سید حسن نصر اللہ کا شہید قاسم سلیمانی کے قاتل کی شکست پر اظہار خوشی
ابنا۔ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اسرائیل حزب اللہ گٹھ جوڑ سے متعلق افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کی افواہوں کا مقصد صیہونی غاصبوں اور بعض عرب ملکوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لائے جانے کے عمل پر پردہ ڈالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کے تعین کے لئے مذاکرات کی پیشکش کا بنیادی مقصد یہ ظاہر کرنا ہے حزب اللہ اسرائيل کے ساتھ بلاواسطہ مذاکرات کر رہی ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ہم شروع سے کہہ رہے ہیں کہ سرحدوں کے تعین کئے جانے کے معاملے میں حزب اللہ کسی قسم کی مداخلت نہیں کرے گی کیونکہ یہ لبنانی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ اور دیگر استقامتی تنظیموں کا موقف اسرائیل کے حوالے سے بالکل واضح اور دو ٹوک ہے، حزب اللہ صیہونی حکومت کو غیرقانوی سمجھتی ہے کہ جس نے علاقے اور فلسطینوں کے حقوق غصب کر رکھے ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ صہیونی حکومت لبنان کے ساتھ متنازعہ علاقے میں تیل اور گیس کے ذخائر کے درپے ہے، انہوں نے کہا کہ اگر صہیونیوں نے قدرتی ذخائر کے حصول میں لبنان کے سامنے روڑے اٹکانے کی کوشش کی تو پھر لبنانیوں کو اسے اس کام سے روکنا ہوگا اور ضرورت پڑنے پر اسرائیل کے مقابلے پر آنا ہوگا۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ہم اسرائیل کی فضائیہ کو کم نہیں سمجھتے اور اس میدان ميں اسے امریکہ کی طرف سے جو کچھ بھی فراہم کیا جارہا ہے وہ اہم ہے لیکن ہم بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھے ہیں، انہوں نے کہا کہ آج یمن کی جنگ ساتویں سال میں داخل ہوگئي ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ فضائیہ کا وجود کافی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب سے اسرائیل نے شمالی فلسطین میں فوجی مشقیں شروع کی ہیں، حزب اللہ بالکل چوکس ہے، ہم بالکل آمادہ ہیں، ہماری انگلی بندوق کت ڑریگر پر ہے، ہم دشمن کی ہر حماقت کا بھرپور اور فوری جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شام میں بھی پوری طرح سے چوکسی برتی جا رہی، شام کی فوج کی طرف سے بھی اور استقامتی محاذ کی طرف سے بھی۔
سید حسن نصر اللہ نے امریکہ کے صدارتی انتخابات کو جمہوریت کی رسوائی سے تعبیر کیا اور کہا کہ اس رسوائی کا تعلق صرف ٹرمپ حکومت سے نہیں ہے بلکہ رپبلکن پارٹی بھی اس میں برابر کی شریک ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ٹرمپ کی ذلت آمیز شکست سے خوش ہیں، کیوں کہ یہ وہ شخص ہے کہ جس کے ہاتھ شہید قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی حکومت تاریخ کی سفاک ترین، بے رحم ترین اور بے شرم ترین حکومت ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آئندہ دوماہ کے دوران مکمل طور سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، تاکہ امریکہ یا اسرائیل کی جانب سے ہرقسم کی ممکنہ حماقت کا منہ توڑ جواب دیا جاسکے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے لئے سب سے بڑی مشکل اور رکاوٹ حزب اللہ ہے، لبنان کے تعلق سے اسرائیلی دشمن کو سخت تشویش ہے کیونکہ لبنان میں حزب اللہ موجود ہے، حالیہ برسوں میں امریکیوں کا سارا زور بھی اسی پر رہا کہ جس طرح سے بھی ممکن ہو وہ حزب اللہ کے وجود سے نجات حاصل کریں۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ لبنان کو درپیش مسائل اور مشکلات ، ڈالر کے مقابلے میں لیرے کی قیمت میں کمی اور حزب اللہ کے خلاف پابندیوں سے پتہ چلتا ہے کہ لبنان میں واقع امریکی سفارتخانہ لبنان کے نجی اداروں کو چلا رہا ہے اور ان کو ایڈ فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حزب اللہ کے خلاف امریکی پابندیوں کا مقصد نفسیاتی دباؤ بڑھانا اور علاقے میں حزب اللہ کے خلاف مزاحمتی تحریک شروع کرنا، جاسوسی کرنا اور اپنے لئے ایجنٹوں کو بھرتی کرنا ہے۔