تعلیم اور تربیت اسلام کی دانشورانہ نظام کی بنیاد ہیں۔ اسلامی تعلیم اور تربیت کا ہدف مہذب انسان کی تربیت ہے تمام منصوبہ بندی اور منصوبہ بندی کرنے والوں اور اساتید کی سرگرمیاں اس ہدف کو مکمل کرنے کے لئے منظم ہوں تانکہ اس طرح ہم اپنے اسلامی معاشرے میں ہمیشہ امن اور خوشحالی بحال کر سکیں۔اسلام کی نقطہ نظر سے علم کا سیکھنا علم کہ ذریعہ ہے اسی لئے آخری آسمانی کتاب کا سب سے پہلا کلمہ اور حکم پڑھنے کا ہے۔
امام خمینی (رح) اس علم اور حکمت کے رہنما نے بھی سیرت نبوی اور علوی کی پیروی میں اسلامی معاشرے میں علم کی عظیم طاقت کو دیکھتے ہوئے ساتھ دی 1357 کو علمی تحریک قائم کرنے کے حکم کے ساتھ ایران کی مسلمان قوم کو اس قومی اور ثقافتی ارادہ کی طرف متوجہ کیا اور فرمایا: علم سیکھنا اور سیکھانا ایک ایسی عبادت ہے جس کی طرف خداوند نے ہمیں دعوت دی ہے (صحیفہ امام ج11 ص 447)
امام خمینی (رح) نے علمی تحریک کے قیام کی مناسبت سے فرمایا: ہر قوم کی اولیہ ضروریات جو صحت اور ہاوسنگ ہیں لیکن ان سے بھی اہم ہم سب کے لئے تعلیم ہے بد قسمتی سے ہمارا ملک ایک ایسی قوم کا وارث ہے جو گذشتہ صہیونی دور میں اس نعمت سے محروم تھی آج ہمارے ملک کی اکثریت پڑھنے اور لکھنے سے قاصر ہے جبکہ اعلی تعلیم تو بہت دور۔(صحیفہ امام ج11 ص 446)
امام خمینی (رح) کے پیغام میں دو اہم ہداف موجود ہیں جو تعلیم پر ان کی تاکید کی وجہ بن سکتے ہیں:
1۔ مختصر مدت کے اہداف:
جن میں عبادت کے طور پر عام طور پر پڑھنا اورلکھنا سیکھانا اور غیر معمولی برادری کی محرومیت کو ختم کرنے میں تعلیم شامل ہے۔
2۔ طویل مدت مقاصد:
مختلف شعبوں میں جوانوں اور نو جوانوں کے تعلیمی معیار کو اعلی بنانا اور ملک کے ثقافتی نظام کو آزاد ثقافت میں تبدیل کرنا یہ ملک کی ثقافی اور علمی آزادی کی طرف جاتا ہے ۔
امام خمینی (رح) تعلیم کو عباد ت اور انسانی زندگی کی اہم ضروریات میں سے شمار کرتے ہیں۔ وہ لوگوں کو جہالت کی جڑوں کو ختم کرنے کے لئے جو ایران جیسے ملک کے لئے شرمندگی کا سبب ہے دعوت دیتے ہیں انھوں نے اپنے اس پیغام میں جو انھوں نے ساتھ دی 1358 کو لکھا تھا فرمایا:
شرمندگی کا باعث ہے کہ جو ملک علم اور ادب کا گہوارہ ہو اور اسلام کے سایہ میں زندگی گزار رہا ہو جس نے تعلیم کو واجب قرار دیا ہے، لکھنے اور پڑھنے سے قا صر ہوں ہمیں طویل مدتی منصوبوں میں اپنے ملک کی منسلک ثقافت کو آزاد اور خود کفیل ثقافت میں تبدیل کرنا چاہیے(صحیفہ امام ج 11 ص 446)