فلسطینی مجاہدین کے بارے میں مسلمانوں سے اپیل
یہ تو فلسطین ہے جو تمام آزمائشوں کا مرکز ہے بعض اسلامی ممالک کے سربراہوں کے باہمی اختلافات اور ان کے ایجنٹ ہونے کی وجہ سے، ستر کروڑ مسلمان، معادن، خزانے اور طبیعی وسائل رکھنے کے باوجود بھی استعمار اور صیہونزم کے اثر ورسوخ کو کم کرنے، نیز غیروں کے نفوذ کو محدود کرنے کی جرأت نہیں رکھتے۔ بعض عرب حکومتوں کا خود خواہ اور کٹھ پتلی ہونا، نیز غیروں کے بلا واسطہ اثر ورسوخ کے مقابلے میں تسلیم ہوجانا، اس بات میں مانع ہے کہ دسیوں ملین عرب، فلسطین کی سرزمین کو اسرائیل کے قبضے سے آزاد کراسکیں ۔
سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ اسرائیل قائم کرنے سے بڑی طاقتوں کا مقصد، فقط فلسطین کو غصب کرنے سے ختم نہیں ہوتا، بلکہ وہ اس فکر میں ہیں کہ (پناہ برخدا) تمام عرب ممالک کو فلسطین کے مقدر سے دچار کریں اور آج ہم فلسطینی مجاہدین کے فلسطین کے امور کو فلسطینیوں کے ہاتھ سپرد کرنے کی راہ میں جہاد پر ناظر ہیں ، ہم ان مجاہدین کو دیکھ رہے ہیں جو اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر، قبضے اور تجاوز کے خلاف، نیز فلسطین اور غصب شدہ سرزمینوں کو آزاد کروانے کیلئے واقعی جہاد کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔ ہم اس مصیبت کو بھی دیکھ رہے ہیں جو استعمار کے پٹھوؤں نے کل اردن اور آج لبنان میں ان مجاہدین کیلئے کھڑی کی ہے ہم اس پروپیگنڈے اور سازش کا بھی ملاحظہ کررہے ہیں کہ جو مجاہدین کے خلاف مختلف طریقوں سے جاری ہے۔ یہ سب کے سب پروپیگنڈے، استعماری تحریک اور ان کے گماشتوں کے ذریعے انجام پاتے ہیں کہ جن کا مقصد، فلسطینی مجاہدین کو مسلمانوں کے گروہوں سے علیحدہ کرنا اور جہاد کو نہایت ہی اہم علاقوں سے خارج کرنا ہے (کہ جن کا محل وقوع اسرائیل اور صیہونزم جیسے غاصب دشمن کی فوجوں پر حملہ کرنے کیلئے مناسب ہے)۔
کیا اس صورتحال میں مسلمان اور اسلامی ممالک کے سربراہ، خداوند، عقل اور ضمیر کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں ؟ کیا یہ بات روا ہے کہ فلسطینی مجاہدین استعمار کے گماشتوں کے ہاتھوں اور استعمار کے زیر تسلط علاقوں میں قتل عام ہوں لیکن دوسرے اس ظلم کے مقابلے میں خاموش رہیں ، بلکہ اس آزادی دلانے والے جہاد کو اہم ترین علاقوں سے نکالنے کیلئے آپس میں گٹھ جوڑ اور سازش کریں ؟ کیا عرب حکومتوں اور ان علاقوں میں مقیم مسلمانوں کو نہیں معلوم کہ اس جہاد کی نابودی سے باقی عرب حکومتوں کو بھی اس ناپاک دشمن کے شر سے چین نصیب نہیں ہوگا؟
آج تمام مسلمانوں پر بالعموم اور (باقی) حکومتوں ، نیز عرب حکومتوں پر بالخصوص، فرض ہے کہ اپنے استقلال کو مستحکم بنانے کیلئے اس مجاہد گروہ کی حمایت اور طرفداری کیلئے ذمہ دارانہ اقدام کریں اور ان مجاہدین کو اسلحہ، اشیا خورد ونوش اور دیگر وسائل پہنچانے کی راہ میں دریغ نہ کریں ، جاں نثار مجاہدین کا فرض ہے کہ خدا پر توکل کریں اور قرآن کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے مستحکم ارادے اور مکمل ثابت قدمی کے ساتھ اپنے مقدس ہدف کی راہ میں اپنے کام کو جاری رکھیں ، ایسا نہ ہو کہ کہیں بعض افراد کی سستی اور ٹھنڈے پڑجانے کی وجہ سے افسردہ ہوجائیں اور ان کے جذبہ آزادی کو ٹھیس پہنچے۔ تاکید کی جاتی ہے کہ مجاہدین اور ان علاقوں میں مقیم حضرات جہاں مجاہدین سرگرم جہاد ہیں آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ خوش رفتاری اور اسلامی اخوت کی بنیاد پر سلوک کریں ۔
دنیا کے تمام دور اندیش، بیدار اور ہوشیار مسلمانوں خاص طورپر خدا کے مخلص بندوں اور علمائے اعلام سے استدعا کرتا ہوں کہ (رمضان کے) ان مبارک دنوں میں خداوند سے دعا کریں کہ مسلمانوں کو استعمار کے ناپاک تسلط سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد فرمائے۔
ماہ مبارک رمضان اور دیگر عظیم اسلامی اجتماعات جیسے نماز جمعہ اور حج کے موقع پر حقائق کو پہنچانے اور پھیلانے کی غرض سے، تمام مسلمان کوشش کریں اور لوگوں کو قرآن کی طرف دعوت دیں (کہ جو سب کو وحدت کی طرف پکارتا ہے)، نیز آزادی فلسطین اور پورے عالم اسلام کو درپیش عظیم مشکلات کے حل کیلئے ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں اور اتحاد قائم کریں ۔
خداوند متعال سے استدعا ہے کہ مسلمانوں کی سرزمین سے غیروں کے تسلط کو ختم فرمائے۔
انّہ سمیع مجیب
صحیفہ امام، ج ۲، ص ۴۶۱