انتخاب سائٹ کے مطابق: آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے رجایی اور باہنر دونوں شہیدوں کی مظلومانہ شہادت کی تسلیت اور ایام ہفتہ دولت کی مناسبت سے سرکاری عہدیداروں کو مبارک پیش کرنے کے بعد، نظام کو چلانے والے اصلی چہروں اور انقلاب کے ستونوں کو حذف کرنے میں منافقین کے اہداف کی طرف اشارہ کیا اور کہا: معاشرہ اگرچہ ان عظیم شخصیتوں سے محروم ہوگیا،لیکن ان کی خون افشانی، عوام کی بیداری، منافقین ذلیل و خوارہونے اور مختلف قسم کی خطرناک سازشوں کے سامنے میں انقلاب اسلامی بیمہ ہونے کے باعث بنی ۔
انقلاب کے جدو جہد اور کامیابی کے دورمیں اورانقلاب کے استحکام، بقا اوردوام میں امام خمینی(رح) کی بے مثال رہبری اورہدایات پر تاکید کے ساتھ ،انقلاب کی کامیابی کے بعد واقعات اورحالات کے فرازونشیب اوردشمن کی جانب سے انقلاب کو شکست دینے کی مختلف سازشوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا: منافقین نے پولیس کے تھانوں پرقبضہ جمانے اور ہتھیار اُٹھانے کے بعد، لوگوں میں ملک کو قومی، لسانی، قبیلہ ای اور مذھبی بنیادوں پر تقسیم کرناچاہتے ہیں جیسے غلط پروپیگنڈ ے کرکے، اندہی بغاوتیں کرنے لگےاگر چہ انھوں نے بہت سےعوام اورگورنمنٹ کے مختلف عہدوں جیسے عدلیہ، پارلمینٹ، ائمہ جمعہ اور جماعات اور فوج کےدیندارسربراہوں کو قتل کیا، لیکن عوام کا میدان میں حاضررہنا اوراللہ تعالٰی کی خاص توجہ اورفضل سے یہ شہادتیں انقلاب کے استحکام، دوام اوربقا کےباعث بنیں ۔
مجمع تشخیص مصلحت نظام کے صدر نے" ایران کا انقلاب تاریخ اسلام میں بے نظیر اوردنیائے معاصر میں مظلوم ہے " کا جملہ بیان کیا اور فرمایا: مظلوموں کی نصرت کے متعلق اللہ تعالٰی کے وعدے ضرور پورے ہوں گے پر زوردیا اور مزید کہا: جوعوام اخلاص کے ساتھ جہاد اور مقابلہ کے میدان میں آئے ہو اور تمام سختیوں کو جھیلنے کے باوجود امام (رح) اور روحانیت کی حمایت کی ہو اور اپنے جوان انقلاب کی راہ میں پیش کیا ہو، وہ بیرونی دشمنوں کواورامام کی راہ کے قسم خوردہ مخالفین کوہرگز اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ شرایط اور حالات سے فائدہ اٹھاتے ہوئےامام(رح) اور شہدا کے نصب العین اور آرزوں کو گمراہی کی طرف گھسیٹیں ۔
آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے " انقلاب کا تحفظ اوراس کی پاسداری ہم سب کی ذمہ داری ہے " کا جملہ بیان کرنے کےبعد مختلف معاشروں میں معاشرہ کو کنٹرول اورچلانے کی مختلف طریقوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: دنیامیں حکومت کرنے کے طریقوں میں سے ایک، عوام کو حق انتخاب دینا ہے اور اس طریقہ کو معاشر ے میں گروپ سازی اورجماعت سازی کو تقویت اورحمایت سے فروغ ملے گی ۔