ٹرمپ کا ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا جنون ابھی ختم نہیں ہوا

ٹرمپ کا ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا جنون ابھی ختم نہیں ہوا

ایران پر پابندیوں کے حوالے سے جوبائیڈن کا موقف

ٹرمپ کا ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا جنون ابھی ختم نہیں ہوا

 

ابنا۔ رپورٹ کے مطابق پابندیوں کے نشیڑی اور امریکہ کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے آخری ایام بسر کرنے والے مائیک پومپیؤ نے وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری کئے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی شکست ظاہر ہوتے ہی پریس ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ حکومت، صدارت کی اپنی مدت کے باقی بچے ایام میں ہر ہفتے ایران کے خلاف کوئی نہ کوئی پابندی اور سخت اقدام عمل میں لانا چاہتی ہے۔

اس سے قبل امریکی وزارت خزانہ نے ایران کی کئی شخصیات اور ان سے وابستہ اداروں کے خلاف پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب اس سے پہلے امریکا کے قومی سیکورٹی کے مشیر رابرٹ او برائن یہ کہہ چکے ہیں کہ تہران اور ماسکو کے خلاف زیادہ سے زیادہ پابندیوں کی وجہ سے، اب اس سے زیادہ پابندیاں عائد کرنے کا امکان نہیں ہے۔

ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد امریکہ کی ٹرمپ حکومت نے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایران کو مذاکرات پر مجبور کردیں گے۔

جبکہ گزشتہ دو برسوں سے زائد عرصے سے تمام تر کوششوں کے باوجود امریکہ ایران کے خلاف اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کر سکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ پر خود امریکہ میں بھی کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔

 

ایران پر پابندیوں کے حوالے سے جوبائیڈن کا موقف

امریکی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے پروفیسر برائے بین الاقوامی تعلقات نے کہا ہے کہ جو بائیڈن کی انتظامیہ جوہری معاہدے کی واپسی اور ایران کے خلاف پابندیوں کے خاتمے کے بغیر یوروپی یونین کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں لے سکے گی۔

دنیل سیرور نے ایران پر بائیڈن کی حکومت کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یورپی ریاستیں متعدد مسائل خاص طور پر ایرانی جوہری پروگرام پر امریکی پالیسی سے ناخوش ہیں۔

سیرور نے کہا کہ بائیڈن کو ٹرمپ کی پالیسیوں کے اثرات کو پلٹنے میں کم سے کم دو سال لگیں گے اور ٹرمپ انتظامیہ کی پابندیوں نے ایران کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جوہری معاہدے میں صرف واپسی اور پابندیوں کے خاتمے سے ہی اہم کامیابی حاصل ہو سکتی ہے۔

ای میل کریں