عراق، اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا؛ سید عمار حکیم
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقیون الائنس کے سربراہ سید عمار حکیم نے بغداد میں عراقی قبائل اور شخصیات کے ایک وفد سے ہونے والی ملاقات میں مسئلہ فلسطین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کا حق محفوظ ہے اور اسے کوئی پامال نہیں کر سکتا۔
سید عمار حکیم نے قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عراق اسرائیل کے ساتھ تعلقات برقرار نہیں کرےگا۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین نے گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ٹرمپ اور صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو کی موجودگی میں غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے ایک سمجھوتے پر دستخط کئے۔
اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے تعلقات کی بحالی کے سمجھوتے پر دستخط کے موقع پر عرب اسرائیل دوستی منصوبے کے مخالفین کی ایک بڑی تعداد نے وائٹ ہاؤس کے سامنے اکٹھا ہو کر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے اور فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف مظاہرے کئے۔
ملت بحرین، اسرائیل سے معاہدہ کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی؛ شیخ حسین الحداد
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے انقلابی عالم دین شیخ حسین الحداد نے کہا ہے کہ محال ہے کہ ملت بحرین، اسرائیل اور بحرین کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے لیے ہونے والے معاہدے کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی کیونکہ بحرین اور اسرائیل کے درمیان اس معاہدے کے متعلق ملت بحرین سے رائے نہیں لی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بحرین کی حمد نامی بندرگاہ سے ایک بحری جہاز اسرائیل کی بندرگاہ حیفا کے لیے روانہ ہو چکا ہے اور یہ اقدام اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کی طرف پہلا قدم ہے۔
بحرین کے شیعہ عالم دین نے کہا کہ ہم اس معاہدے کو ہر گز قبول نہیں کر سکتے کیونکہ اس معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے سخت ترین حالات میں بھی ملت بحرین نے مسئلہ فلسطین کی حمایت کی ہے اور بحرینی شہری ہر سال ماہ رمضان کے آخری جمعے کو سڑکوں پر نکل کر فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ امت اسلامی اور ملت فلسطین سے بہت بڑی خیانت ہے۔
انہوں نے آخر میں سوال کیا کہ بحرین اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کے حق میں کس نے ووٹ دیا؟ اس معاہدے کے متعلق ملت بحرین کی نظر تو پوچھی نہیں گئی ہے۔ صرف بحرین کے حکام نے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔