ایک عالمی دن ہے ۔ یہ دن صرف قدس سے اختصاص نہیں رکھتا ۔ یہ مظلوموں کا مستکبرین کے ساتھ مقابلہ کرنے کادن ہے ۔ یہ ان قوموں کے مقابلہ کا دن ہے جو آمریکا اور آمریکا کے علاوہ اوروں کی زیادتیوں اور جارحیت کے دباؤ میں تھیں،عالمی سامراج کے ساتھ مقابلہ کرنے کا دن ہے ۔
اس دن مستضعفین کومستکبرین کے مقابلہ میں تیار اور مستکبرین کی ناک کو زمین پر رگڑنا چاہیئے۔ اس دن منافقین،اہل ایمان اور اہل عہد الگ الگ ہوجائیں گے ۔ اہل عہد اور اہل ایمان اس دن کو قدس کا دن جانتے ہیں ،اور جو کچھ ان کی ذمہ داری ہے وہ کرتے ہیں ۔اور جو عالمی طاقتوں سے پس پردہ تعلقات اور اسرائیل کے ساتھ دوستانہ روابط رکھتے ہیں اس دن بے طرف اور بے تعلق رہتے ہیں، یا پھر اپنی عوام کو ریلی اور جلوس نکالنا نہیں دیتے ۔ قدس کادن وہ دن ہے کہ جس میں کمزور قوموں کی تقدیر اورمستقبل واضح ہونا چاہیئے، ضعیف اور کمزور اُمتوں کو اس دن مستکبرین اور ظالمیں کے مقابل میں اپنے وجود کا اعلان کرنا چاہیئے ۔
دنیا کے مظلوم اور مستضعف قوموں کو اپنی اسلامی طاقت کو پھر سے حاصل کرنا چاہیئےاور شرق اور غرب،ان کے ساتھیوں اورحقیروپست مریدوں کے چیخ و پکاراور لڑائی جھگر ے سے کبھی خوف زدہ نہیں ہونا چاہیئےاور اللہ تعالیٰ پر اعتماد،اسلام کی طاقت پر بھروسہ اور ایمان کے ساتھ اٹھ کھڑ ے ہوں اور جنایتکاروں کے ہاتھ اپنے ملک سے کاٹ ڈالیں اور قدس شریف اور فلسطین کی آزادی کو اپنے نصب العین کے سر لوح قرار دیں اور صہیونیست اورآمریکا کے گر ے ہوئے کارندوں کی داغ کو اپنے دامن سے پاک کریں اور قدس کے دن کو ہمیشہ زندہ رکھیں ۔ مجھے امید ہے کہ اس دن کو زندہ رکھنے سے غفلتیں دور اور بے طرفی،بے دردی اور بے توجہی کا ختامہ ہوگا ۔
مسلمان، لبنان اورعزیر قدس کی پشت وپناہی کریں ۔ دنیا کے تمام مسلمانوں کو چاہیئے کہ قدس کا دن تمام مسلمانوں،بلکہ قدس کے دن کو تمام مستضعفین اور مظلومین کا دن جانیں اور اس عظیم دن سے عالمی سامراج اور عالمی خونخواروں کے مقابل میں کھڑ ے ہوجائیں اور جب تک مظلوم اور کمزور عوام کو عالمی طاقتوں کے ظلم اور زیادتیوں سے نجات نہیں ملتی اپنی جدوجہد،جہاد اور مقابلہ جاری رکھیں ۔ (صحیفه امام، ج9، ص 277.)