مادیت پرست اور قوم پرست افراد کی نظر میں اولیائے خدا کی طرف سے بیان ہونے والے احکامات عقل وشریعت کے خلاف ہیں، حسب ضرورت آمادگی کے بغیر قیام کرنے کو ان کی عقل پسند نہیں کرتی اور ان کی شریعت اجازت نہیں دیتی، ان کے عقیدہ میں ایک ملک سے دوسرے ملک جانا کہ جس میں حکومت اور نظم ونسق عقل وقومیت کے خلاف ہے اور شرعی اور الٰہی میزان کے مخالف ہے، اسی طرح نمرود اور فرعون والوں اور ملحدوں اور ظالموں کے ساتھ صلح کرنا اور مسلمان نما ستمگروں اور پیشانی پر نشان رکھنے والے زہد فروشوں کے ساتھ ساز باز کرنا ٹھیک اور عقل وشریعت کے مطابق تھا اور ہے اور اس طرح امریکہ اور اس کے پٹھوؤں کے سامنے سر تسلیم خم ہونا اور ان کے ساتھ ساز باز کرنا عقلی اور شرعی طورپر لازم ہے اور اس کی مخالفت کرنا عقل وشریعت کے خلاف ہے، عراق کی مظلوم ملت کا دفاع کہ جو جلادوں کے ظلم وبربریت کا شکار ہو رہی ہے اور عظیم المرتبت علماء اور بے سہارا نیک افراد جو شہید ہو رہے ہیں نیز ان خواتین اور بچوں کا دفاع جو ظالموں اور ستمگروں کا نشانہ بن رہے ہیں اور { یٰآ لَلْمُسْلِمِیْن}کی آواز بلند کر رہے ہیں، عقل وشریعت کے خلاف ہے! یہ قوم پرستی اور خلود در ارض ہے کہ جس نے مسلمانوں کے مفادات کو فراموش کردیا نیز مسلمانوں کے حقوق سے دفاع کو ایک خاص ملت میں قرار دے دیا اور قرآن مجید واحادیث، پیغمبرا سلام ﷺ اور ائمہ(ع) نیز انبیاء و اولیاء(ع) کی سیرت پر خط کھینچ دیا ہے۔
(صحیفہ امام،ج ۲۰، ص ۸۷)