رہبر انقلاب سے عراقی وزیر اعظم کی ملاقات
شہید قاسم سلیمانی کے بہیمانہ قتل کو کبھی بھول نہیں سکتے
ابنا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج شام عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی کیساتھ ہونے والی ملاقات میں عراق کی حکومت کو کمزور کرنے والے ہر اقدام کی مخالفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کیلئے سب سے اہم بات عراق کے مفادات، سلامتی، عزت، وقار اور اس کی علاقائی صورتحال میں بہتری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عراق کے حوالے سے امریکی موقف ایران کے موقف کے بالکل برعکس ہے فرمایا عراق اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں ایران مداخلت نہیں کرتا ، لیکن عراقی دوستوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ امریکہ کو اچھی طرح پہچانیں اور سمجھ لیں کہ امریکہ نے جس ملک میں بھی قدم رکھا وہاں اس نے فساد، تباہی اور بربادی پھیلائی ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو توقع ہے کہ عراقی حکومت، عوام اور پارلیمنٹ کی جانب سے امریکیوں کو ملک بدر کرنے کے فیصلے پر عمل پیرا ہوگی اس لئے کہ ان کی موجودگی عدم تحفظ کا باعث ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کے ہاتھوں شہید جنرل سلیمانی اور ابو مہدی مہندس کے بہیمانہ قتل کو عراق میں امریکہ کی موجودگی کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا ایران کبھی بھی اس مسلئے کو نہیں بھولے گا اور امریکہ پر کاری ضرب لگائے گا۔
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران اور عراق کے باہمی تعلقات کے بہت زیادہ مخالفین ہیں کہ جن میں سر فہرست امریکہ ہے لیکن کسی بھی طور امریکہ سے ڈرنے کی ضرورت نہیں اس لئے کہ امریکہ کسی کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح آیت الله العظمی سید علی سیستانی کو عراقی عوام کیلئے ایک بہت بڑی نعمت قرار دیتے ہوئے فرمایا عراق میں الحشد الشعبی بھی بہت بڑی نعمت ہے کہ جس کی حفاظت کرنی چاہئیے۔
اس ملاقات میں عراق کے وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ ملاقات کو بہت بڑی سعادت قراردیا اور داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف عراقی حکومت اور عوام کی حمایت کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عراقی عوام اور حکومت مشکل صورتحال میں ایران کی مدد ، ہمدردی اور حمایت کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
عراقی وزیراعظم نے عراق اور ایران کے تاریخی، ثقافتی اور دینی تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی نصیحتیں مشکلات کا بہترین راہ حل ہیں اور میں آپ کی ہدایت اور رہنمائی پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔