اس وقت پڑھے لکھے مسلمانوں اور روشن فکر لوگوں پر لازم ہے کہ وہ ہر ممکنہ طریقے اور ہر قسم کی کوشش سے اسلام اور اسلامی راہنمائوں اور علمائے اسلام کی سنگین ذمہ داریوں سے لوگوں کو آگا ہ کریں تاکہ وہ اُن گمراہ اور نام نہاد علمائے دین کو رد کردیں کہ جو (اب تک) مستقیم اور غیر مستقیم طریقے سے جابر (پہلوی) حکومت کی خدمت میں لگے رہے ہیں ۔ اگر ملت اسلام، قرآن کی نورانی بنیادوں سے واقف ہوجائے اور علمائے اسلام واسلامی پیشوائوں کی سنگین ذمہ داریوں سے آگاہ ہوجائے تو خود بخود نام نہاد، درباری علماء معاشروں میں سے ختم ہوجائیں گے اور اگر نام نہاد اہل عمامہ اور علمائے سوء کا مقام معاشرے میں ختم ہوجائے اور وہ عوام کو فریب نہ دیں سکیں تو ظالم حکومتیں کبھی بھی استعماری منصوبوں کو عملی شکل نہیں دے سکیں گی۔ ہمیں ہر ضروری کام سے پہلے انہی علمائے سوء کے بارے اپنا فریضہ ادا کرنا چاہیے کہ جو آج اسلام اور مسلمین کے خطرناک ترین دشمن شمار ہوتے ہیں اور انہی کے ہاتھوں سے اسلام کے دیرینہ دشمنوں اور استعمار کے غلام حکمرانوں کے منصوبے اجرا ہو تے ہیں ۔ ہمیں ان نام نہاد علماء کو مساجد اور اسلامی مجالس ومحافل سے دور کردینا چاہیے تاکہ اسلام کے مخالفین کو اسلام وقرآن کی حریم سے دور رکھ کر اسلامی ممالک کے استقلال کی حفاظت اور ملت اسلام کا دفاع کیا جاسکے۔
اُمید ہے کہ علمائے کرام اور اسلام کے عظیم مراجع عظام حوزہ ہائے علمیہ اور صنف علماء کو اغیار کے نفوذ اور استعمار کے کارندوں کی خیانت سے محفوظ رکھتے ہوئے، مخالفین کے جاسوسوں کو (حوزہ ہائے علمیہ سے) دور کر کے رسوا کریں گے کہ جو علمائے اسلام کی صنف میں داخل ہیں اور اسلام وعلمائے اسلام کے انحطاط وزوال کا باعث بن رہے ہیں اور وہ ان چند گنے چنے فریب خوردہ اور دنیا پرست افراد کو ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ یہ لوگ شیعوں کے ہزار سالہ استقلال کو اسلام کے مخالفین اور استعمار کے نوکروں کی خواہشات واغراض کا نشانہ بنا دیں ۔
صحیفہ امام، ج ۲، ص ۴۸