ایران کیخلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کی امریکی کوششوں کا نتیجہ ناکامی کیعلاوہ کچھ نہیں نکلا، بہرام قاسمی

ایران کیخلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کی امریکی کوششوں کا نتیجہ ناکامی کیعلاوہ کچھ نہیں نکلا، بہرام قاسمی

ایرانی وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج سے ایران کسی قانونی پابندی کے بغیر اور صرف دفاعی ضروریات کی بنیاد پر کسی بھی ذریعے سے کوئی بھی ضروری اسلحہ اور متعلقہ سامان خرید سکتا ہے

ایران کیخلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کی امریکی کوششوں کا نتیجہ ناکامی کیعلاوہ کچھ نہیں نکلا، بہرام قاسمی

 

اسلام ٹائمز۔ آج کے روز ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی 10 سالہ اسلحہ جاتی پابندیوں کے خاتمے کے موقع پر فرانس میں ایرانی سفیر بہرام قاسمی نے ٹوئٹر پر جاری ہونے والے اپنے ایک پیغام میں اس امر کو امریکہ کی شدید ناکامی قرار دیا ہے۔ بہرام قاسمی نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ بین الاقوامی سفارتی آداب کے خلاف انجام پانے والے متعدد امریکی اقدامات اور ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کے لئے سلامتی کونسل میں یکطرفہ امریکی سیاست کا نتیجہ "دنیا بھر کی نگاہ میں ناکامی" کے علاوہ کچھ بھی نہ تھا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ایران عالمی امن، استحکام اور سکیورٹی کو مضبوط بنانے اور اپنے مسلمہ حقوق کی حفاظت کے لئے جانے پہچانے عالمی طریقہ ہائے کار پر عملدرآمد جاری رکھے گا۔

ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق آج علی الصبح ایرانی وقت 3:30 پر ملک پر عائد سلامتی کونسل کی اسلحہ جاتی پابندیاں خود بخود ختم ہو گئی ہیں۔ واضح رہے کہ اس مناسبت سے ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اعلان کیا گیا ہے کہ اب ہم جسے چاہیں اپنا اسلحہ بیچیں اور جس سے چاہیں اسلحہ خرید لیں۔ ایرانی وزارت خارجہ نے بھی اس حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج سے، اسلامی جمہوریہ ایران ملکی ضرورت کے ہر قسم کے اسلحے اور فوجی سازوسامان کو کسی بھی فریق سے خرید اور اسے بیچ سکتا ہے جبکہ اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی قانونی رکاوٹ موجود نہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس اختیار کے باوجود ایران صرف اور صرف اپنی دفاعی ضروریات کے مطابق ہی اسلحہ خریدے گا۔

2015 میں اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی معاہدہ ہوا تھا، جس کی شرائط کے تحت اتوار 18 اکتوبر سے ایران کو اسلحے کی فروخت پرعائد پابندی بتدریج ختم ہونا شروع ہو جائے گی۔

ایرانی وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج سے ایران کسی قانونی پابندی کے بغیر اور صرف دفاعی ضروریات کی بنیاد پر کسی بھی ذریعے سے کوئی بھی ضروری اسلحہ اور متعلقہ سامان خرید سکتا ہے۔

بیان میں زور دیا گیا کہ ایران کے امریکہ، چین، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور یورپی یونین کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کی شرائط کے تحت طے پایا تھا کہ ہتھیاروں اور سفر پر پابندی خود بخود ختم ہو جائیں گی اور اس سلسلے میں مزید کسی کارروائی کی ضرورت نہیں ہوگی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018 میں ایران کے ساتھ کیے گئے ایٹمی معاہدے سے الگ ہو گئے تھے اور ایران پر یک طرفہ پابندیاں دوبارہ عائد کرنی شروع کر دی تھیں۔ واشنگٹن کو اگست میں اس وقت دھچکہ لگا جب وہ ایران پر غیرمعینہ مدت تک پابندیاں لگانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

ای میل کریں