سابقہ ٹیلی گراف سے ہم مطلع ہوئے ہیں، معلوم ہوتا ہے آپ علمائے اسلام کہ جو ملت کے ناصح اور اُمت کیلئے شفیق ہیں، کی نصیحت پر توجہ نہیں کرنا چاہتے۔ آپ کے خیال میں قرآن کریم، آئین اور عمومی جذبات واحساسات کے مقابلے میں قیام کرنا ممکن ہے! قم ونجف اور دوسرے تمام اسلامی ممالک کے علمائے کرام نے نصیحت کی ہے کہ آپ کا غیر قانونی تصویب نامہ شریعت اسلام کے خلاف اور آئین اور پارلیمنٹ کے قانون کے مخالف ہے۔ اگر آپ کا گمان ہے کہ چند روزہ طاقت وزور کے ذریعے قرآن کریم کو زرتشت کی (کتاب) اوستا، انجیل اور بعض دوسری کتب ضالہ کے مقابلے میں لاکر قرآن کریم (جیسی کڑوروں مسلمانوں کی واحد آسمانی کتاب) کی قانونی حیثیت کو ختم کر کے قدامت پرستی کو زندہ کر لیں گے تو یہ آپ کی بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ اگر آپ کا گمان ہے کہ غلط اور آئین کے مخالف قانون پاس کرنے سے، آئین کی بنیادوں کو سست کیا جا سکتا ہے اور مملکت اور ملیت کے استقلال کے ضامن آئین کو کمزور کر کے اسلام وایران کے خائن دشمنوں کیلئے راستہ ہموار ہوسکتا ہے تو آپ بہت بڑ ی خطا کا شکار ہیں ۔ میں ایک بار پھر آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ خدا کی اطاعت کرو اور آئین کے آگے سر جھکا دو اور قرآن، علمائے اسلام، ملت اور زعمائے مسلمین کی مخالفت کے سنگین نتائج سے اور قانون کی خلاف ورزی سے ڈرو اور بلاوجہ مملکت کو خطرے میں نہ ڈالو، ورنہ علمائے اسلام آپ کے بارے میں اپنی رائے دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔
(صحیفہ امام، ج ۱، ص ۹۰)