25/ دسمبر کو حضرت عیسی بن مریم (ع) کی ولادت کی تاریخ ہے۔ امام خمینی (رح) پیرس میں اپنے قیام کے دوران دی ماہ سن 57 ش کو حضرت عیسی (ع) کی ولادت کے موقع پر دنیا کے سارے عیسائیوں کو خطاب کرکے حضرت عیسی بن مریم (ع) کی ولادت کی مبارکباد دی۔
امام خمینی (رح) کی اخلاقی، عرفانی شخصیت اور آپ کے پیغامات اور روحانی نظر باعث ہوئی کہ تمام ادیان و مذاہب کے بہت سارے ماننے والے متاثر ہوئے۔ یہاں تک کہ روبن ورث کارنس جیسے عیسائی مفکرین اور تجزیہ نگار ایک سیاسی مفسر اور نامہ نگار اور مغربی مطبوعات کے ادبی مفسر کے عنان سے امام خمینی (رح) کی تعریف میں کہتے ہیں: میرے زاویہ نگاہ سے عصر حاضر کے عیسی ہیں اور در حقیقت عیسی بن مریم کی سازش ناپذیر صلابت اور عکس العمل تھا۔ (امام اور ایران کی 50/ تصویر، ص 35)
اسی مناسبت سے نوفل لوشاتو میں عیسائی پڑوسیوں نے امام امت کا احترام کیا اس یاد کو آپ کے دیرینہ یار اور شاگرد حجت الاسلام و المسلمین محتشمی پور شائقین کے لئے بیان کرتے ہیں:
قابل اہمیت مسئلہ امام (رح) کا نوفل لوشاتو میں سلوک اور سیرت تھی اس طرح سے کہ تمام اہل محلہ کو اپنا گرویدہ بنالیا۔ وہاں کے اپنے والے ممکن ہے امام کے مہمان آنے سے ابتدا میں ناراض ہوں کیونکہ رفت و آمد زیادہ تھی اور اس جگہ پر سکون غارت ہوگیا تھا لیکن وقت کے ساتھ لوگ راضی ہوگئے۔
منجملہ یہ کہ جو پروگرام امام وہاں اجرا کرتے تھے اور بہت موثر تھا یہ تھا کہ حضرت عیسی بن مریم (ع) کی شب ولادت کے موقع پر دنیا کے عیسائیوں کو پیغام بھیجتے تھے جسے وہاں کے ذرائع ابلاغ نشر کرتے تھے اور اس پیغام کے ساتھ دستور دیتے تھے کہ ایران سے لائی گئی مٹھائیاں نوفل لوشاتو والوں کے درمیان تقسیم کی جائیں۔ ہم لوگ اس رات مٹھائیاں تقسیم کرتے تھے اور ہر ڈبہ میں پھول کی ایک شاخ بھی رکھتے تھے۔ ہم میں سے ہر چند آدمی ایک طرف جاتا تھا۔ جہاں جہاں میں گیا وہاں کے لوگ بہت حیرت زدہ ہوئے اور اس بات سے کہ ایک ایرانی مسلمان رہبر حضرت عیسی بن مریم کی شب ولادت اس طرح کا کام کرتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک گھر کی بیل بجائی ایک عورت نکلی اور میں نے امام کا اسے ہدیہ دیا اس درجہ حیران اور ششدر ہوئی کہ اس کی آنکھوں سے اشک کے قطرہ گرنے لگے۔
امام کا یہ رویہ اور حسن سلوک ان پر اس درجہ موثر ہوا کہ ایک دن دیکھا کہ نوفل لوشاتو کے ایک شخص نے امام سے اس جگہ کے نمائندوں سے ملاقات کی درخواست کی۔ امام نے بلافاصلہ وقت دیا۔ دوسرے دن وہاں 15/ آدمی امام سے ملنے پھول کی شاخ لئے آئے۔ امام (رح) نے مترجم سے کہا کہ ان کی خیریت پوچھو اور دیکھو کہ انھیں کوئی ضرورت یا کوئی خاص کام ہے؟ ان لوگوں نے کہا: نہیں ہم صرف امام سے نزدیک سے ملاقات کے لئے آئے ہیں اور یہ پھول کی شاخ امام کے لئے ہدیہ لائے ہیں۔ امام (رح) نے بھی مسکراتے ہوئے ایک ایک کرکے پھول کی شاخیں اپنے پاس رکھ دیا۔ وہ لوگ اس سے بہت خوش ہوئے اور اجازت لیکر واپس چلے گئے۔ ( کتاب پرتویی از خورشید، ص: 195)