خود انحصاری

خودانحصاری کے خلاف دشمنوں کا پروپیگنڈہ

اہل مشرق کو چاہیے کہ وہ مغرب والوں کا دروازہ بند کردیں

خودانحصاری کے خلاف دشمنوں کا پروپیگنڈہ

 

ہاں ! پہلے بھی کہا جاتا تھا کہ ان سپر پاورز کی مخالفت نہیں  کی جاسکتی۔ ان سپر طاقتوں  کے ساتھ ٹکر نہیں  لی جاسکتی۔ آئیے ان سے میل جول رکھیں ، آئیے ان کے ساتھ تعلقات بنائے رکھیں ۔ لیکن آپ نے دیکھا کہ جس وقت عوام نے چاہا ،ہوگیا۔ جب ایک قوم کوئی چیز چاہتی ہے تو وہ ہوجاتی ہے۔ خدا اس کے ساتھ ہے۔ جس طرح اس وقت کہا جاتا تھا کہ اس طاقت کو نہیں  توڑا جاسکتا، لیکن آپ نے عمل کیا اور ہوگیا۔ اب بھی جو لوگ کہتے ہیں  کہ ہم خود کفیل نہیں  ہوسکتے۔ پیداوار کے متعلق ہم کہتے  ہیں کہ ’’نہیں ‘‘ ہم خود کفیل بھی ہوسکتے ہیں ۔ لہذا ہمیں  ہمت کرنی چاہیے تاکہ خود کفیل ہوجائیں۔ (صحیفہ امام، ج ۱۰، ص ۴۴۴۔  ۱۱؍۸؍۵۸ (۲ نومبر ۱۹۷۹ ئ) رژیم پہلوی کے سیاسی قیدیوں  کے اجتماع سے خطاب)

 

مغربی درآمدات مفید نہیں

 

اہل مشرق کو چاہیے کہ وہ مغرب والوں  کا دروازہ بند کردیں ۔ ان کو چاہیے کہ مغرب کا دروازہ اپنے اوپر خود ہی بند کردیں۔ جب تک مغرب والوں  کا راستہ کھلا رہے گا تم اپنے استقلال کو حاصل نہیں  کر سکوگے۔ جب تک مغربی طرز فکر رکھنے والے یہاں  موجود ہیں  اور وہ اس ملک سے کوچ نہیں  کرتے یا ان کی اصلاح نہیں  ہوجاتی، آپ خود مستقل نہیں  ہوسکتے چونکہ یہ آزاد ہونے نہیں  دیتے۔ ہمیں  اپنی حیثیت معلوم پہنچانی ہو گی تا کہ ہم اپنے پاؤں  پہ کھڑے ہوسکیں  اور سمجھ لیں گے کہ ہم خود بھی ایک مستقل وجود رکھتے ہیں۔

مغرب ہمیں  کوئی ایسی چیز نہیں  دے گا جو ہمارے لیے مفید ہو اور نہ اُس نے آج تک دی ہے۔ مغرب نے جو بھی ادھر بھیجا ہے، ایسی چیزیں  تھیں  جو خود ان کیلئے مفید نہیں  تھیں ، خواہ وہ ہمارے نقصان میں  تھیں  یا نہیں  تھیں۔

میں  نے یہ بات بارہا کہی  ہے کیونکہ مجھے ان پر بہت دکھ ہوتا ہے اس لیے دوبارہ بھی کہہ دیتا ہوں  کہ آج سے چند دن پہلے، کچھ عرصہ پہلے کسی میگزین میں یا اخبار میں  پڑھ رہا تھا کہ وہ دوائیاں  جو امریکہ میں  استعمال کرنا ممنوع ہیں۔ کہا گیا کہ ان کو تیسری دنیا کی طرف بھیج دیں ۔ کوئی ممانعت نہیں ! آپ دیکھئے کہ یہ لوگ ہمیں  کن نگاہوں  سے دیکھتے ہیں ۔ ہمیں  شاید ایک زندہ موجود بھی فرض نہیں  کرتے۔ خدا کی قسم! ایک زندہ مخلوق کیلئے بھی انسان یوں  حاضر نہیں  ہوتا کہ ایک نقصان دہ دوائی اس کیلئے بھیج دی جائے اور حیوان کو کھلائے۔ دیکھئے کہ ہمارا کس قسم کے لوگوں  سے سروکار ہے!! امریکہ جیسی کس قدر گندی مخلوق سے ہمارا سامنا ہے اور (میں  یہ بات امریکی عوام کو نہیں  کہتا، حکومت کو کہتا ہوں ) ان سپر پاورز کی حکومتیں  ہمارے ساتھ کیا رویہ رکھتی ہیں  اور ہم پھر بھی ان کے سامنے جھکے ہوئے ہیں ! پھر بھی انہی کی غلامی کر رہے ہیں۔ (صحیفہ امام، ج ۱۰، ص ۳۹۱۔  ۷؍۸؍۵۸ (۳۰ اکتوبر ۱۹۷۹ ئ) مدرسہ عالی مفیدی کے طالب علموں  سے خطاب)

ای میل کریں