امام خمینی

ایران میں دہشتگردانہ کاروائیاں دشمنوں کی ہار کی نشانیاں ہیں: امام خمینی (رح)

آج الحمد للہ فوجی اور علماء کو ایک کمرے میں اک ساتھ دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے یہ ہمدلی و یکجہتی اچھی ہے یا صہیونیزم کا زمانہ اچھا تھا جس میں حکومت نے عوام اور فوج کو الگ الگ کر رکھا تھا صہیونیزم نظام اور اسلامی حکومت میں یہی فرق ہے کہ انہوں فوج کو عوام کا دشمن بنایا ہوا تھا کیوں کہ انھیں اپنے کارناموں کی وجہ سے اس بات کا خوف تھا کہ کہیں یہ عوام ہمارے مظالم کی وجہ سے ہمارے خلاف قیام نہ کردے اسی لئے انہوں نے لوگوں کو ڈرانے کے لئے ایک فوج بنائی تھی لیکن آج اسلامی حکومت نے فوج اور عوام کے درمیان دوریوں کو ختم کر دیا۔

ایران میں دہشتگردانہ کاروائیاں دشمنوں کی ہار کی نشانیاں ہیں: امام خمینی (رح)

آج الحمد للہ فوجی اور علماء کو ایک کمرے میں اک ساتھ دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے یہ ہمدلی و یکجہتی اچھی ہے یا صہیونیزم کا زمانہ اچھا تھا جس میں حکومت نے عوام اور فوج کو الگ الگ کر رکھا تھا صہیونیزم نظام اور اسلامی حکومت میں یہی فرق ہے کہ انہوں فوج کو عوام کا دشمن بنایا ہوا تھا کیوں کہ انھیں اپنے کارناموں کی وجہ سے اس بات کا خوف تھا کہ کہیں یہ عوام ہمارے مظالم کی وجہ سے ہمارے خلاف قیام نہ کردے اسی لئے انہوں نے لوگوں کو ڈرانے کے لئے ایک فوج بنائی تھی لیکن آج اسلامی حکومت نے فوج اور عوام کے درمیان دوریوں کو ختم کر دیا۔

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (رح) نے اسلامی حکومت اور صہیونیزم نظام کے درمیان فرق کو بیان کرتے ہوے فرمایا صہیونیزم نظام نے فوج اور عوام کو ایک دوسرے کا دشمن بنا دیا تھا اور لوگ جب مسجدوں میں جاتے تھے تو دعا کے بجاے فوج کے لئے بد دعا کرتے تھے لیکن اس حکومت میں کوئی خیانتکار نہیں ہے اس میں سب خدمت کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں لہذا ہمیں عوام اور فوج کے درمیان دشمنی نہیں بلکہ یکجہتی اور اتحاد پیدا کرنا ہے یہی اتحاد ہماری کامیابی ہے اور اسی کامیابی کی وجہ سے آج اسلامی حکومت میں کوئی فوج سے نہیں ڈرتا بلکہ اس اسلامی حکومت کی برکتوں میں سے ایک یہ بھی ہے اس نے عوام اور فوج کو اکٹھا کر دیا۔

اسلامی انقلاب کے بانی نے اپنے اس بیان میں فرمایا آج الحمد للہ فوج اور علماء کو ایک کمرے میں اک ساتھ دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے یہ ہمدلی و یکجہتی اچھی ہے یا صہیونیزم کا زمانہ اچھا تھا جس میں حکومت نے عوام اور فوج کو الگ الگ کر رکھا تھا صہیونیزم نظام اور اسلامی حکومت میں یہی فرق ہے کہ انہوں فوج کو عوام کا دشمن بنایا ہوا تھا کیوں کہ انھیں اپنے کارناموں کی وجہ سے اس بات کا خوف تھا کہ کہیں یہ عوام ہمارے مظالم کی وجہ سے ہمارے خلاف قیام نہ کردے اسی لئے انہوں نے لوگوں کو ڈرانے کے لئے ایک فوج بنائی تھی لیکن آج اسلامی حکومت نے فوج اور عوام کے درمیان دوریوں کو ختم کر دیا۔

اسلامی تحریک کے راہنما نے دہشتگردانہ حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ آج صہیونیزم نظام کے حمایتی ڈرے ہوے ہیں اور خوف کی وجہ سے اس طرح کی کاروائیاں کر رہے ہیں یہ علماء کو اپنی دہشتگردی کا شکار بنا رہے ہیں یہ سب ان کی ہار کی نشانیاں ہیں ہماری قربانیاں ہی ہماری جیت کی نشانیاں ہیں ہماری کامیابی اسلام کی برکتوں میں سے ایک ہیں۔

واضح رہے کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد منافقین نے اپنی دہشتگردانہ کاروائیوں کا نشانہ بنایا تھا جس میں آیت اللہ بہشتی بھی شامل تھے منافقین کی یہ حرکتیں ان کی ہار کی نشانیاں تھیں منافقین کی یہ کاروائیاں امریکہ اور علاقے میں اس کے حمایتوں کو خوش کرنے کے لئے تھیں لیکن اسلامی انقلاب کے راہنما صہیونیزم نظام کی ان سازشوں سے کبھی بھی خوفزدہ نہیں ہوے انہوں نے ہمیشہ اس بات کی تاکید کی کہ اس طرح کی دہشتگردانہ کاروائیوں سے اسلامی حکومت کو کوئی نقصان نہیں ہو گا اسلامی حکومت ان شہداء کی وجہ سے مزید مضبوط ہورہی ہے انشاء اللہ شہداء کا یہ خون رایگان نہیں جاے گا۔

ای میل کریں