شعبان کا مہینہ دعا اور مناجات کا مہینہ ہے۔ اس ماہ میں انسان خدا سے راز و نیاز کرتا ہے۔ ماہ شعبان خود کو روحانی لحاظ سے سنوارنے اور آراستہ کرنے اور ماہ مبارک رمضان میں داخل ہونے کا مقدمہ ہے۔ اس ماہ میں بے شمار اعمال و دعائیں ذکر ہوئی ہیں۔ اسی ماہ میں حضرت امام حسین (ع)، امام سجاد (ع)، حضرت ابوالفضل (ع) اور حضرت مہدی (عج) کی ولادت ہے۔ اس ماہ کی اہم ترین دعا "مناجات شعبانیہ" ہے۔
ماہ شعبان کی ہر جمعرات کو آسمان کو مزین اور آراستہ کیا جاتا ہے اور فرشتے دعا میں مشغول ہوتے ہیں کہ خدایا! جو لوگ اس ماہ میں روزہ رکھتے ہیں انھیں بخش دے اور ان کی دعائیں قبول فرما۔
اس ماہ عظیم کی 4/ تاریخ کو آسمان امامت و ولایت کے اختر فروزاں اور شمع درخشاں حضرت علی بن الحسین (ع) کی ولادت ہوئی ہے۔ آپ سجاد کے نام سے مشہور ہیں۔ یعنی کمالات اور انسانی اقدار کا نمونہ اور پاک سیرت بندوں کی زینت تھے اور کربلا کے پیغام کو پہونچانے والے تھے۔ ایسا بہادر انسان جس نے تاریخ کے تلخ ترین حوادث کا مشاہدہ کیا، خون کے گھونٹ پیئے لیکن پہاڑ کی طرح تمام بلا و مصیبت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور طوفان حوادث سے لڑتے رہے۔
امام سجاد (ع) 5/ شعبان سن 38 ھ ق کو شہر مدینہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی سرکار سیدالشہداء حضرت امام حسین (ع) ہیں اور آپ کی مادر گرامی (جیسا کہ مشہور ہے) ساسانی سلسلہ کے آخری بادشاہ "انوشیروان" کی نسل سے "یزدگرد" کی بیٹی ہیں۔ آپ اپنے زمانہ کی بہترین خاتون شمار کی جاتی تھیں۔ امام سجاد (ع) اپنے جد حضرت امیرالمومنین (ع) کی حکومت کے آخری دو سلا کے دور حکومت میں پیدا ہوئے ہیں۔ اسی طرح آپ (ع) نے اپنے چچا امام حسن (ع) کا دس سالہ دور امامت اور اپنے والد کا دس سال کا دور امامت کا ادراک کیا ہے۔ یہی امر باعث ہوا کہ 3/ معصوم اور صادق امام نے آپ کی پرورش کی اور اخلاقی فضائل اور پاکیزگی و کمالات دنیا کا مالک بنایا۔ یہ موقع بہت ک رہبروں کو ملتا ہے۔
حضرت امام سجاد (ع) انسانی تمام ممتاز اور نمایاں صفات، اخلاق اور فضیلت میں کمال کی حد کو پہونچے ہوئے تھے۔ آپ اپنے زمانہ میں سب سے زیادہ بلند مرتبہ، صبر و حلم، زہد و تقوی میں اعلی منزل پر فائز تھے۔ آپ فصیح البیان اور طلیق اللسان اور اخلاق کریمہ کے مالک تھے۔ لوگوں کی نسبت بہت زیادہ مہربان اور فقراء و مساکین کی نسبت سب سے زیادہ بذل و بخشش کرنے والے شمار ہوتے تھے۔ آپ کی شخصیت سے دوست اور دشمن سب متاثر تھے۔
حضرت امام سجاد (ع) فرماتے ہیں:
خدا کی معرفت کے بعد خدا کے نزدیک شکم اور شہوت کی عفت سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہیں ہے۔
خداوند عالم ہم سب کو اس نصیحت پرعمل کرنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین۔