شہید قاسم کی زندگی میں رونما ہونے والا عجیب واقعہ
ٹھیک ہے کہ ایک سال ہوگیا کہ شہید قاسم سلیمانی اپنا رخت سفر باندھ کر اپنے شہید ساتھیوں میں شامل ہو چکے ہیں جیسا کہ وہ چاہتے تھے ان کی قبر مبارک پر لکھا گیا سپاہی قاسم سلیمانی جنگ کے ابتدائی دنوں ہی میں اپنے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ کرمان سے میدان جنگ میں آئے تھے اور تقریبا ڈیڑھ سال تک 41 ثاراللہ فوجی کمپنی کی تاسیس اور اس کی کمانڈنگ کی 20بھمن 1364 ہجری شمسی کی رات جب اچانک عراقی فوجیوں نے نہر پر فائرنگ کرنا شروع کر دی اور سب یہ سوچ رہے تھے عراقی ہمارے منصوبے اور پلان کے بارے میں جانتے ہیں لیکن قاسم نے جوابی فائرنگ کی اجازت نہیں دی اور بعد میں معلوم ہوا کہ عراقیوں کی فائرنگ معمول کے مطابق تھی انھیں کسی بات کی کوئی خبر نہیں تھی، اس رات شہید نہر پر نظریں گاڑے ہوئے اپنے میجر احمد امینی کے مسیج کا شدت سے انتظار کر رہے تھے اور یہ سوچ رہے تھے کہ ان کے تیراکیوں کے ساتھ کیا ہوا جو ابھی تک انہوں نے رابطہ نہیں کیا اور جیسے ہی وائرلس پر احمد امینی کی آواز سنی قاسم سلیمانی کی آنکھوں سے اشک جاری ہو گئے۔
جماران خبر رساں ایجنسی شہید قاسم سلیمانی کی پہلی برسی کی مناسبت سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ٹھیک ہے کہ ایک سال ہوگیا کہ شہید قاسم سلیمانی اپنا رخت سفر باندھ کر اپنے شہید ساتھیوں میں شامل ہو چکے ہیں جیسا کہ وہ چاہتے تھے ان کی قبر مبارک پر لکھا گیا سپاہی قاسم سلیمانی جنگ کے ابتدائی دنوں ہی میں اپنے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ کرمان سے میدان جنگ میں آئے تھے اور تقریبا ڈیڑھ سال تک 41 ثاراللہ فوجی کمپنی کی تاسیس اور اس کی کمانڈنگ کی 20بھمن 1364 ہجری شمسی کی رات جب اچانک عراقی فوجیوں نے نہر پر فائرنگ کرنا شروع کر دی اور سب یہ سوچ رہے تھے عراقی ہمارے منصوبے اور پلان کے بارے میں جانتے ہیں لیکن قاسم نے جوابی فائرنگ کی اجازت نہیں دی اور بعد میں معلوم ہوا کہ عراقیوں کی فائرنگ معمول کے مطابق تھی انھیں کسی بات کی کوئی خبر نہیں تھی، اس رات شہید نہر پر نظریں گاڑے ہوئے اپنے میجر احمد امینی کے مسیج کا شدت سے انتظار کر رہے تھے اور یہ سوچ رہے تھے کہ ان کے تیراکیوں کے ساتھ کیا ہوا جو ابھی تک انہوں نے رابطہ نہیں کیا اور جیسے ہی وائرلس پر احمد امینی کی آواز سنی قاسم سلیمانی کی آنکھوں سے اشک جاری ہو گئے۔
شہید قاسم سلیمانی کے دل میں شہادت کی تمنا اتنی تھی کہ جب امریکا اور اسرائیل نے انھیں جان سے مارنے کی دھمکی دی تو آپ نے فرمایا کہ میں شہادت کی تلاش میں پہاڑوں اور صحراوں میں گھوم رہا ہوں ان کے دل میں ہمیشہ شہید ہونے کی حسرت تھی اور اکثر کہا کرتے تھے کہ میں کیوں رہ گیا ہوں۔
ایک سال گزر گیا اور ہمارے دل ایک ایسے سردار کے لئے گھبرائے ہوئے ہیں جو ہمیشہ خود کو لوگوں کا سپاہی کہتے تھے سردار ہماری امید اور سرمایہ تھے لیکن جس کے وہ حقدار تھے وہ انھیں مل گیا اور وہ راہ خدا اور اسلام میں شہید ہو گئے۔